سینیٹ الیکشن میں اسلام آباد کی نشست سے ناکامی کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کا بڑا اعلان، ہفتے کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ، کہہ دیا کہ سب کے سامنے پوچھوں گا کہ آپ کو مجھ پر اعتماد ہے یا نہیں، اگر ایوان مجھ پر اعتماد ظاہر نہیں کرتا ،تو میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔ اعتماد کی رائے شماری اوپن بیلٹ سے ہوگی، اگر آپ کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھلم کھلا اعلان کریں، مجھے خوشی بھی ہوگی اور میں آپ کی عزت بھی کروں گا۔
اپنے حالیہ خطاب میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم سینیٹ الیکشن سمجھ جائے، تو اسے ملک کے سارے مسائل سمجھ آجائیں۔ سینیٹ انتخابات اگر اوپن بیلٹ پر ہوتا تو پاکستان تحریک انصاف کو اتنی ہی نشستیں ملتی، جتنی اس کی بنتی تھیں، اپوزیشن نے اسلام آباد کی نشست جتنے کے لئے پیسے کا استعمال کیا۔ میرا اپوزیشن کو پیغام ہے کہ اگر اقتدار چلا جاتا ہے تو میرا کوئی نقصان نہیں ہے، اپنے گھر میں رہتا ہوں اخراجات خود برداشت کرتا ہوں لہذا مجھے نہ سرمایہ جمع کرنا ہے اور نہ جائیداد بنانی ہیں، مجھ پر حکومت کا کوئی پیسہ نہیں لگ رہا ہے، لیکن آپ کو یہ بات پھر سے باور کروانا چاہتا ہوں، کہ اقتدر میں رہوں یا نہ رہوں اگر آپ ملک کا لوٹا ہوا خزانہ واپس نہیں کرتے تو میں آپ کو بھر نہیں چھوڑوں گا۔ آپ کو کسی بھی قسم کا کوئی این آر او نہیں ملے گا۔
قوم سے خطاب کے دوران وزیراعظم پاکستان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھی خوب آڑے ہاتھوں لیا کہا کہ صاف اور شفاف انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، سپریم کورٹ نے اپنی رائے کے ذریعے الیکشن کمیشن کو موقع دیا کہ سیکرٹ بیلٹ کرالیں لیکن ووٹ کو قابل شناخت رکھیں، اس موقع پر وزیراعظم نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن 1500 بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ نہیں کرسکتا تھا؟ الیکشن کمیشن نے تو سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کا موقع دیا، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن میں اوپن بیلٹ کی مخالفت کی۔
وزیراعظم عمران خان کے مطابق الیکشن کمیشن کی وجہ سے آج ملک کی جمہوریت کا وقار بری طرح متاثر ہوا ہے اور اسے نقصان پہنچا ہے۔ اگر آج قابل شناخت بیلٹ پیپرز ہوتے تو ہم اپنے 15،16 بکنے والے اراکین کا پتہ لگا لیتے ، لیکن خفیہ بیلٹ سے وہ اراکین بچ گئے، اس سے ہماری جمہوریت اوپر گئی یا نیچے گئی۔
قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان الیکشن کمیشن ایک اور سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کو اندازہ نہیں کہ اس الیکشن میں کتنا پیسا چلا ہے، میں نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ ریٹ لگ گئے ہیں، کیا آپ کو نہیں پتہ یہ تحقیقات کرنے کی ذمہ داری آپ کی تھی، جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ ریکور کیسے کرے گا، جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ کیا حاتم طائی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جب گزشتہ سینیٹ الیکشن میں 20 اراکین نے اپنے ووٹ بیچے تو انہوں نے انہیں فوری طور پر پارٹی سے نکال دیا، جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی میثاق جمہوریت میں خفیہ رائے شماری کی تائید کی تھی البتہ جب انہوں نے اس کی مخالفت کی تو ہم نے سپریم کورٹ گئے، جس پر معزز ججز نے سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلنے کی بات کی۔ جس سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو صاف اور شفاف الیکشن کرانے کی تائید کی۔
خطاب کے دوران وزیراعظم نے موقف اپنایا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے، پرانی پارٹیوں میں موجود کرپٹ لوگوں میں خوف آگیا ہے، چنانچہ ان سب کی کوشش ہے کہ مجھ پر ڈباؤ ڈالا جائے تاکہ میں مشرف کی طرح ہاتھ آٹھا دوں اور انہیں این آر او دے دوں اور پھر جب میں نے انہیں نہ کیا تو یہ سب ایک ہوگئے اور مجھے بلیک میل کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔
وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کا بل کیا تھا، ان کے دور میں ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، لہذا جب ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی کی کوشش کی تو انہوں نے این آر او مانگتے ہوئے اپنے نکات پیش کر دیے اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ کہا کہ پہلے نیب کو بند کریں۔
واضح رہے 3 مارچ کو پاکستان میں سینیٹ کی 37 سیٹوں پر الیکشن کا انعقاد ہوا، اس پورے الیکشن میں اسلام آباد کی ایک جنرل نشست سب کی توجہ کی مرکز تھی، جس حکومت اور اتحادیوں کی جانب عبدالحفیظ شیخ مشترکہ امیدوار تھے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو مشترکہ امیدوار تھے۔ حیرت انگیز کے طور پر اپوزیشن جماعت کے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے 169 ووٹوں سے یہ مقابلہ جیت کر سیاست ہل چل پیدا کردی۔ جس کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے ہفتے کے روز اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…