ذہنی پسماندگی کا شکار بچے اگرچہ معاشرے کے لیے جسمانی و ذہنی طور پر صحت مند بچوں کی طرح مفید نہیں لیکن یہ انسان ہیں اور ان کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ نیز ان کے ذہنی معذوری کے اسباب پر قابو پانے کی کوشش بھی کرنی چاہیے ۔
کسی بھی والدین کے لئے ذہنی طور پر معذور بچوں کی پرورش کرنا آسان نہیں ،ان کی پرورش میں بہت ہمت اور صبر سے کام لینا پڑتا ہے۔لیکن اگر ایسے بچے کے ساتھ والدین مالی بدحالی کا شکار بھی ہوں تو پریشانی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔اسی صبر آزما صورتحال کا سامنا کر نیوالے ایک والد نے اپنے ذہنی معذور بچے کی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں علاج معالجے کےلئے پاکستان سے مدد کی اپیل کی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس بے بس باپ نے اپنے ذہنی معذور بچے کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جسے دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ بچہ کسی ذہنی بیماری کا شکار ہے۔ یہ بچہ اپنے آپ کو نقصان پہچانے کے ساتھ ساتھ اپنے ماں باپ کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، ان کے دانت کاٹتا ہے ، منہ سے بال نوچتا ہے اور مارتا بھی ہے۔ ویڈیو میں اس بچے کے والد کا کہنا ہے کہ وہ اس کی بیماری کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار ہیں اور چاہتے ہیں کہ خودکشی کرلیں کیونکہ ان سے اپنے بیٹے کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی۔
ویڈیو میں بھی اس ذہنی معذور بچہ کو اپنی والدہ کو مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، اپنی ماں کے کاٹ رہا ہے اس کے بال نوچ رہا ہے۔بلاشبہ کسی بھی والدین کے لئے یہ صورتحال نہایت دردناک ہے کہ ان کی اولاد پریشانی وتکلیف سے دوچار ہو اور وہ اس کے لئے کچھ بھی نہ کرسکیں۔
میڈیکل سائنس کے مطابق ذہنی پسماندگی کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جیسے کہ وراثت ذہنی پسماندگی کا بہت بڑا سبب ہے۔ ذہنی طور پر پسماندہ والدین کی اولاد کے بھی اسی طرح ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ ناسازگار معاشرتی اور اخلاقی حالات بھی ذہنی پسماندگی کا باعث بنتے ہیں۔ اگر بچوں کو مناسب غذا میسر نہ آئے اور غذا ناقص ہو تو ایسی صورت میں بھی ذہنی پسماندگی جنم لے سکتی ہے۔ جو والدین منشیات کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے بچوں میں بھی یہ مسئلہ ہو سکتا ہے۔ پیدائش کے بعد دماغ کو کسی قسم کی ضرب پہنچنے سے بھی یہ پسماندگی ہو سکتی ہے۔
رب کائنات کے علاوہ کسی انسان کے اختیار میں نہیں کہ وہ کیسا پیدا گا؟ کس انسان کو مکمل بنانا ہے اور کس میں کیا کمی چھوڑنی ہے یہ سب قدرت کا اختیار ہے۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان ذہنی معذورافراد کی مدد ومعاونت کرنے کے بجائے اکثر لوگ ان کو بوجھ سمجھتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔
عام لوگوں کی نسبت یہ ذہنی معذور افراد اپنی بات کرنے، سمجھانے یا ارد گرد ہونے والے معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں ۔مگر والدین یا اہل خانہ اس معذوری سے بھی کسی نہ کسی طرح مقابلہ کرنے کو تیار رہتے ہیں، اور کوئی نہ کوئی راستہ نکال لیتے ہیں۔ اس مجبور باپ نے بھی اپنے مالی حالات سے تنگ آکر اپنے بیٹے کی یہ ویڈیو شیئر کی ہے ،اس اُمید کے ساتھ کہ کوئی خداترس انسان اس کی مدد کے لئے آگے آئے گا اس کی مالی امداد کرے گا تاکہ اس کے ذہنی معذور بیٹے کا مناسب علاج معالجہ ہوسکے اور اس کا بیٹا بھی دوسرے بچوں کی طرح ایک نارمل زندگی گزارے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…