پاکستان شوبز اور فیشن انڈسٹری میں فریحہ الطاف کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، فریحہ الطاف نے فیشن کے حوالے سے ایسے تصورات متعارف کروائے ہیں، جنہیں فیشن کی دنیا میں واضح اور بڑے پیمانے پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ تاہم اپنے دیئے گئے ایک انٹرویو میں فریحہ الطاف نے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی استحصال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کیسے اس واقعے نے ان کی زندگی پر اثرات مرتب کئے۔
تفصیلات کے مطابق فریحہ الطاف ایک نجی چینل کے شو “ایک نئی صبح فرح کے ساتھ” میں بطور مہمان تشریف لائیں تھیں، جہاں انہوں نے دوران گفتگو بچپن میں اپنے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسگی کے واقعے کے حوالے سے بات چیت کی اور بتایا کہ کیسے اس واقعے نے ان کی شخصیت پر اثر ڈالا اور کیسے ان کی زندگی کو اثرات مرتب کئے۔
نجی ٹی وی شو میں جنسی ہراسگی کا انکشاف کرتے ہوئے فریحہ الطاف کا کہنا تھا کہ یہ 1970 کی بات ہے کہ ان کے والدین ایک ایکسپو میں شرکت کی غرض سے جاپان گئے ہوئے تھے، تو وہ انہیں اپنے ایک کزن کے گھر چھوڑ کر گئے تھے، وہاں کزن کے ایک باورچی نے ان کے اکیلے ہونے کا فائدہ اٹھایا اور انہیں جنسی طور پر۔ہراساں کیا۔ فریحہ الطاف کے مطابق اس وقت ان کی عمر محض 6 برس تھی اور یہ سلسلہ 2 ہفتے تک جاری رہا تھا۔
سابقہ ماڈل فریحہ الطاف کا مزید کہنا تھا کہ والدین کے گھر آجانے کے باوجود ان کے کزنز کے ملازم انہیں ہراساں کرتا رہا لہذا پھر ایک روز انہوں نے ہمت کرکے پورا ماجرا اپنی والدہ کو بتایا، جس پر ان کے والدین نے اس ملازم کو پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ بعدازاں ان کے ایک پڑوسی نے بھی اپنے ملازم کو پولیس کے حوالے کیا، کیونکہ وہاں پر بھی وہ کسی چھوٹی بچی کے ساتھ ایسا عمل کرتا تھا۔
البتہ فریحہ الطاف کا کہنا تھا کہ انہیں سختی سے ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اس بارے میں کسی سے بھی بات نہ کریں، اور حقیقت بات یہ یے کہ کسی کی جانب سے یہ موضوع کبھی آٹھایا بھی نہیں گیا تھا، نہ تو کبھی ان کی والدہ کی طرف، نہ ان کی بہن کی طرف سے اور شاید وہ خود بھی ہمیشہ اس بارے میں خاموش بھی رہیں۔
فریحہ الطاف کے مطابق اس افسوسناک واقعہ نے ان کی زندگی کو اس طرح متاثر کیا کہ ان کے ذہن میں ایک سوچ پیدا ہوگئی کہ وہ اچھی نہیں ہیں۔ فریحہ الطاف کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے نے انہیں ہی نہیں بلکہ ان کی والدہ کو بھی ڈپریشن کا مریض بنا دیا تھا۔
ازدواجی زندگی سے متعلق بات کرتے ہوئے فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف کہا کہ وہ کچھ عرصے بعد کینیڈا چلی گئیں، جہاں ان کی شادی ہوئی، اور اس سے ان کے دو بچے بھی تھے تاہم وہ شادی ناکام ہوگئی کیونکہ ان کے شوہر انہیں جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔
فریحہ الطاف نے ہمارے معاشرے میں والدین کے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں کئی بار بچوں کے ساتھ ایسے واقعات ہوتے ہیں لیکن وہ اس پر کسی سے بات نہیں کرتے ہیں، وہ اپنے والدین سے ڈرتے ہیں، اگر ایسا واقعہ ہو بھی جائے، تو وہ بات کو خود سے ہی دبا دیتے ہیں، کیونکہ ان پر والدین کا ایک خوف اور ڈر ہوتا ہے۔
فریحہ الطاف کے مطابق جنسی ہراسگی ہمارے معاشرے کی ایک حقیقت ہے، یہ امیر غریب کے فرق سے آزاد ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم حقیقت کو قبول نہیں کرتے ہیں اور اسے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہراساں کرنے والے بغیر کسی ڈر و خوف کے آزادانہ گھومتے پھرتے ہیں۔
لہذا ایسے وقتوں میں والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس معاملے کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے بچوں کو گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ کے حوالے سے بتائیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…