ہم ہر روز سوشل میڈیا پر گھریلو تشدد کے ایک نئے کیس کے بارے میں خبریں دیکھتے اور سنتے ہیں۔ اگرچے ہم ایک مشرقی معاشرے کا حصہ ہیں جہاں پر کچھ اخلاقیات اور اقدار ہماری جڑوں میں ہے، جیسے مہمان نوازی، سکھ دکھ میں شریک ہونا، گھر میں کچھ بنائیں تو پڑوسیوں کو ضرور بھجوانا وغیرہ شامل ہیں، تاہم پچھلے کچھ عرصے میں یہ خوبصورتیاں ماند سی پڑھ گئیں ہیں۔ لوگ آس آس پڑوس کی پریشانیاں تو دور کی بات اب اپنے پڑوسیوں کو بھی نہیں جانتے ہیں۔ ایسے ہی ایک گھریلو تشدد کا کیس منظرعام پر آیا ہے ، جس نے سننے والوں کو لرزاں کے رکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے ایک ڈاکٹر نے مبینہ طور پر اپنی بہن کو چار سال تک اپنے گھر کے ایک کمرے میں بند کردیا۔ اس عرصے کے دوران، ڈاکٹر نے اپنی بہن کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ یہ حقیقتاً ایک غور طلب بات ہے کہ آخر کیوں ایک بھائی ممکنہ طور پر اپنی ہی بہن کی زندگی کو زندہ جہنم بنا سکتا ہے؟
اس ہی سلسلے میں جمعرات کو پنجاب پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لیا، جس نے محض وراثت میں حصہ نے کے لئے اپنی بہن کو چار برسوں تک اپنی بہن کو گھر کے کمرے میں قید کرکے رکھا۔
اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے فراز منیر نامی شخص کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا، جہاں سے پولیس نے متاثرہ خاتون اور فراز منیر کی بہن شبنم فاروق کو بازیاب کرواتے ہوئے ملزم کو حراست میں لے لیا۔ متاثرہ خاتون شبنم منیر کے مطابق اس کے بھائی نے اسے 4 سال سے ایک کمرے میں قید کررکھا ہے۔
پولیس تفتیش کے دوران متاثرہ خاتون شبنم فاروق نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے بھائی نے ناصرف اسے قید میں رکھا بلکہ اس دوران اس نے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرتے ہوئے جعلی دستاویزات تیار کی تھیں، جسے میں اسے ذہنی مریضہ ثابت کیا گیا۔ یہی نہیں اپنی مشکلات اور آزمائش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شبنم فاروق کا کہنا تھا کہ اسے اس عرصے میں نفسیاتی اسپتال بھی بھیجا جاتا گیا۔
شبنم فاروق کے مطابق ایک بار انہیں اسپتال سے چھٹی ملی تو انہیں گھر پر ان کے بھائی اور بھابھی کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا گیا، یہی نہیں اس کے ساتھ انہیں کچھ ایسی بھی دوا دی گئی، جس سے ان کی ذہنی صحت خراب ہوئی۔
شبنم فاروق نے مزید بتایا کہ کچھ برسوں قبل وہ اپنا گھر چھوڑ کر ملتان شفٹ ہوگئی تھیں، وہاں اس نے ایک مقامی بینک اور کال سینٹر کے لئے کام بھی کیا تھا تاہم وہاں ان کے بھائی فراز منیر آگیا، جس نے اس سے درخواست کی کہ وہ اس کے لاہور چلے اور گھر والوں کے ساتھ رہے۔ اور یہ سب کرنے کی محض ایک ہی وجہ تھی کہ اس نے والد کا گھر 14 لاکھ روپے میں فروخت کیا اور مجھے اس میں سے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔
مزید جانئے: شادی میں روکاوٹ بننے پر سگی بہن نے بھائی کو قتل کردیا
اس کیس کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ متاثرہ خاتون نے ایک روز موقع دیکھ کر پڑوسی کو فون کیا اور اسے تمام صورتحال سے آگاہ کیا، جس پر پڑوسی نے فوری طور پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد پولیس نے چھاپہ مار کر خاتون کو وہاں سے بازیاب کرایا۔
واضح رہے پاکستان میں خواتین کے ساتھ گھریلو تشدد کو نئی چیز نہیں ہے، البتہ یہ اپنی نوعیت کا ایک دل دہلا دینے والا واقعہ ہے کہ کوئی کیسے اپنی سگی بہن کو محض پیسوں کی خاطر قید کرکے رکھ سکتا ہے؟ کوئی شخص اتنا پتھر دل کیسے ہوسکتا ہے، ایسا کوئی انسان اپنے دشمن کے ساتھ نہ کرے کیسے کوئی شخص اپنے ہی خون کے ساتھ کرنے کی ہمت کرسکتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…