گھریلو کام


0

“آبرار او ابرا آواز آ رہی ہے “شکیلہ بیگم زور دار آواز میں اپنے بیٹے آبرار کو بلا رہی تھیں

“جی امی آیا”اندرونی کمرے سے آبرار حسن نے جواب دیا تھا۔

“شام کی چائے کے لیے دودھ رکھو چولہے پر اور چینی کم ڈالنا”سلائی مشین کی آواز کے درمیان شکیلہ بیگم نے حکم صادر کیا تھا

“اچھا رکھتا ہوں”آبرار نے اکتاہٹ سے جواب دیا۔

کھٹ کھٹ کھٹ دروازہ مسلسل بج رہا تھا

“کون”ہاتھ میں پلی پکڑے آبرار حسن دروازہ کھولنے جا رہا تھا۔

“اسلام علیکم”دروازے پر اسکا کزن اسغر تھا۔

“وعلیکم السلام،کیسے ہو اور اتنے دنوں بعد کیسے آنا ہوا” مصافحہ کرتے ہوئے آبرار نے پوچھا

“میں ٹھیک ٹھاک،وہ ویک اینڈ تھا تو میں نے سوچا اب کیا اتنی دور گھر جائوں اور پھر پرسوں واپس بھی آنا ہوگا تو میں یہیں آگیا”اسغر اپنا بیگ اندر لاتے ہوئے بتا رہا تھا۔

“کون ہے حسن “

“امی اسغر آیا ہے”

“اوئے چولہے پر کچھ رکھا ہے جلنے کی بو آ رہی ہے”

“اوہ شٹ,چائے رکھی تھی”ابرار حسن جلدی سے باورچی خانے کی طرف بھاگا۔

مزید پڑھیں: پانی کا ضیاع

تھوڑی ہی دیر بعد اسغر شکیلہ بیگم سے سلام دعا کر کے کچن میں آگیا،ابرار ابھی تک چولہا صاف کرنے میں مصروف تھا۔

“کیا ہوا زیادہ گند بن گیا ہے،میں کچھ مدد کروائوں” اسغر نے آبرار کو مدد کی آفر کی

“ہاں یار یہ صاف کر دو میں بچی ہوئی چائے امی کو دے آئوں تمہارے لیے آ کر بناتا ہوں”آبرار نے پیالہ ٹرے میں رکھی اور تیزی سے باورچی خانے سے باہر نکل گیا۔

“تم نے صفائی کر بھی لی واہ “ابھی آبرار شکیلہ بیگم کو چائے دے کر آیا ہی تھا کے سامنے اسغر نے سب صاف کر دیا تھا۔اسغر اسکی خالہ کا بیٹا تھا جو گاؤں سے شہر پڑھنے کے لیے آیا تھا،اور کالج کے قریب ہی ایک ہاسٹل میں رہتا تھا،کبھی کبھار وہ شکیلہ بیگم اور انکے خاندان سے ملنے کے لیے آ جایا کرتا تھا۔

“ہاں اب عادت سی ہو گئی ہے اور یہ تو کچھ بھی نہیں ہے ہم نے تو اس سے بھی بڑے کارنامے کیے ہوئے ہیں”سفنج سنک میں اچھالتے ہوئے اسغر بتا رہا تھا۔

“یاد تم تو اس فیلڈ میں تجربہ کار لگتے ہو”

“تجربہ کار نہیں ہوں ابھی تو نیا نیا آیا ہوں مگر تجربہ کار بھی بن جائوں گا،کیا کریں یار آج کل کی ضرورت ہے”اسغر اب سفنج دھو چکا تھا۔

“مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی یہ سب تو لڑکیوں کے کام ہیں تو پھر ہم کیوں کریں،ٹھیک ہے آمنہ آپی کا امتحان ہے مگر تھوڑی دیر بعد تو وہ آ جاتی ناں باہر اور بنا دیتیں امی کو چائے مگر نہیں امی نے ان کا کام مجھے دے دیا۔”آبرار اب گلہ کر رہا تھا

“دیکھو آبرار میاں کام کے اوپر نہیں لکھا ہوتا کہ یہ مرد کا ہے یا عورت کا پتا ہے میری امی کہتی ہیں کہ جب کھاتے ہوئے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو کام کرتے ہوئے کیوں ہو،اس لیے ہمارے گھر میں سب کام کرتے ہیں “

“وہ بات تو ٹھیک ہے مگر جب بہن کی فیسیلیٹی آپ کے گھر میں اولیبل ہے تو پھر اسے کیوں نہیں استعمال کر رہے” آبرار حسن کے پاس ہر قسم کا جواز تھا۔

“میں بھی یہی سوچتا تھا اب جب در در کے دھکے کھائے ہیں ناں سارے حوش ٹھکانے آ گئے ہیں،بہنیں ہر جگہ ساتھ نہیں ہوتیں آبرار اور نہ ہی مائیں زندگی کے ہر مقام پر انگلی پکڑے رکھتی ہیں کبھی نہ کبھی انسان کو بڑا ہونا ہوتا ہے بہتری اسی میں ہے کہ وہ وقت آنے سے پہلے ہم سب کچھ سیکھ جائیں”

“آسلام علیکم اسغر کیسے ہو”آمنہ آپا پانی کا خالی گلاس پکڑے باورچی خانے میں داخل ہو رہی تھیں۔

“میں ٹھیک آپا آپ سنائیں پڑھائی کیسی جا رہی ہے”

“پڑھائی تو بس سہی چل رہی ہے، گھر کے کاموں نے پریشان کر رکھا ہے اوپر سے آبرار کو اگر کوئی آسان سا کام بھی بتا دو تو رونے لگ جاتا ہے”

“اب میں روتا تو نہیں ہوں “

“پتا ہے سب کو تم کیا کرتے ہو”

“اچھا آپا آپ فکر مت کریں میں دو دن میں اس کو سارے کام سکھا دوں گا “

“کہیں سیکھ کی ناں لے ان محترم کے مطابق یہ سب زنانہ کام ہیں “

“بقول میری اماں کے کاموں کی کوئی جنس نہیں ہوتی “

آمنہ اسغر کی بات سن کر ہنسنے لگی

“خالہ بھی ناں ہر نئی بات سنا دیتی ہیں،خیر اگر تم اس کو کام سکھا دو گے ناں تو میں ہر نماز میں تمہیں دعائیں دوں گی”

“ڈن ہو گیا “اسغر نے سر ہلا کر جواب دیا۔

پیارے بچو جیسا کہ اسغر کی امی نے بتایا ہے کہ کام کی کوئی جنس نہیں ہوتی،جیسے کھانا کھانا سب کے لیے ہوتا ہے اسی طرح کام بھی سب کے لیے ہوتا ہے،گھریلو کام کرنے کا فرض محض خواتین کا نہیں ہوتا یہ گھر کے ہر فرد کی زمہ داری ہوتی ہے آپ سب کو بھی چاہیے کہ اپنے چھوٹے چھوٹے کام خود کریں یہاں پر گھر کے کاموں سے مراد یہ نہیں ہے کہ آپ کھانا پکانے لگ جائیں یا آپ امی کو کپڑے دھو کر دیں اس سے مراد یہ ہے کہ جب آپ کھانا کھا لیں تو گندے برتن باورچی خانے میں چھوڑ آئیں،جب آپ سکول سے واپس آئیں تو اپنا یونیفارم ترتیب سے رکھیں،اپنے جوتے ریک میں یا جہاں آپ جوتے رکھتے ہیں وہاں رکھیں اور اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کا خیال رکھیں،ان سب سے آپ کی امی آپ کو بہت دعائیں دیں گی لہذا اپنی والدہ کی دعائیں ہر وقت لیتے رہیں۔


Like it? Share with your friends!

0
urdu-admin

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *