چین: سینکڑوں جلے ہوئے مریضوں کا علاج کرنیوالے ڈاکٹر فضل رحیم

پاکستانی طالبعلم ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی اپنی قابلیت کی بنیاد پر اپنی شناخت بنارہے ہیں۔ ڈاکٹر فضل رحیم کا شمار بھی ان ہی طالبعلموں میں ہوتا ہے جو پڑوسی ملک چین کے شہر ینچوان کی ننگشیا میڈیکل یونیورسٹی میں جلنے اور پلاسٹک سرجری میں ماسٹرز کر رہے ہیں اور اب تک سوجلے ہوئے مریضوں کا علاج کرکے انہیں نئی زندگی دے چکے ہیں۔

پاکستان میں خیبر پختونخوا کے اپر دیرواری سے تعلق رکھنے والا فضل رحیم کا یہ میڈیکل سفر چین میں کیسا رہا اور انہوں نے دوران تعلیم وہاں کیا کچھ سیکھا؟ آئیے ان ہی کی زبانی جانتے ہیں۔ سی ای این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جب پہلی بار وہ چین آئے تھے تو اس وقت ان کے لئے یہ انجان سرزمین تھی۔ تاہم، بیرون ملک پہنچنے کے بعد ان کی بے یقینی اور پریشانی ہوائی جہاز سے اترتے ہوئے اس وقت کم ہوئی جب اساتذہ نے ان کا خیرمقدم کیا جو شیہیزی سے سنکیانگ کے دارالحکومت شہر ارومچی تک 144 کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے ان سے ملنے آئے تھے۔ یہاں سے انہوں نے اپنے آٹھ سالہ طبی سفر کا آغاز کیا۔

Image Source: CEN

فضل رحیم نے گریجویشن کی تعلیم کے لیے ننگزیا جانے سے پہلے، شیہیزی یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس (بیچلر آف میڈیسن اور بیچلر آف سرجری) مکمل کی اور وہاں سینکڑوں جلے ہوئے مریضوں کا علاج کیا۔ خیال رہے کہ زیادہ تر چینی طلباء کے لیے، میڈیکل ایک چیلنجنگ سبجیکٹ ہے کیونکہ اس کے لئے کئی کورسز اور امتحانات ہوتے ہیں۔

Image Source: CEN

اس حوالے سے فضل رحیم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں میڈیکل کے طلباء تھیوری کے ذریعے زیادہ معلومات حاصل کرتے ہیں جبکہ چین میں ہمیں اسپتالوں میں ڈاکٹروں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے اور تجربہ حاصل کرنے کا زیادہ موقع ملتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بطور معاون اپنی پہلی سرجری میں صبح سے رات تک لگاتار 14 گھنٹے کام کیا تھا۔ ان کے مطابق وہ اب تک کئی جلے ہوئے مریضوں کا علاج کرچکے ہیں جن میں بجلی، کیمیکل کے علاوہ کئی طرح جلنے والے مریض شامل ہیں۔

پڑھائی کے ساتھ کام کرنے کے بارے میں فضل رحیم کہتے ہیں کہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ اسپتال میں ڈاکٹروں کے ساتھ کام کے دوران وہ سرجری کی تمام باریکیوں اور اصولوں کو بہتر طریقے سے سیکھ پاتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں مریض ڈاکٹر سے کوئی بھی سوال پوچھ سکتا ہے اور آپ کو اس کے لئے پوری طرح تیار رہنا چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ وہ پہلی بار ایک ایسے مریض سے ملے جس کا جسم کافی حد تک جل چکا تھا اور گرافٹنگ کے بعد اس مریض کو مکمل صحت یاب ہونے میں تقریباً دو سال کا وقت لگا۔ٹھیک ہونےکےبعداس مریض کا کہنا تھا کہ اسے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ دوبارہ سے پیدا ہوا ہو۔

Image Source: CEN

علاوہ ازیں ، ڈاکٹر فضل رحیم نے یہ بھی بتایا کہ چین میں نے انہوں نے بہت سے جدید طبی آلات اور ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ کیا ہے۔ پچھلے سال، انہوں نے روبوٹک سرجری متعارف کرائی۔اس طرح وہ چین میں یہ سرجری متعارف کروانے پر دوسرے نمبر پر ہیں کیونکہ شنگھائی میں پہلے ہی ایک اسپتال اس پر کام کرچکا ہے۔

بلاشبہ میڈیکل سائنس دن بہ دن ترقی کررہی ہے، پوری دنیا میں اس شعبے میں تحقیق کے ذریعے انسانی زندگی کو بچانے کے لئے حیرت انگیز تجربات کئے جارہے ہیں۔فخر کی بات یہ ہے کہ میڈیکل سائنس کی اس دنیا میں پاکستانی ڈاکٹرز کسی سے پیچھے نہیں۔ پاکستانی ڈاکٹر منصور محی الدین نے ایسا ہی ایک شاندار کارنامہ انجام دیا ہے جس سے دنیا حیرت میں مبتلا ہے،انہوں نے امریکا میں ایک مریض میں کامیابی سے خنزیر کا دل ٹرانسپلانٹ کردیا۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

3 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

4 weeks ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago