پاکستان میں اسلامی بینکاری کا نظام ایک عرصے سے موجود ہے ۔ حالیہ ایک مشہور و معروف بینک نے صارف کا اکاؤنٹ کھولنے سے انکار کر دیا وجہ جاننے پر معلوم ہوا کہ بینک کو ان کا پیشہ غیر اسلامی لگتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت جدید بینکاری نظام رائج ہے، تاہم بیشتر مسلمان اور علماء کے اس پر شدید تر تحفظات ہیں کہ یہ مغرب کا بنایا ہوا اور سودی نظام ہے، جو نہ تو شرعی اعتبار سے درست ہے اور نہ ہی دنیا اعتبار سے کسی کے لئے فائدے مند ہے، اس تمام معاملات کے بعد دنیا بھر میں ایک نیا بنکاری کا نظام مسلم ممالک میں متعارف کروایا گیا، جس آج ہم اسلامی بینکاری کہتے ہیں۔ بیشتر لوگوں کا اس پر کافی اعتماد ہے کہ یہ نظام سود سے محفوظ ہے لہٰذا مسلمانوں کی بڑی تعداد ان پر اعتماد کرکے ان سے کاروبار مراسم رکھتی ہے۔
اس ہی سلسلے میں حالیہ دنوں سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک پر صارف کی جانب سے ایک پوسٹ شئیر کی گئی، پوسٹ فیس بک کے ایک معروف گروپ “وائس آف کسٹومر” میں شئیر کی گئی تھی، جس میں صارف کی جانب سے بتایا گیا کہ اسے بینک میں اپنا سیلری (تنخواہ) کے لئے اکاؤنٹ کھول وانا تھا لہذا وہ پاکستان کے معروف میزان بینک گیا جہاں پر بینک انتظامیہ نے اس کے پروفیشن یعنی (کام) کی وجہ سے اکاؤنٹ کھولنے سے انکا کردیا۔
فیس بک پر جاری کردہ پوسٹ میں صارف کا کہنا تھا کہ بینک کی جانب سے اس سے ضروری معلومات طلب کی گئیں جس میں کام کے حوالے سے اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ ایک استاد ہے اور فلم میکنگ پڑھاتا ہے، جس پر برانچ منیجر نے اکاؤنٹ کھولنے پر معذرت کرلی اور بتایا کہ آپ ایک فلم میکر ہیں لہذا ہمارا شریعہ بورڈ اسلامی اصولوں کی بنیاد پر آپ کے کام کے حوالے سے سوالات کھڑے کرسکتا ہے۔
صارف کا کہنا تھا کہ ابتداء میں تو اسے لگا کہ بینک منیجر مذاق کررہے ہیں، لہذا انہیں پہلے تو ہنسی آئی، پھر انہوں نے بینک منیجر سے دوبارہ پوچھا آپ سنجیدہ ہیں؟ تو جواب میں بینک مینیجر نے کہا “جی سر”، جس پر اسے بہت حیرانی ہوئی اور وہ برانچ سے باہر آگیا۔
صارف نے اپنی تحریر کردہ پوسٹ میں لکھا کہ ابھی وہ باہر ہی آیا تھا کہ اس کے ذہن میں کچھ سوالات نے جنم لیا اور لہذا اس نے دوبارہ برانچ میں جانے کا فیصلہ کیا اور جاکر بینک کی انتظامیہ سے سوال کیا کہ “میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا میزان بینک لمیٹڈ کے اشتہارات اور شریعت بورڈ کی دستاویزی فلمیں خود مولانا تقی عثمانی صاحب بناتے ہیں یا مجھ جیسے ایک گناہ گار فلم ساز ؟
جس پر صارف نے لکھا کہ منیجر امید کے مطابق اس سوال خاموش ہوگئے اور میں پھر بینک سے چلا گیا، جبکہ اپنی پوسٹ کے آخر میں صارف نے لکھا کہ ” کبھی کبھی سوچتا ہوں اس ملک میں کیسے کیسے پڑھے لکھے جاہل لوگ بستے ہیں اور پھر ہم کہتے ہیں کہ حکمران بےغیرتی کرتے ہیں؟
جوں ہی سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ وائرل ہوئی، صارف نے اپنی اگلی پوسٹ میں تحریر کیا کہ اگلے ہی روز اسے بینک انتظامیہ کی جانب سے کال موصول ہوئی، جس میں بینک کی جانب سے معذرت کرتے ہوئے بینک میں اکاؤنٹ بنانے کی یقین دہانی کروائی گئی اور ایک ہفتے میں اے ٹی ایم کارڈ اور چیک بک بھی گھر پر بھیجنے کا کہا گیا۔
اگرچہ جب ہم اسلامی بینکوں کی بات کرتے ہیں تو یقیناً انہیں یقیناً انہیں شرعی احکامات کو مدنظر رکھنا پڑھتا ہے۔ لہٰذا اس کے قوانین کو ایک بار ہی اس انداز میں بنانا چاہے کہ اس پر کسی کو اس پر سوالات اٹھانے کا موقع نہ ملے اور بینک کی ساکھ بھی متاثر نہ ہو۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…