سبز حلالی پرچم کی نمائندگی نہ کرنے کا ساری زندگی افسوس رہے گا

پاکستانی نژاد جنوبی افریقی مایاناز ٹیسٹ لیگ اسپنر عمران طاہر نے سبز ہلالی پرچم یعنی پاکستان کرکٹ ٹیم کی بین الاقوامی سطح پر نمائندگی نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا میں کئی ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنے کیرئر کا آغاز تو اپنے ملک سے کیا لیکن اپنے ملک کی نمائندگی کرنے سے محروم رہے، انہی چند کھلاڑیوں میں ایک نام پاکستانی نژاد ساؤتھ افریقی ٹیسٹ لیگ اسپنر عمران طاہر کا ہے، جنہوں نے حال میں کہا ہے کہ یہ ان کی زندگی کا بہت بڑا افسوس ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی سے محروم رہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ جنوبی افریقی کرکٹ بارڈ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے میرے لئے اپنے دروازے کھول دئیے۔

پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے مایاناز کرکٹر عمران طاہر نے جہاں اپنی کرکٹ کا آغاز لاہور شہر سے کیا وہیں ان کے مطابق ان کو بڑا کرکٹر بنانے میں بھی لاہور کا بڑا ہاتھ ہے۔ آج اس بات کا فخر بھی ہے کہ انہوں نے لاہور سے کرکٹ کھیلی تاہم ان کا کہنا ہے کہ زندگی میں اس بڑا دکھ کیا ہوگا کہ اب اچانک سب کچھ چھوڑ کر ایک دوسرے ملک منتقل ہوجائیں البتہ اللہ نے میرے اس فیصلے میں برکت ڈالی اور مجھے کامیابی ہوئی اور اس کا پورا صحرا عمران طاہر نے اپنی اہلیہ کو دیا کہ انہوں نے مجھے ساؤتھ افریقہ منتقلی پر آمادہ کیا اور پھر میں نے وہاں ساؤتھ افریقہ کی نمائندگی کی۔

Image Source: Daily Times

اکتالیس سالہ پاکستانی نژاد ساؤتھ افریقی ٹیسٹ لیگ اسپنر عمران طاہر نے اپنی بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز سال 2011 میں ساؤتھ افریقہ کی جانب سے کیا جبکہ بطور کھلاڑی ساؤتھ افریقہ کے لئے انہوں نے 20 میں نمائندگی جس میں انہوں نے 56 وکٹیں حاصل کی، 107 ون ڈے کھلتے ہوئے عمران طاہر نے 173 شکار کئے جبکہ 38 ٹی ٹونٹی کھلتے ہوئے عمران طاہر نے 63 وکٹس حاصل کیں۔ واضح رہے ساؤتھ افریقہ منتقل ہونے سے قبل عمران طاہر نے پاکستان انڈر 19 اور پاکستان اے ٹیم کی نمائندگی کی ہے تاہم وہ قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے تھے۔

دوسری جانب عمران باہر بطور اوور سیز پلئیر پاکستان سپر لیگ کا بھی حصہ ہیں، اس بار انہوں نے ملتان سلطان کی نمائندگی کی ہے۔ انہوں پاکستان سپر لیگ سیزن 5 کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا کہ اگر بقیہ میچز ہوتے ہیں تو اچھی بات ہے ورنہ گروپ پوزیشن پر ٹاپ کی گئی ٹیم کو فاتح قرار دیا جانا ہے، ساتھ ہی انہوں نے بھی کہا کہ یہ محض اس لئے نہیں کہ وہ ملتان سلطان کا حصہ ہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسا ہوتا آیا ہے۔

یاد رہے عمران طاہر رواں برس پاکستان سپر لیگ کی نمائندگی کی خاطر پاکستان آئے تھے تاہم کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی صورتحال کے باعث وہ ساؤتھ افریقہ نہیں جاسکے تھے تاہم وہ ابھی بھی یہاں ہر ہی مقیم ہیں ۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago