بھارتی پولیس کسانوں کو روکنے میں ناکام احتجاج شدت اختیار کر گیا

بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے متنازع زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج دو مہینوں سے جاری ہے۔ کسانوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے وفاقی دارالحکومت کا گھیراؤ کررکھا ہے اور انہوں نے 26 جنوری کو لال قلعے کی جانب مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حکومت نے کسانوں کے اس ریلی کی مخالفت کی تھی۔ تاہم، پولیس نے اس شرط پر اس کی اجازت دی کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

بھارت کی یوم جمہوریہ کے دن موقع پر کسانوں کی اس ٹریکٹر ریلیوں کو روکنے کیلئے دہلی میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئیں۔ لیکن اس پر امن احتجاج نے تشدد کی صورت اختیار کرلی جس کی سبب پولیس اور کسانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں اور بھارتی یوم جمہوریہ پر دہلی میدان جنگ کا منظر پیش کرتا نظر آیا۔

اس واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کسان پولیس پر لاٹھیوں، ڈنڈوں اور لوہے کی سلاخوں سے حملہ آور ہیں۔ جب کہ کسانوں کے ان حملوں کے سامنے پولیس بے بس نظر آئی اور کئی پولیس اہلکاروں نے تو موقعے سے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ بھارتی پولیس کی جانب سے مظاہرین کو پیچھے ہٹانے کی تمام تر کوشیشں جب بے سود ثابت ہوئیں تو اس کےبعد پولیس نے احتجاجی ریلی کےکسانوں پر شدید لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ لیکن یہ شیلنگ اور آنسو گیس بھی مظاہرین کو نہ روک سکی اور وہ پولیس کو دھکیلتے ہوئے لال قلعہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور لال قلعے پر خالصتان تحریک کے پرچم لہرادیے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان اس تصادم ،لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا شیل لگنے سے ایک کسان ہلاک جب کہ کم از کم 80 زخمی ہوگئے۔

تاہم ،اس واقعے کے حوالے سے دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ کسانوں نے احتجاج کے دوران مقررہ کردہ شرائط کو توڑتے ہوئے وقت مقررہ سے پہلے ہی اپنا مارچ شروع کردیا اور پر امن احتجاج کے بجائے تشدد کا راستہ منتخب کیا۔

دہلی کے علاوہ بنگلور اور ممبئی میں بھی احتجاج کیا گیا۔ دیکھا جائے تو اس احتجاجی ریلی نے ایک بغاوت کی صورت میں پورے بھارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور پوری دنیا کو مودی سرکار کی تباہ کُن پالیسیوں کی جانب متوجہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کے کسانوں کی یونینوں کے ساتھ احتجاج کو ختم کر نے کے لئے اب تک مذاکرات کے نوادوار کرچکی ہے لیکن ان مذاکرات کا کوئی بھی نتیجہ نہیں نکلا اور ناکام رہے کیونکہ یونین کے رہنماؤں نے حکومت کی طرف سے قوانین کو 18 ماہ کے لئے موخر کرنے کی پیش کش کو مسترد کردیا اور اس کی بجائے اس کی منسوخی کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago