فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ہر 4 سال بعد اس میں ایک دن کا اضافہ کیا جاتا ہے۔
مگر آخر کیوں فروری کو 28 دنوں کے مہینے کے لیے منتخب کیا گیا اور ایسا کب سے ہو رہا ہے؟
اس وقت جو کیلنڈر استعمال کیا جاتا ہے اسے گریگورین کیلنڈر کہا جاتا ہے۔
یہ کیلنڈر بنیادی طور پر جولین کیلنڈر پر مبنی ہے (اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں) جو قدیم روم کا کیلنڈر ہے۔
قدیم روم میں مہینے اسلامی سال کی طرح تھے یعنی ان کی تاریخیں چاند پر مبنی تھیں اور ایک سال 365.25 دنوں کا بنتا تھا۔
اس کے نتیجے میں قدیم ترین رومی کیلنڈرز میں 29 یا 30 دن کے مہینے ہوتے تھے اور زیادہ الجھا دینے والی بات یہ تھی کہ قدم روم نے قدیم یونان کے 10 مہینوں کے کیلنڈر کے خیال کو اپنایا تھا، تو لگ بھگ 60 دن شمار ہی نہیں ہوتے تھے۔
یعنی اس وقت جنوری اور فروری کے مہینے کیلنڈر میں موجود ہی نہیں تھے۔
مثال کے طور پر 738 قبل مسیح میں قدیم رومی باشندے 10 مہینے کے کیلنڈر کا استعمال کرتے تھے اور سال کا آغاز مارچ سے ہوتا تھا۔
بعد ازاں باقی بچ جانے والے 60 یا اسے زیادہ دنوں کے لیے جنوری اور فروری کا اضافہ 700 قبل مسیح کے کیلنڈر میں کیا گیا۔
اس زمانے میں جنوری سال کا پہلا اور فروری سال کا آخری مہینہ تھا اور یہ سلسلہ 424 قبل مسیح تک برقرار رہا۔
جولیس سیزر نے 46 قبل مسیح میں رومی کیلنڈر کو تبدیلی کرتے ہوئے فروری کے علاوہ ہر مہینے کو 30 یا 31 دنوں کا کردیا، اس کیلنڈر میں اگست کا مہینہ 30 دن کا تھا۔
قدیم روم کا کوئی بھی کیلنڈر توہم پرستی کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا تھا، قدیم روم میں جفت اعداد کو بدقسمتی کی علامت مانا جاتا تھا تو بادشاہ نے ہر مہینے کو طاق اعداد پر مشتمل کرنا چاہا، مگر 355 دن پورے کرنے کے لیے ایک مہینے کو جفت میں رکھنا پڑا۔
رومی شہنشاہ آگستس نے فروری سے ایک دن لیا یعنی اسے 29 کی جگہ 28 دن کا کردیا اور اگست کو 31 دنوں والا مہینہ بنادیا۔
تو جب سے سال کے 7 مہینے 31 دن، 4 مہینے 30 دن جبکہ ایک مہینہ 28 دن کا ہوتا ہے۔
گریگورین کیلنڈر سورج کے گرد زمین کے مدار پر مبنی ہے اور 365 دن پر مشتمل ہوتا ہے مگر یہ ایک شمسی سال سے کچھ چھوٹا ہے۔
ایک شمسی سال 365 دن، 5 گھنٹے، 48 منٹ اور 56 سیکنڈز پر مشتمل ہوتا ہے۔
اگر اس فرق کا خیال نہ رکھا جائے تو ہر گزرتے برس کے ساتھ یہ وقفہ بڑھتا جائے گا اور بتدریج موسموں کا وقت بدل جائے گا۔
مثال کے طور پر اگر لیپ ایئر کا استعمال روک دیا جائے تو 700 برس بعد شمالی نصف کرے یا پاکستان میں موسم گرما کا آغاز جون کی بجائے دسمبر میں ہوگا۔
لیپ ایئر سے اس مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ سال میں ایک اضافی دن سے 4 برسوں میں آنے والے فرق کو دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر یہ سسٹم مثالی نہیں کیونکہ ہر 4 سال بعد 44 منٹ اضافی ہو جاتے ہیں یا 129 برسوں میں پورا ایک دن
اب چونکہ دنیا بھر میں ایسے گریگوری کیلنڈر کو استعمال کیا جاتا ہے جس میں 365 دن ہے تو اس فرق کو دور کرنے کے لیے لیپ سیکنڈز اور لیپ سال کے ذریعے گھڑیوں اور کیلنڈر میں زمین اور موسموں سے مطابقت پیدا کی جاتی ہے۔اب چونکہ دنیا بھر میں ایسے گریگوری کیلنڈر کو استعمال کیا جاتا ہے جس میں 365 دن ہے تو اس فرق کو دور کرنے کے لیے لیپ سیکنڈز اور لیپ سال کے ذریعے گھڑیوں اور کیلنڈر میں زمین اور موسموں سے مطابقت پیدا کی جاتی ہے۔۔
اس سال رمضان 2025میں فطرہ ،فدیہ اور صدقہ کے نصاب
10 مہینوں کا یہ سال 304 دن پر مشتمل تھا جس میں مارچ 31، اپریل 30، مئی 31، جون 30، جولائی 31، اگست 30، ستمبر 30، اکتوبر 31، نومبر 30 اور دسمبر 30 دنوں پر مشتمل تھے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر صدی کے اختتامی سال جیسے 2000 میں لیپ ایئر کا اطلاق نہیں ہوتا۔
اس کے بعد بھی کیلنڈر کے سال اور شمسی سال میں معمولی فرق رہ جاتا ہے جسے لیپ سیکنڈرز سے پورا کیا جاتا ہے۔
آسان الفاظ میں لیپ ایئر سے گریگورین کیلنڈر کو سورج کے وقت سے مطابقت پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…
دنیا کا خاتمہ کب ہو گا؟ اس حوالے سے معروف سائنسدان آئزک نیوٹن کی ایک…