پڑوسی ملک انڈیا جو دنیا میں اقلیتوں کی نام نہاد مذہبی آزادی کی سب بڑی جمہوری طاقت کا دعویدار بنتا ہے اس کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہوگیا ہے کیونکہ ایک جنونی ہندو مذہبی رہنما نے اپنی تقریر میں کھلے عام مسلمان خواتین کوزیادتی کا نشانہ بنانے کی دھمکی دیدی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کا یہ واقعہ بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر سیتا پور میں پیش آیا، جس میں ایک ہندو مذہبی رہنما کو مسجد کے سامنے گاڑی میں بیٹھ کر لاؤڈ اسپیکر سے ہجوم سے خطاب کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ مذہبی رہنما بڑے دھڑلے سے لاؤڈ اسپیکر پر مسجد کے باہر مجمع جمع کرکے مسلمان خواتین کو اغواء کرنے اور سرعام زیادتی کرنے کی دھمکیاں دیتا دکھائی دے رہا ہے اور مجمع ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگارہا ہے تاہم اس موقع پر پولیس بھی موجود ہے۔
مسلم دشمنی کی اس وائرل ویڈیو میں ہندو رہنما کو کہتے سنا جاسکتا ہے کہ اگر علاقے میں کسی مسلمان نے کسی لڑکی کو چھیڑا تو میں اس کے گھر سے اس کی بیٹی یا بہو کو اغواء کر کے سب کے سامنے ریپ کا نشانہ بناؤں گا۔ اسی ہندو رہنما کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے جس میں اس کی گاڑی پر مسلح پولیس اہلکاروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں کا جینا مشکل کیا ہوا ہے اور وہ مسلمانوں کو اپنی نفرت کا نشانہ بنانے سے باز نہیں آتے ۔یہی وجہ ہے کہ انڈیا میں مذہب پر مبنی جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور حالیہ برسوں میں تو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں اضافے کے سبب کچھ لوگوں نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوری طاقت ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے تحت خطرناک حد تک عدم برداشت کا شکار ہورہی ہے۔
انہی وجوہات کی وجہ سے گذشتہ سال شمال مشرقی دہلی کے فسادات کے دوران پر تشدد ہجوم نے 22 سالہ لڑکے کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر ہلاک کردیا۔ اس حوالے سے دہلی پولیس نے تصدیق کی کہ ہجوم نے اس کی مسلم شناخت جاننے کے بعداس پر حملہ کیا اور جب وہ بے ہوش ہوگیا تو لوگوں نے اس لڑکےکو آگ لگادی۔
چند روز قبل بھی بھارتی ریاست راجستھان میں مسلم کش فسادات کے دوران انتہا پسند ہند بلوائیوں نے مسلمانوں کے درجنوں گھروں پر حملہ کرکے ناصرف توڑ پھوڑ کی تھی بلکہ انہیں آگ بھی لگادی تھی۔اس افسوسناک واقعے میں تقریباً 100 کے قریب مسلمان شہری بری طرح زخمی ہوئے تھے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں ایک ہندو انتہا پسند کو مسجد کی چھت پر کھڑے ہو کر ہندوتوا کا جھنڈا لہراتے اور ہندو مذہب کے نعرے لگاتے دیکھا گیا تھا۔
علاوہ ازیں، کچھ ماہ قبل بھارتی ریاست کرناٹک میں کالج پرنسپل کی جانب سے دوران کلاس حجاب پہننے پر پابندی عائد کردی تھی، جس کے بعد مسلمان سمیت دیگر طلباء کی جانب سے اس کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تاہم انتہاء پسند ہندوؤں طلباء کی جانب سے کالج میں حجاب پہن کر آنے والی طالبات ہراسانی کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، اس دوران مسکان نامی بہادر طالبہ نے انتہا پسندوں کے ہجوم کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…