ایف آئی اے نے بلی کے ساتھ زیادتی کے معاملے کو غلط قرار دے دیا

گزشتہ کچھ روز سے سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹس پر ایک خبر زیر گردش تھی جس میں بتایا جارہا تھا کہ لاہور سے تعلق رکھنے والے کم عمر نوجوان کی جانب سے ایک معصوم بلی کو اپنی جنسی حوس کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس خبر نے بحیثیت قوم اور بحیثیت انسان پوری قوم کو ناصرف رنجیدہ بلکہ ساتھ ہی شرم سے سرشار کرکے رکھ دیا تھا۔ کہ آخر کیسے کوئی انسان اس حد تک گر سکتا ہے۔ لوگوں میں اس حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر جب یہ واقعہ وائرل ہوا تو ایف آئی اے سائبر کرائم حرکت میں آیا اور اس نے اس پورے معاملے کی تحقیقات شروع کی بعدازاں تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ معاملہ سراسر جھوٹا، من گھڑت اور بےبنیاد ہے۔

اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم آصف اقبال چوہدری نے اس واقعے کی تردید کرتے ہوئے، اس پورے معاملے کو بے بنیاد اور غلط کردیا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے جانوروں کے تحفظ کے لئے قائم ادارے جی ایف کے اینیمل شیلٹر کی جانب سے عائد کردہ دعووں کو حقائق کے مترادف قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ادارے کی جانب سے بڑھا چڑھا کر اس معاملے کو غلط مقصد کے تحت پھیلایا گیا ہے۔

اسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم آصف اقبال چودھری نے اپنے جاری کردہ ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ ڈاکٹروں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ بلی کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی زیادتی یعنی ریپ نہیں ہوا ہے۔ ساتھ انہوں نے لکھا کہ مجھے افسوس ہے کہ کیسے لوگ غلط الزامات لگا دیتے ہیں۔ ان کی جانب سے اس قسم کے لوگوں کو ناصرف معاشرے میں بگاڑ کی وجہ قرار دیا بلکہ پورے ملک کی بدنامی کا باعث بھی قرار دیا۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے سوشل میڈیا صارفین سے درخواست کی کہ سوشل میڈیا بغیر کسی تصدیق کے کسی بھی خبر کو شئیر نہ کیا کریں کیونکہ یہ ملک کے لئے شرمندگی کا باعث بنتا ہے۔

یہی نہیں اس معاملے کو اٹھانے والی جی ایف کے اینیمل شیلٹر کی جانب سے وہ تمام تصویریں جن میں بلی کی انتہائی ہولناک اور درد انگیز واقعے رونما ہونے کا بتایا گیا تھا، پیش کیا تھا، ان تصاویروں کو ادارے کی جانب سے خاموشی سے ہٹا دیا گیا ہے۔

واضح رہے جے ایف کے کی جانب سے جن تصویروں کو پوسٹ کیا گیا تھا اس پر سوشل میڈیا پر کافی غم و غصہ دیکھنے میں آیا تھا جبکہ کئی فنکاروں کی جانب سے بھی اس واقعے پر آواز بلند کی گئی تھی۔ تاہم اب اس واقعے کی پوری حقیقت سامنے آچکی ہے اور یہ بات بھی کھل کر سامنے آگئی ہے کہ ادارے کی جانب سے عوام کو گمراہ کیا گیا تھا جس سے جہاں ملک کی بدنامی ہوئی وہیں ان لوگوں اور ان اداروں کی بھی ساکھ متاثر ہوئی ہے جو حقیقتاً جانوروں کے حقوق کے لئے نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ اس پورے معاملے پر سوچ و فکر کی ضرورت ہے کہ ایک انسان سے لیکر ایک ادارے تک ہر کسی کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہئے کیونکہ کسی کی غیر ذمہ داری کس حد تک برے نتائج دے سکتی ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

1 month ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

2 months ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

3 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

3 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

3 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

3 months ago