ملک میں متواتر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پاکستانی عوام توانائی کے بحران سے بخوبی واقف ہیں لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اب یورپی ممالک سمیت دیگر ملکوں کو بھی بجلی کی قلت کا سامنا ہے اور وہاں بھی توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ دنیا میں اس نئے عالمی بحران کی وجوہات کیا ہیں؟ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک بالخصوص جرمنی، جاپان، آسٹریلیا اس حوالے سے کیا اقدامات کررہے ہیں آئیے جانتے ہیں۔
جرمنی
جرمنی کی حکومت نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ توانائی کے استعمال کی شرح میں کمی لائیں۔اس کی وجہ روس کی جانب سے جرمنی کو فراہم کی جانے والی گیس کی مقدار میں مختلف وجوہات کی بنا پر 60 فیصد کمی آنا ہے۔ اسی وجہ سے جرمنی کے وزیر معیشت نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ توانائی کی بچت کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہر کلو واٹ بچت سے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ جرمنی نے دیگر مہنگے ذرائع کے حصول کو ممکن بنالیا ہے مگر ہمیں توانائی کے کم استعمال کو یقینی بنانا چاہیے۔
آسٹریلیا
آسٹریلیا دنیا میں کوئلے کو برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے مگر حکومت نے 80 لاکھ شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ دن بھر میں 2 گھنٹے بجلی کا استعمال نہ کریں تاکہ بلیک آؤٹ کا سامنا نہ ہو۔آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں وزیر توانائی کرس بوین نے ریاست کے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ہر شام 2 گھنٹے بجلی کی بچت کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس مخصوص مصنوعات کو چلانے کے لیے انتخاب ہو تو انہیں شام 6 سے 8 بجے تک نہ چلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیو ساؤتھ ویلز کا پاورگرڈ شام کو شدید دباؤ کا شکار ہوتا ہے مگر عوام کی مدد سے بلیک آؤٹ کو روکنا ممکن ہے۔
سنگاپور
سنگاپور کی انرجی مارکیٹ اتھارٹی (ای ایم اے) نے توانائی بحران کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
ای ایم اے کے مطابق اگرچہ ہم صارفین کو بجلی کی زیادہ قیمت سے تو نہیں بچا سکتے مگر عالمی سطح پر بحران کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ ہماری بجلی کی سپلائی متاثر نہ ہو۔سنگاپور کی جانب سے 95 فیصد بجلی قدرتی گیس درآمد کرکے تیار کی جاتی ہے مگر یوکرین جنگ اور ممالک کی جانب سے ایندھن کے ذخائر کو محفوظ کرنے سے سپلائی متاثر ہونے کا امکان ہے۔ اس مقصد کے لیے ای ایم اے نے مختلف اقدامات کے ساتھ ساتھ شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ بجلی کے استعمال کی شرح میں کمی لائیں اور توانائی بچانے والی مصنوعات کا استعمال یقینی بنائیں۔
جاپان
جاپان نے جون کے آغاز میں شہریوں اور کمپنیوں پر زور دیا تھا کہ وہ جس حد تک ممکن ہو بجلی کی بچت کریں تاکہ موسم گرما کے دوران توانائی کے بحران کا سامنا نہ ہو۔ جاپانی حکومت نے شہریوں سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر توانائی کی بچت نہ کی گئی تو صرف ٹوکیو میں ہی 20 سے 30 لاکھ گھرانے رات 8 بجے کے بعد کچھ گھنٹوں کے لیے بجلی سے محروم ہوسکتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں شہریوں پر زور دیا گیا کہ وہ گھروں میں صرف ایک ٹی وی دیکھیں اور اس دوران دیگر کمروں میں ائیر کنڈیشنرز کا استعمال مت کریں، تاکہ بجلی کی بچت ہوسکے۔جاپان میں توانائی کے بحران کی بنیادی وجہ فوکوشیما سانحے کے بعد جوہری بجلی گھروں کی دوبارہ بحالی میں سست روی اور کوئلے کے پاور پلانٹس کی بتدریج بندش ہے تاکہ زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لائی جاسکے۔
اسپین
اسپین میں روسی تیل اور گیس پر انحصار کم کرنے کے لیے مئی میں توانائی کی بچت کے مختلف اقدامات کیے گئے۔ اس مقصد کے لیے سرکاری ملازمین کو ہدایت کی گئی کہ وہ ائیرکنڈیشنرز کا استعمال نہ کریں بلکہ جس حد تک ممکن ہو گھروں سے کام کریں۔ اگر دفتر میں ائیرکنڈیشنر چلایا جائے تو اس میں درجہ حرارت 27 ڈگری سے کم نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان کی بات کریں تو توانائی کے بحران میں کمی لانے کے لیے حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بجلی کی بچت کے لیے وزارت پاور ڈویژن نے ملک بھر کےکمرشل فیڈرز کو شام 7 سے رات 10 بجے تک بند کرنےکا فیصلہ کیا ہے، کمرشل فیڈرز پر دن کے اوقات میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…