آزادی اظہار رائے پر ایک بار پھر حملپ، سوشل میڈیا پر قومی کھیل ہاکی کی بدترین بدحالی پر آواز بلند کرنے والے اولمپیئن راشد الحسن پر پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے جمعرات کو جارحانہ تنقید کا نشانہ ببانے پر دس سال کے لیے پابندی عائد کردی۔
تفصیلات کے مطابق1984 کے لاس اینجلس اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتنے والے راشد اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا جائے۔ وہ واضح طور پر ان الزامات کی تردید کرتے ہے کہ انہوں نے کسی قسم کی اشتعال انگیز زبان استعمال کی ہے۔
اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ کیا راشد الحسن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی، جو کہ پی ایچ ایف کے چیف پیٹرن بھی ہیں، لہذا پی ایچ ایف کی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ جمعرات کو جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق پی ایچ ایف کے صدر ریٹائرڈ بریگیڈیئر خالد سجاد کھوکھر اور سیکرٹری آصف باجوہ نے اس حوالے سے ہدایات جاری کیں ہیں۔
اس حوالے سے اگرچے اولمپین نے انہیں جاری کردہ دو نوٹسز کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، البتہ اس کے بعد پی ایچ ایف کے صدر کی ہدایات پر قائم کمیٹی نے ان پر دس سال کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا، نوٹیفکیشن کی کاپی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کو بھی ارسال کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب اولمپین راشد الحسن نے اس معاملے کے جواب میں اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ انہوں نے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی ہے۔ 62 سالہ راشد نے ایک مقامی میڈیا آؤٹ لیٹ کو بتایا، “سوشل میڈیا یا کسی دوسرے عوامی میڈیا پر انہوں نے ہمیشہ وزیر اعظم کا احترام کیا ہے۔”
ایک واٹس ایپ گروپ پر میں نے صرف یہ کہا کہ کنٹینر پر اگرچہ عمران خان یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ وہ ہاکی کے کھیل کو صحیح راستے پر ڈالیں گے، لیکن پچھلے تین سالوں میں کچھ بھی منظر عام پر نہیں آیا،‘‘ اولمپین نے اپنی وضاحت دیتے ہوئے کہا اور میں نے یہ بھی کہا کہ عمران ہاکی کے لیے کوئی اچھا کام نہیں کریں گے۔
راشد الحسن کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے شہری کی حیثیت سے بات کرنا ان کا حق تھا، لیکن انہوں نے کوئی گالی گلوچ نہیں کی۔ انہوں نے پی ایچ ایف کی جانب سے اعلان کردہ پابندی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فیڈریشن میں کسی عہدے پر بھی فائز نہیں ہیں، انہیں پی ایچ ایف کی جانب سے پہلا نوٹس تقریباً پانچ ماہ قبل موصول ہوا، جس میں انہوں نے مزید کہا کہ “اس میں کوئی ٹھوس مواد نہیں تھا، اسی لیے میں نے اسے سنجیدہ نہیں سمجھا تھا”۔
مزید پڑھیں:ہاکی لیجنڈ سمیع اللہ کے مجسمے کی ہاکی اسٹک اور بال چوری
“اولمپین نے کہا کہ انہیں دوسرا وضاحتی نوٹس 45 دن پہلے موصول ہوا تھا،” “میں نے پی ایچ ایف کو مختصر جواب لکھا جس میں الزامات کو قبول کرنے سے انکار کیا کیونکہ میں نے وزیر اعظم کے خلاف کوئی گالی گلوچ نہیں کی تھی۔”
دریں اثنا، پی ایچ ایف نے پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) سے درخواست کی کہ وہ پیمرا اور دیگر متعلقہ اداروں کو راشد الحسن پر پابندی کے نفاذ کے لیے مزید اقدامات کرنے کے لیے خطوط جاری کریں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…