Categories: پاکستانصحت

بلڈ کینسر میں مبتلا پاکستان کے با ہمت بچہ کی داستان

۔

کینسر ایک ایسی خطرناک بیماری  ہے جو نہ صرف مریض کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس بیماری سے متاثر ہونے والے فرد کا پورا خاندان اور رشتے دار بھی قدرے متاثر ہوجاتے ہیں۔

موذی بیماری کینسر کی بعض اقسام ایسی ہیں جن میں  صحت یابی کے امکانات صرف 25 سے 30 فیصد ہوتے ہیں جب کہ بعض اقسام میں امید مزید کم ہوجاتی ہیں۔

 کینسر کی ایسی ہی ایک  خطرناک قسم میں مبتلا پاکستان کے 9 سالہ بچے کی کہانی سامنے آنے پر کئی لوگ آبدیدہ ہوگئے۔

  عرب نیوزکے مطابق روشنیوں کے شہر کراچی کے رہائشی  9 سالہ اویس شہزاد سابقہ پانچ سال سے بلڈ کینسر میں مبتلا ہیں اور ان کا علاج ابھی بھی ہو رہا ہے۔

چھوٹٰی عمر میں ہی کینسر جیسے مرض کے اذیت ناک علاج سے گزرنے والے اویس شہزاد ایک صحافی کے بیٹے ہیں اور گزشتہ پانچ سال سے کم عمربچے نے ہمت نہیں ہاری۔

اویس شہزاد نے عرب نیوز کے لیے ایک اسپیشل ویڈیو بنائی ہے، جس میں وہ کسی نیوز رپورٹر اور ولاگر کی طرح اپنی کہانی بتاتےہوئے  دکھائی دیے رہے ہیں۔

بچے نے بتایا کہ علاج کے دوران جب ان کے جسم میں سوئیاں لگی ہوئی ہوتی  تھیں  اس وقت بھی  انہوں نے ڈانس کرکے نہ صرف اپنے والدین کو ہمت دی بلکہ دوسرے بچوں میں بھی ہمت پیدا کی۔

بلڈ کینسر بچے کی کہانی

Bacha Blood Cancer

اویس  نےمذید بتایا کہ وہ اپنے علاج، بیماری اور دیگر روزمرہ کے معاملا ت سے متعلق ویڈیوز بناکر دوسروں کو ہمت اور حوصلہ دینے کی کو شش کرتے ہیں۔

کم سن بچے نے بتایا کہ کینسر کے علاج کے دوران انہوں نے سر کے بال،آئی برواور ناخن تک کھو دیے ہیں  لیکن انہوں نے کبھی بھی حوصلہ نہیں ہارا۔

اویس شہزاد کواس مہلک بیماری نے چھوٹی عمری میں ہی اتنا سمجھدار بنادیا ہے کہ علاج کے دوران جب انہیں زیادہ تکلیف ہوتی  ہیں تو وہ کمرے کا دروازہ بند کرکے اکیلےمیں  روتے ہیں تاکہ ان کے والدین انہیں اداس دیکھ کر پریشان نہ ہوں۔

بچے کے مطابق کیموتھراپی کے دوران جب انہیں بہت زیادہ تکلیف ہوتی تھی تو وہ دروازہ بند کرکے روتے تھے تاکہ ان کے والدین ہمت نہ ہار جائیں۔

انہوں نےیہ بھی  بتایا کہ پاپا ان کی خواہش پرانہیں مقدس مقامات کی زیارت کے لیے سعودی عرب لے گئے تھے، جہاں انہوں نے خدا کے گھر پراپنےلئے  اوراپنے  والدین کے لیے دعائیں  مانگیں ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: معذور افراد کیلئے پاکستانی انجینئرز کی انقلابی پیش رفت، ایڈوانس مصنوعی بازو تیار

اویس شہزاد نے بتایا کہ انکی خواہش ہے کی وہ فوجی اور صحافی بنتے لیکن دیکھتے ہیں کہ زندگی انہیں کیا بناتی ہے۔

بچے کے والد کے مطابق ان کے بیٹے کو علم حاصل کرنے کا بہت شوق ہے لیکن بیماری کی وجہ سے وہ پانچ سال سے اسکول نہیں جا پا رہے،البتہ بیماری کے باوجود وہ روزانہ گھر پر اسکول یونیفارم پہن کر اسکول بیگ لیکر بیٹھ جاتے ہیں۔

بچے کی ہمت وجرات کی داستان کی ویڈیوسوشل میڈیاپر  وائرل ہونے پر بہت سارےلوگوں  نے اویس کی تعریف کی اور ان کی صحت یابی اور لمبی عمرکے لیے دعائیں کیں ہیں۔



Annie Shirazi

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

5 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago