پاکستان سمیت تیسری دنیا کے بیشتر ممالک میں عوام اور پولیس کا رشتہ ساس اور بہو کے رشتے کے مانند تصور کیا جاتا ہے، جو کبھی ایک دوسرے سے مطمئن نظر آتے ہیں۔ جہاں عوام کا پولیس پر اعتبار اور بھروسہ وہ نہیں نظر آتا، جو عموماً ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کے دلوں میں دیکھا جاتا ہے، بڑی تعداد میں عوام کے پولیس سے شکوے شکایت سننے کو ملتے ہیں وہیں محکمہ پولیس بھی عموماً عوام کے رویوں سے کافی نالاں نظر نہیں آتی ہے، ان کا خیال ہے کہ عوام نہ تو انہیں جائز عزت دیتی ہے اور نہ ہی ان کا احترام کرتی ہے، چند رشوت خور اہلکاروں کے نام پر پورے ادارے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اب شاید وقت بدل رہا ہے اور حالیہ کچھ واقعات اور اقدامات کے باعث پولیس اور عوام کے ایک دوسرے لئے خیالات بھی بدل رہے ہیں۔ عوام پولیس کے مثبت پہلو کو سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے لاتی ہے اور انہیں مثبت پذیرائی دلواتی ہے. اس سے پولیس کے افسران کی بھی حوصلے بلند ہوتے ہیں اور وہ عوامی خدمات کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں تاکہ مسائل کا جلد از جلد خاتمہ ہوسکے۔
ایسا ہی ایک بہترین مثال پنجاب پولیس کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز (ڈی پی او) جھنگ سرفراز خان ورک قائم کر رہے ہیں، جنہوں نے عوام مسائل سے آگاہی اور عوام کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لئے براہ راست عوامی رابطے کا سلسلہ قائم رکھا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی پی او جھنگ سرفراز خان ورک کی جانب سے ایک ٹیلی فونک نمبر سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے عام عوام کو فراہم کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں لائیو کال مہم کا آغاز کیا ہے۔ جس کے لئے انہوں نے عوام سے درخواست کر رکھی ہے کہ وہ روزانہ فراہم کردہ نمبر پر 2 سے 3 بجے تک کال کرسکتے ہیں اور اپنی شکایت سے انہیں آگاہ کرسکتے ہیں۔ کیونکہ اس ٹائم آنے والی تمام کالز وہ خود سنتے ہیں اور اسے فیس بک پر لائیو بھی کرتے ہیں۔ لہذا اگر جھنگ کے کسی بھی شہری کو کوئی مشکل یا مسئلہ ہے، تو براہ راست ڈی پی او سے باآسانی رابطہ کرسکتا ہے۔ جس کے بعد ہر قانونی طریقے سے شہریوں کو مدد فراہم کی جاتی ہے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او سرفراز خان ورک کا کہنا پے کہ جھنگ پولیس کی جانب سے سروس کا آغاز عوام کی سہولت کو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے، کسی کو مشکلات ہوتی ہیں، وہ اپنی جائز شکایات نہیں کروا پاتا ہے کسی بھی وجہ سے تو وہ یہاں رابطہ کرتا ہے، روزانہ تقریباً 1 گھنٹے کے دوران 35 سے 40 کالز روزانہ موصول ہوتی ہے۔ چنانچہ کوشش ہوتی ہے زیادہ سے زیادہ عوام مسائل کو حل کرسکیں۔
ڈی پی او جھنگ سرفراز خان ورک کا یہ اقدام یقینا مثالی ہے، اس سے ناصرف ان کے کام کرنے کی لگن اور نیت نیتی ظاہر ہوتی ہے بلکہ عوام کے دلوں پولیس کے مثبت کردار کو تشکیل دینے کی بھی ایک بڑی کاوش ہے۔ جب اعلیٰ سطحی افسران کا طرز اتنا مثالی ہوگا تو یقیناً شہر کے دیگر پولیس اہلکاروں کا بھی ایک واضح اثر ہوگا۔
بلاشبہ فلحال یہ ایک شہر میں ایک پولیس افسر کی جانب سے کیا جا رہا ہے، لیکن اثرات پورے ملک میں ہونگے، اگر ڈی پی او جھنگ براہ راست عوام سے رابطے کی روایات ڈال کر مسائل کو حل کریں گے، تو ملک کے دیگر پورے افسران بھی اس مثبت عمل کو اختیار کریں گے اور عوام بھروسے کو بحال کریں گے۔
واضح رہے کچھ عرصہ قبل ایک خاتون نے فیس بک کے ایک گروپ پر اپنی پوسٹ کے ذریعے پولیس اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان کی فلائٹ تھی اور وہ ائیرپورٹ کی جانب رواں دواں تھیں کہ دوران سفر اچانک ان کی گاڑی خراب ہوگئی تو وہاں موجود چار پولیس اہلکار ان کی مدد کو آگئے اور گاڑی کو ٹھیک کرنے کی کوششیں کیں لیکن گاڑی ٹھیک نہ ہوئی تو آن لائن کار سروس بلانی پڑی اور جب تک کار نہیں آئی وہ پولیس اہلکار ان کی اور سامان کی حفاظت کرتے رہے۔
ایسے ہی ایک اور واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا، جس میں شہری کا والٹ یعنی بٹوا کہیں جاتے ہوئے ایک مقام پر گر جاتا ہے، جوکہ تھانہ ملیر کینٹ کی حدود میں اے ایس آئی اویس تنولی کو ملتا ہے، اور وہ بہادر اور ایماندار پولیس افسر اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو دیکھتے ہوئے، اس والٹ کو آٹھا کر، والٹ کے مالک سے رابطہ کرتا ہے اور اسے اس کی امانت سہی سلامت لوٹا دیتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…