کورونا وائرس سے بچاؤ اب ممکن ہوسکے گا کیونکہ برطانیہ نے امریکی دواساز کمپنی فائزر کی جانب سے تیار کردہ کورونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ویکسین عام استعمال کے لیے اگلے ہفتے سے متعارف کرائی جائے گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ کورونا ویکیسن استعمال کرنے کی اجازت دینے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ آئندہ چند روز میں ویکسین کی پہلی خوراک برطانیہ پہنچنے کے بعد جلد ہی ایک کروڑ خوراکیں میسرہوں گی۔ لیکن ماہرین صحت کا یہ کہنا ہے کہ ویکسین کے باوجود کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ایس او پیز سمیت احتیاط کرنا لازمی ہوگا تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔
اس حوالے سے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اس ویکسین کی منظوری کو عالمی جیت اور امید کی کرن قرار دیا ہے کیونکہ اس وباء نے عالمی سطح پر تقریباً 1.5 ملین افراد کو ہلاک کیا۔ اس وائرس سے ناصرف لوگوں کی زندگی متاثر ہوئی بلکہ عالمی معیشت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ویکسین اگلے ہفتے سے پورے برطانیہ میں مہیا کی جائے گی اور ویکسین کے تحفظ سے زندگی ایک بار پھر معمول پر آسکے گی اور معیشت بھی دوبارہ متحرک ہوگی۔
خیال رہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں کئی مہینوں سے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین بنانے کی دوڑ میں شامل ہیں۔
اس بڑی پیشرفت پر برطانوی ریگولیٹرایم ایچ آراے کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف یہ ویکسین 95 فیصد تک مؤثر ہے اور استعمال کے لیے محفوظ ہے۔ دوا ساز کمپنی فائرز نے امریکی ڈرگ اینڈ فوڈ ریگولیٹری اتھارٹی سے ویکسین کے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت طلب کررکھی ہے۔ تاہم ایف ڈی اے اس درخواست پر فیصلہ 10 دسمبر کو کرے گی ۔
دوسری جانب دوا سازکمپنی فائزر کے سی ای او البرٹ بارولا نے ویکیسن کے استعمال کی اجازت کو کورونا کی وباء کے خلاف جنگ میں مثبت قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر ویکسین کے استعمال کی اجازت اس وباءکے خلاف جنگ میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔
امریکی دواساز کمپنی اوراس کے جرمن پارٹنر بائیو ٹک کا بھی کہنا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں دوسرے ممالک سے بھی ویکسین کے استعمال کی اجازت حاصل کریں گے۔
خیال رہے کہ دواساز کمپنیوں فائزر، موڈرنا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے تیار کی جانے والی ویکیسن کے حتمی مرحلے کے ٹرائلز میں یہ ویکسینز کورونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہیں۔ اب تک سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق فائزر اور موڈرنا کی ویکسین بیماری سے بچانے میں 95 فیصد مؤثر ہے جب کہ دوا ساز کمپنی آسترازینکا کی ویکسین جو کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے وہ 90 فیصد تک مؤثرثابت ہوئی ہے۔
اس حوالے سے یہ یاد رہے کہ فائزر نے 9 نومبر کو مرحلے III کے کلینیکل آزمائشی نتائج کے ساتھ اپنی ویکسین کی پیشرفت کا اعلان کیا جبکہ برطانیہ کے ادویہ ریگولیٹر نے ریکارڈ وقت میں ویکسین کی منظوری دے دی۔ فائرز نے امریکی ڈرگ اینڈ فوڈ ریگولیٹرٹی اتھارٹی سے ویکسین کے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت طلب کر رکھی ہے۔ برطانیہ کی جانب سے پہلے ہی چار کروڑ خوراکوں کا آرڈر دیا جا چکا ہے جو دو کروڑ آبادی کو فی کس دو خوراکیں مہیا کرنے کے لیے کافی ہے۔
ویکسین کی حفاظت کی بات کریں تو اس بارے میں فائزر کا کہنا ہے کہ ان شاٹس کو تھرمل شپنگ باکس میں 30 دن تک رکھا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد ویکسین کو 5 دن تک فریج میں رکھا جاسکتا ہے۔
عالمی وباء کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے پاکستان بھی ویکسینوں تک رسائی کے لئے دوا ساز کمپنیوں سے بات چیت کے مراحل میں ہے۔ وزارت صحت نے وزیر اعظم عمران خان کو ویکسین کے لئے 100 ملین ڈالر مختص کرنے کی تجویز پیش کی ہے کیونکہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر نےصورتحال سنگین کردی ہے اور کیسیز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جا پر جلد از جلد قابو پانا ضروری ہوگیا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…