والدین کے وفات کے بعد وراثتی جائیداد کے حصول کے لئے اولاد کے درمیان لڑائی جھگڑوں کے واقعات میں اضافہ ہونےلگا ہے،جائیداد کے حصول میں خونی رشتے ایک دوسرے کی جان لینے پر تل جاتے ہیں کون بہن کون بھائی ہر رشتے کا تقدس پامال ہوجاتا ہے۔ معاشرے کی اسی تلخ حقیقت کا سامنا منیب میر بھی کررہے جن کی سگی بہنیں چند پیسوں کی لالچ میں ان کی دشمن بن بیٹھی ہیں۔
منیب میر دو بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں، ان کی بہنیں شادی شدہ ہیں اور ان کے شوہر پائلٹ ہیں۔
منیب میر کے مرحوم والد بھی پائلٹ تھے اور انہوں نے فرض شناسی کے ساتھ قومی ائیر لائن پی آئی اے میں اپنی خدمات انجام دیں۔ والد کے بعد والدہ کی وفات پر شریعت کے قوانین کے مطابق جائیداد کو ان تینوں بہن بھائیوں میں تقسیم کا عمل شروع ہوا ،یہ عمل آسانی سے چل رہا تھا کہ اس کی بہنیں اور لالچی بہنوئی جائیداد میں سے منیب کا حصؔہ ہڑپ کرنے کے لئے اسے جلد از جلد راستے سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ بھائی ایک ہو یا زیادہ بہنوں کا مان ہوتے ہیں یہ کیسی بہنیں ہیں جو صرف پیسوں کی لالچ میں اپنے ہی بھائی کو مار دینا چاہتی ہیں۔
منیب کے مطابق ان کی بہنوں نے اپنے شوہروں کے ساتھ مل کر کئی بار اس کی جان لینے کی کوشش کی بلکہ آئے دن اسے دھمکیاں بھی دیتے رہتے ہیں اور اسے اسکے اپنے ہی گھر سے بے دخل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں تاکہ وہ جائیداد میں سے اپنا حصؔہ چھوڑ دے اور یہ چاروں اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائیں۔ منیب کے ساتھ ہونے والی اس زیادتی پر ایک بار ان کے مرحوم والد ان کے خواب میں آئے بقول ان کے “میرے والد میرے خواب میں میرے پاس آئے اور جو ہوا اس کی معافی مانگی۔انہوں نے کہا کہ ہم کبھی سوچ بھی نہیں سکتے تھےکہ ہماری بچیاں پیسوں کی ہوس میں یہ سب کرگزریں گی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ کو معافی مانگنے کی ضرورت نہیں آپ نے اپنی زندگی میں ہمارا اچھے طریقے سےخیال رکھا۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ فکر نہ کرو۔ وہ آپ کا حصہ چھیننے میں کامیاب نہیں ہوں گے”
بحیثیت مسلمان ہم یہ بات مانتے ہیں کہ وراثت میں کسی وارث کا جائز حصؔہ ہڑپ کرجانا کسی گناہ سے کم نہیں۔
جائیداد کے اس تنازعے میں منیب میر اپنی بہنوں اور بہنوئیوں سے اپنی جان بچانے کے لئے اعلیٰ حکام اور دوستوں سے متعدد بار مدد کی اپیل کرچکا ہیں لیکن کوئی ان کی فریاد سننے والا نہیں۔
دیکھا جائے توہمارے معاشرے میں وراثت کی تقسیم کے معاملے میں خونی رشتوں کا ایک دوسرے کا جانی دشمن بن جانا کوئی نئی بات نہیں لیکن منیب میر کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں بہنیں اپنے اکلوتے بھائی کی جان کی دشمن بن بیٹھی ہیں۔ اسلام نے تقسیمِ وراثت کا ایسا نظام بنایا ہے کہ تمام معاشی خرابیوں کا انسداد ہوجاتا ہے اور مرد، عورت اور بچوں کو ان کی معاشی ذمہ داریوں کے بقدر بھرپور حصہ مل جاتا ہے ۔ شرعی طور پر وارثتی جائیداد میں بیٹی کا آدھا اور بیٹے کا پورا حصہ مقرر ہے، مگر والدین کی وفات کے بعد بیشتر بہن بھائی پوری جائیداد پر اپنا حق سمجھتے ہیں، جو غیر اسلامی اور غیر قانونی ہے۔
کچھ عرصہ قبل جائیداد کے تنازعے پر ماں، باپ، بہن اور بھائی کو آنکھوں کے سامنے قتل ہوتا ہوا دیکھنے والی جیکب آباد کی لڑکی نایاب عمرانی کے ساتھ وزارت انسانی حقوق کے اہلکاروں کا ہتک آمیز رویہ اختیار کیا تھا جس پر انہوں نے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردی تھی۔ واضح رہے کہ نایاب عمرانی کے سوتیلے بھائیوں نے جائیداد کے تنازعے پر اس کے ماں باپ ،بہن بھائی کو دن دہاڑے قتل کردیا تھا۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…