کراچی میں بجلی کا بھتہ نہ دینے پر خاتون پر بہیمانہ تشدد

کراچی کے باسیوں کی مشکل حل نہ ہوسکی، شہری آج بھی مختلف وجوہات کی بنا پر مختلف گروہوں کو بھتہ دینے پر مجبور ہیں۔ یہ بھتہ خور گروہ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے نام پر ان سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور اگر کوئی ان کے مطالبات یا انہیں بھتہ نہ دے، تو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ حال ہی میں دیکھا گیا جہاں ایک خاتون وقت پر بجلی کا بھتہ ادا نہیں کرسکیں تھیں اور پھر وہ ہوا، جس کا سن کر شاید انسانیت بھی شرما جائے۔

یوں تو شہر میں کئی دہائیوں سے پیسہ ضبط کرنے ( بنیادی طور پر تشدد کی دھمکیاں دے کر) غیریقینی طور پر فعال ہے۔ بھتہ خور ، جنھیں مقامی طور پر “بھٹہ مافیا” کہا جاتا ہے، ان میں اکثر نوجوان ہوتے ہیں، اور یہ اپنے ساتھ اسلحہ رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ انہیں کچھ سیاسی جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہوتی ہے۔

کراچی میں بھتے کی لعنت تقریباً دو دہائیوں قبل شروع ہوئی تھی، ابتدائی طور پر اس کی شروعات کراچی کے صنعتی علاقوں جیسے کورنگی اور سائٹ سے ہوئی، جس بعد آہستہ آہستہ یہ چھوٹی اور بڑی مارکیٹوں میں جاپہنچی اور پھر وقت گزرنے کے ساتھ اس نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور شہر کا ایک باقابو جن گیا۔

Image Source: Youtube

بھتہ خوری زیادہ تر ایک فون کال سے شروع ہوتی ہے، جس میں مطلوبہ شخص سے ایک رقم کا مطالبہ کیا جاتا ہے، جس میں انہیں ڈرایا دھمکایا جاتا ہے کہ آپ روازانہ کہاں آتے جاتے ہیں، آپ کے بچے کہاں پڑھتے ہیں، لہذا اگر آپ نے نہ دیا تو سنگین نتائج دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ کی تفصیلات سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ایک معروف گروپ حالات اپ ڈیٹس پر شئیر کی گئی ،جس میں بتایا کہ کس طرح ایک خاتون شہری کو اس کے پڑوسی کی جانب سے بجلی کا بھتہ ادا نہ کرنے پر ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا۔

Image Source: Halaat Update
Image Source: Halaat Update

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ پیر کے روز کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج (کے ایم ڈی سی) کے قریب پیش آیا ہے، جہاں بہیمانہ تشدد کے بعد خاتون کو دس گھنٹے بعد ہوش آیا لیکن خاتون ابھی تک کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔ اگرچے اس واقعہ کی اطلاع علاقائی تھانے تیموریہ پولیس اسٹیشن کو دے دی گئی، لیکن پولیس کی جانب سے اس معاملے پر کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی ہے۔

Image Source: Halaat Update

یہ واقعہ اور پولیس کا ردعمل یقیناً مایوس کن ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ اتنے سالوں بعد بھی حکومت اس معاشرتی لعنت کو قابو کرنے میں ناکام ہے، جبکہ پولیس کی ناک کے نیچے ایسے جرائم کا ہونا ایک تشویشناک بات ہے۔

اگرچہ ہمارے ادارے اور ایجنسیاں جس طرح ملک کی حفاظت کرتی ہیں اور ملک سے دہشتگردوں اور ان کی سرگرمیوں کا صفایا کرسکتیں ہیں تو یہ مجرمان جو کھلم کھلا لوگوں پر عذاب بن کر نازل ہیں، ان کا بھی منٹوں میں صفایا کر سکتی ہیں، تمام شہریوں کا اس وقت یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے کہ انہیں اسٹریٹ کرائم اور بھتہ خوری جیسے جرائم سے چھٹکارا دلایا جائے اور اس کے لئے ہمارے ادارے اس ہی طرز پر کاروائی کریں جیسی انہوں نے دہشتگردوں کے خلاف کی تھیں۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

3 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

5 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

7 days ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

1 week ago

آرام کرنے کا مشورہ ، یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع؟

پاکستان کے معروف اداکار جوڑی یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرہ بچہ ہونے…

2 weeks ago

ایک دن میں کتنی بار چہرہ دھونا چاہیے؟

چہرہ ہمارے جسم کے دیگر حصوں سے زیادہ حساس ہوتا ہے اس چہرے کا خیال…

2 weeks ago