پاکستان کے سب سے بڑے مائیکروفنانس پروگرام اخوت فاؤنڈیشن کے بانی محمد امجد ثاقب کو امن کے نوبل پرائز کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔ ان کا نام غربت کے خاتمے کے لئے کوشش اور انسانیت کی خدمت پر نامزد کیا گیا ہے۔ نوبل پرائز دنیا کا سب سے اہم ایوارڈ ہے جس کو پوری دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی نوبل امن انعام 2022 کے لئے دنیا بھر سے 343 امیدواروں کا انتخاب کیا گیا ہے جس میں 251 انفرادی شخصیات اور 92 ادارے شامل ہیں۔ اس فہرست میں ایک نام پاکستان سے ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کا بھی ہےجو ملک و قوم کے لئے کسی اعزازسے کم نہیں۔
نوبل پرائز میں اپنی نامزدگی پر ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہا کہ ان کی خدمات ایسے ایوارڈز سے کئی زیادہ کی مستحق ہیں اور وہ یہ ساری خدمات صرف رضائے الٰہی کے لئے انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کوئی بھی شخص اپنا نام خود نوبل پرائز کے لئے نامزد نہیں کرسکتا جبکہ اس پورے عمل میں رائے شماری میں لابنگ نہیں ہوتی۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے بتایا کہ کسی ایک ملک نے ان کا نام تجویز کیا ہوگا کیوں کہ انسانیت کے لئے میری خدمات پوری دنیا میں مشہور ہے تاہم میں ایسی ڈیولپمنٹ سے بے خبر ہوں۔ تاہم ڈاکٹر امجد ثاقب کی نوبل پرائز میں نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر نامور سیاسی و سماجی شخصیات ان کو مبارکباد پیش کر رہی ہیں جبکہ کئی لوگوں نے ان کو پاکستان کے لیے قابلِ فخر قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر محمد امجد ثاقب سماجی شخصیت ہونے کے ساتھ ایک کامیاب بیوروکریٹ ہیں، جنہوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر دنیا میں قرضِ حسن کے سب سے بڑے اخوت مائیکرو فنانس پروگرام کا آغاز 2001 میں کیا، اور اب تک 150 ارب روپے کے بلاسود قرضوں کی تقسیم کی جاچکی ہے۔ ان قرضوں سے مستفید افراد کی تعداد اڑھائی کروڑ (ہر گھر میں پانچ افراد) ہیں اور قرضوں کی شرح ریکوری 99 فیصد ہے۔
ملک کے سارے صوبوں بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور فاٹا کے 400 شہروں میں قرضوں کی تقسیم، ملک بھر میں سب سے کم انتظامی اخراجات، 4 ہزار سے زائد ملازمین، 800 سے زائد دفاتر اور 400 شہروں میں مکمل دیانت اور محنت سے یہ فرض انجام دیتے ہیں۔ وفاقی حکومت کے علاوہ ہر صوبائی حکومت، حکومت گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے ساتھ تعاون اور باہمی منصوبے، اخوت کے مختلف شہروں میں 4 کالجز قائم ہیں، جس میں ایک ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔ اب تک 600 سے زائد طالب علم اخوت کالج یونیوسٹی سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستانی سائنسدان مبشر حسین رحمانی کیلئے ایک اور عالمی اعزاز
واضح رہے کہ ملک میں غربت کے خاتمے کے لیے شروع کیے گئے مائیکرو فنانس پروگرام کو کامیابی سے چلانے پر ڈاکٹر امجد ثاقب کو 2014 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے جبکہ صدرِ پاکستان بھی ان کو ستارہ امتیاز سے نواز چکے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی نامور بین الاقوامی ایوارڈز بھی اپنے نام کرچکے ہیں جن میں ایک رامون مگسیسے ایوارڈ بھی ہے جسے ایشیا کا نوبل ایوارڈ مانا جاتا ہے اور جو ایسی شخصیات اور اداروں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے انتہائی پیچیدہ مسائل کے لیے کامیاب حل پیش کیے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…