فرفر انگلش قابلیت کا معیار بن گئی، ریسٹورنٹ میں مینجر کی تضحیک

آج کل انگریزی زبان کو ضرورت کے علاوہ دوسروں پر رعب جمانے کے لیے استعمال کرنا ذیادہ عام ہوتا جارہا ہے۔ دوسرے کے سامنے انگریزی کے دو چار جملے جھاڑ کر سمجھا جاتا ہے کے ہم نے اپنی قابلیت کا لوہا منوالیا۔

آج کے دور میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو انگریزی بول رہا ہے وہ بہت ذہین ہے جبکہ دوسروں کمتر ہیں۔ یہی نہیب بلکہ اپنی قومی زبان اردو کا استعمال باعث شرمندگی سمجھا جانے لگا ہے۔ افسوس کہ ہمارے معاشرے میں ذہانت، شخصیت، قابلیت جانچنے کا معیار غیر ملکی زبان انگریزی ہے اور اردو بولنے پر قابلیت اور ڈگری دونوں پر شک کیا جاتا ہے۔

اس کی ایک تازہ مثال ہمارے سامنے ہے، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں دو ماڈرن خواتین جو کہ خود کو اسلام آباد کے ایک اعلیٰ پایہ ریسٹورنٹ ”کینولی کیفے سول” کا مالک بتاتی ہیں وہ اس ریسٹورنٹ کے منیجر کو بلا کر اس کے ساتھ انگریزی میں بات چیت کرتی ہیں۔ جب کہ منیجر کی انگریزی اتنی اچھی نہیں ہوتی جس پر وہ اس کا مذاق بناتی ہیں اور تمسخر اڑاتے ہوئے ہنستی بھی ہیں۔ اس ویڈیو میں وہ خواتین منیجر سے انگریزی میں پوچھتی ہیں کہ آپ کو ہمارے ساتھ کام کرتے ہوئے کتنا عرصہ ہوگیا؟ تو وہ جواب دیتا ہے کہ 9 برس۔ ساتھ ہی وہ یہ سوال کرتی ہیں کہ انگریزی کتنے عرصے میں سیکھی ؟ تو وہ بتاتا ہے کہ ایک سال اور چھے ماہ میں۔

اس کے بعد خاتون کہتی ہیں کہ ذرا اپنا تعارف انگریزی میں کروائیے۔ اس پر منیجر پہلے تو جھینپ جاتا ہے اور پھر بولتا ہے کہ میرا نام اویس ہے اور میں یہاں منیجر کی نوکری کرتا ہوں اور بس۔ اس کے بعد منیجر کی انگریزی ختم ہو جاتی ہے اور وہ شرمندہ ہو کر چپ ہوجاتا ہے۔ جس پر دونوں ماڈرن خواتین ان کا مذاق بناتے ہوئے تضحیک آمیز لہجے میں کہتی ہیں کہ آپ اندازہ لگائیں اس شخص کے ساتھ ہم اتنے عرصے سے کام کررہے ہیں اور اسے انگریزی کا ایک لفظ نہیں آتا جبکہ یہ ہمارے اتنے اچھے ریسٹورنٹ کا منیجر ہے۔ ان الفاط پر ریسٹورنٹ منیجر اویس خاموشی سے کھڑا رہتا ہے کہ اس کے پاس سوائے شرمندگی سے سر جھکانے کے علاوہ دوسرا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔

ماڈرن خواتین کے ہاتھوں مینجر کی بے عزتی کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی وائرل ہوگئی ہے اور صارفین دونوں ماڈرن خواتین کو خوب تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ انہیں اپنے منیجر کی عزت نفس کا ذرا بھی خیال نہیں۔ عام صارفین کے علاوہ سیلبرٹیز بھی اس واقعے پر خاموش نہیں بیٹھے ہیں اور شنیرہ اکرم ، علی گل پیر اور شفاعت علی سمیت دیگر نے بھی اس ویڈیو پر ٹوئٹ کیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین نے اس تحضیک آمیز ویڈیو پر “بائے کاٹ کینولی” کا ٹرینڈ بھی چلا دیا ہے۔

فر فر انگریزی زبان بولنا ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ ہے جسے ہم نے خود ساختہ طور پر معیار بنالیا ہے ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کیا واقعی ہماری قابلیت اور ذہانت کا دارو مدار صرف انگلش ہے۔ یاد رکھیں کسی معیار کی تبدیلی کے لیے سوچ کی تبدیلی ضروری ہے صرف انگریزی آنے سے اچھے اخلاق کا مظاہرہ یا پھر اسٹیٹس کا پتا نہیں چلتا بلکہ اچھے اخلاق اور خلوص انسان کی پہچان ہوتا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago