افغان خواتین کی فٹ بال ٹیم اپنے اہل خانہ سمیت طورخم سرحد عبور کرکے پاکستان پہنچ گئیں ہیں ۔بارڈر پر ٹیم کا استقبال پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے نمائندے نے کیا۔
یہ خواتین فٹبالز انسانی بنیادوں پر ہنگامی طور پر ویزے جاری ہونے کے بعد پاکستان آئیں ہیں۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے انہیں طالبان کے قبضے کے بعد اپنے ملک سے انخلا کے لیے ویزے جاری کیے تھے۔قومی جونیئر ٹیم کی نمائندگی کرنے والی ان فٹبالرز کو کھیل سے وابستگی کی وجہ سے طالبان کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔
ٹیم کو ابتدائی طور پر قطر روانہ ہونا تھا جہاں افغان مہاجرین کو 2022 میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی ایک سہولت گاہ میں ٹھہرایا گیا ہے لیکن 26 اگست کو کابل ایئرپورٹ پر دھماکے کے بعد خواتین فٹبالرز پھنس گئی تھیں۔
تاہم ، آسٹریلیا کی حکومت کے انتظام کے بعد افغان فٹبال ٹیم کی بیشتر کھلاڑی اگست کے آخری ہفتے میں روانہ ہوگئی تھیں لیکن جونیئر ٹیم کی کھلاڑی پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات نہ ہونے کے باعث ملک نہیں چھوڑ پائی تھیں، اس کے بعد سے وہ طالبان سے بچنے کے لیے چھپ رہی ہیں۔
پاکستان آنے والی ان افغان خواتین کی ٹیم 115 افراد پر مشتمل ہے، جن میں 32 کھلاڑیوں کے علاوہ کوچز اور اہل خانہ بھی شامل ہیں۔ ان تمام افراد کو پاکستان لانے کا انتظام برطانوی غیر سرکاری تنظیم فٹبال فار پیس نے حکومت اور اشفاق حسین شاہ کی پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے تعاون سے کیا گیا ہے اشفاق حسین شاہ کی پاکستان فٹبال فیڈریشن کو فیفا کی جانب سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں فیفا کے صدر جیانی انفانٹینو دوحہ کے دورے کے دوران افغان مہاجرین سے ملے تھے لیکن فٹبال کی عالمی تنظیم کو افغانستان میں پھنسی خواتین فٹبالرز کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھانے پر تنقید کا سامنا تھا۔ جبکہ برطانوی اخبار ‘انڈیپنڈنٹ’ نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ اگر فیفا، حکومت سے درخواست کرے تو وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے کھلاڑیوں کو پاکستان آنے کی اجازت دئیے جانے کا قوی امکان ہے۔
اس حوالے سے فٹبال فار پیس کے پاکستان کے سفیر سردار نوید حیدر خان نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے ان کوششوں کا آغاز چند ہفتے قبل کیا تھا اور ہم حکومت اور پی ایف ایف کے صدر اشفاق حسین شاہ اور نائب صدر عامر ڈوگر کے انتہائی شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمیں سہولت فراہم کی۔
مزید پڑھیں: ملک چھوڑنے کی کوشش، دو افغان شہری ہوائی جہاز سے گر کر ہلاک
اشفاق حسین شاہ نے ڈان کو بتایا کہ ہم انسانیت کے حامی ہے، جب ہمیں معاملے کا علم ہوا تو ہم نے فوری ردعمل دیا اور انہیں جلد از جلد پاکستان پہنچنے میں مدد فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اس عمل میں فیفا کا کوئی کردار نہیں رہا اور پی ایف ایف کی نارملائزیشن کمیٹی کے رکن نے ڈان کو بتایا کہ فٹبال کی عالمی تنظیم کو معاملے کا کوئی علم نہیں ہے۔
یہ افغان خواتین فٹبالرز پشاور سے لاہور جائیں گی جہاں انہیں پی ایف ایف ہیڈ کوارٹرز میں ٹھہرایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پنجشیر میں پاک فضائیہ کا طیارہ گرانے کا دعویٰ جھوٹا نکلا
دوسری جانب ، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر افغان خواتین فٹبالرز کی ٹیم کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ افغان خواتین کھلاڑیوں کے پاس افغان پاسپورٹ اور پاکستان کا ویزا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد خواتین پر مختلف پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے، یونیورسٹی کی طالبات کو نقاب اور پردہ کرنے کے احکامات بھی صادر کیے جاچکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھی طالبان کے ایک نمائندے نے آسٹریلوی براڈکاسٹر ایس بی ایس کو کہا کہ ان کے خیال میں خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئیے کیونکہ یہ اسلام کے خلاف ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…