ستمبر کا مہینہ عالمی سیاست کے اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اس ستمبر کے مہینے میں اقوامی متحدہ کا قیام علم میں آیا تھا، لہذا اس ہینکے اعتبار سے ہر سال ستمبر کے آخری 10 دنوں میں اقوامی متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوتا ہے جہاں عالمی ممالک کے سربراہان شرکت کرتے ہیں اور اپنی اپنی تقریروں کے زریعے عالمی مسائل کو اوجاگر کرتے ہیں۔ ان میں مسائل کو اوجاگر کرنے کی کوئی قید نہیں ہوتی مسائل ماحولیات سے لیکر خطے کی سیاست، دہشتگردی کے خطرات سے لیکر انسانی حقوق کی عمل درآمد تک موضوع زیر بحث آتے ہیں۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جانب سے بھی 24 ستمبر کو خطاب کیا گیا، اس بار کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اجلاس روائیتی انداز کے بجائے ویڈیو لنک کے زریعے ہوئے۔ اپنی تقریر میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کئی بڑے اور اہم مسائل کی طرف عالمی دنیا کی توجہ مرکوز کاروائی جس میں اسلامو فوبیا، کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی افواج جارحیت اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور کورونا وائرس جیسے موضوعات کو پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
چوں کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اس بار سربراہان مملکت نے ویڈیو لنک سے خطاب کیا تھا تو یہ خطابات سوشل میڈیا کے زریعے بھی نشر کئے گئے، البتہ یوٹیوب پر اقوامی متحدہ کی جانب سے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا خطاب اپلوڈ کیا گیا تھا تو اس نے پوری دنیا کو تو حیران کرکے رکھ دیا بلکہ دیگر سربراہان مملکت کو بھی چونکنے پر مجبور کردیا، کیونکہ دنیا بھر میں لوگوں کی جانب سے سب سے زیادہ ہوٹیوب پر وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خطاب کو جہاں سب سے زیادہ دیکھا گیا ہے بلکہ سب سے زیادہ پسند بھی کیا گیا ہے۔ اس دوڈ میں ان کے ساتھ عالمی دنیا کے کئی بڑے بڑے لیڈران شامل تھے جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روس کے صدر ویلدمر پیوٹن کے نام نمایا ہیں۔
اگر اعداد وشمار کے حوالے سے بات کہ جائے تو 2 اکتوبر 2020 تک وزیراعظم پاکستان عمران خان کی جنرل اسمبلی کی تقریر کو اب تک 1 لاکھ ستر ہزار بار دیکھا جاچکا ہے جبکہ عالمی طاقت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کو اب تک 1 لاکھ 38 ہزار بار دیکھا گیا ہے، جبکہ پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کے اعداد وشمار کی بات کی جائے تو وہ محض 63 ہزار بار ہی سنی گئی۔
اقوامی متحدہ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی گئی تقریر سے جہاں یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ بھارتی ملک کے وزیراعظم نریندر مودی کی عالمی سطح پر کتنی اہمیت ہے وہیں ان کی تقریر میں کو بھارتی عوام کی جانب سے بھی پسند نہیں کیا گیا، کیوں کہ بھارت کے اس دوران چین سے معاملات کافی حد تک خراب ہیں، کئی بھارتی فوجی اس دوران مارے جاچکے ہیں، لیکن بھارتی وزیراعظم نے اس تمام معاملات پر شاید کسی ڈر و خوف کے مارے خاموشی اختیار کرنے میں ہی عافیت جانی۔
دوسری جانب وزیراعظم پاکستان نے اپنی تقریر میں تمام اہم معاملات پر بات کی، جس میں انہوں نے علاقائی سیاست پر بات کی وہیں انہوں نے بھارت میں مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر بھی آواز بلند کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم بھارت کو ایک ہندوتوا سیاست بنانا چاہتے ہیں، جس کے باعث 30 کروڑ سے زائد بسنے والی اقلیت آج بھارت میں انتہائی برے حالات میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھارت سے گاندھی اور نہرو کے سیکولر بھارت کے فلسفے کو دفن کرکے رکھ دیا ہے۔
جبکہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک جانب کشمیر پر غیر قانونی طریقے سے قبضہ کیا وہیں پچھلے 72 برسوں سے کشمیر میں بسنے والے معصوم کشمیریوں کے خون سے ہولی بھی کھیل رہا ہے۔ بھارت اقوام متحدہ کی قرارداد کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتا جارہا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق حل ہونا چاہئے۔
وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ گزشتہ برس بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرکے کشمیری عوام پر بہت بڑا ظلم کیا ہے۔ جبکہ اس دوران کشمیری عوام نے جب بھارت کے اس فیصلے کو رد کیا تو بھارت نے ظلم کی انتہاء کرتے ہوئے 8 لاکھ کے قریب فوج کو معصوم کشمیریوں پر مسلط کردیا، پچھلے ایک سال کشمیر میں کرفیو کی صورتحال ہے، معصوم کشمیریوں کے حقوق کی بےدردی کے ساتھ پامالی کی جارہی ہے۔
وزیراعظم عمران نے اس بار پر زور دیا کہ جب تک کشمیر کے مسئلے کا کوئی حل نہیں نکلتا تب تک جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کی صورتحال بہتر نہیں ہوسکتی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…