اسلام ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو عدالت کے سامنے سرنڈر ہونے اور 10 سمتبر تک عدالت میں پیش ہونے کی آخری مہلت دے دی۔
منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزائوں کے خلاف دائر کردہ اپیلوں کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے کی۔ ساتھ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جبکہ اس موقع پر مریم نواز شریف اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر، سینیٹر پرویز رشید اور دیگر پارٹی رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیتے ہوئے، وکیل خواجہ حارث سے عدالت نے کہا کہ آپ کو ایک موقع دے رہے ہیں کہ آئندہ سماعت سے قبل سابق وزیراعظم اپنے کو عدالت کے سامنے سرنڈر کریں۔ عدالت ابھی سابق وزیراعظم کو مفرور نہیں قرار دے رہی ہے، عدالت نے ابھی اپنا فائنل فاصلہ لینا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث میاں محمد نواز شریف اس وقت وطن واپس نہیں آسکتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے سوال کیا کہ کیا آپ کو ڈر ہے کہ نوازشریف کو ائیرپورٹ پر گرفتار کرلیا جائے گا؟ اگر آپ کو ایسا کوئی خدشہ ہے تو عدالت کو بتادیں۔
جس پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطلی کے بعد ضمانت منظور ہوئی ہے جبکہ العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو مشروط ضمانت ملی ہے۔
تاہم سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے اس بات کا عدالت کے سامنے اقرار کرلیا گیا کہ وہ اس وقت بیرون ملک بیل پر نہیں گئے ہیں۔ ساتھ ہی وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو مزید بتایا کہ سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹس جمع کرائی گئیں ہیں، ان کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے، اس سلسلے میں متعلقہ اتھارٹیز سے مزید بیل میں اضافے کی درخواست کی گئی ہے تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے مزید بیل میں اضافے کی درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے مزید بتایا کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کی جانب سے پنجاب حکومت کے فیصلے کو کسی بھی اعتبار سے چیلنج نہیں کیا گیا ہے، کیونکہ وہ اس وقت ملک میں ہی موجود نہیں ہیں۔
اس حوالے سے مزید جانئے: مینا گبینا کی آصف زرداری کے حق میں ٹوئیٹ، ٹوئیٹر پر شدید ردعمل
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے خواجہ حارث سوال کیا گیا کہ، کیا سابق وزیر اعظم نواز شریف اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نہیں وہ اس وقت اسپتال کے اندر زیر علاج نہیں ہیں لیکن وہ علاج مکمل ہوتے ہی فورا وطن واپس آجائیں گے۔
جس پر عدالت نے سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث سے کہا کہ وہ عدالت کو مطمئن کریں کہ سابق وزیر اعظم مفرور نہیں ہونگے۔
اس دوران نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف مفرور ہیں اور وہ عدالت کے سامنے پیش نہیں ہورہے ہیں۔
جبکہ سماعت سے قبل مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف ملک آنے کے لئے بے چین ہیں تاہم وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک گئے، ابھی ان کا علاج جاری ہے، کورونا وائرس کے باعث ان کے علاج میں تاخیر ہورہی ہے۔
واضح رہے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو العزیریہ ریفرنس کیس میں 7 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم گزشتہ برس حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم کو طبی بنیادوں پر بیرون جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اب دیکھنا ہوگا کہ کیا سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف 10 ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں یا نہیں؟
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…