بھارتی نژاد تین امریکی ڈاکٹر جھوٹی کورونا ریسرچ کے الزام میں پکڑے گئے

جہاں دنیا بھر میں وزیراعظم نریندرمودی بھارت کی رسوائی کا باعث تھے ہی اب بھارتی ڈاکٹرز نے بھی بچھی کچھی قصر کو امریکہ میں پوری کردی ہے۔ اگرچہ خیال تھا کہ بھارتی حکومت اور بھارتی فوج میں انسانیت کی سمجھ نہیں ہے لیکن یہاں تو بھارتی ڈاکٹروں کا بھی یہی ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے جھوٹی ریسرچ کرنے والے تین بھارتی نژاد امریکی ڈاکٹروں جن میں ڈاکٹر امت این پاٹیل، ڈاکٹر ساپن دیسائی اور ڈاکٹر مندیپ مہرا کو انتظامیہ کی جانب سے پیشہ ورانہ اخلاقیات بالائے طاق نہ رکھنے اور ریسرچوں میں واضح مفادات کا تصادم ہونے پر تینوں ڈاکٹروں کو پکڑھ لیا گیا ہے۔

نیشنل ہیرالڈ کی تفصیلات کے مطابق ان تینوں ڈاکٹروں میں ڈاکٹر مندیپ مہرا اس پورے معاملے میں اپنی غلطی کا اعتراف کرچکے ہیں، جس کی وہ غیر مشروط طور معافی بھی مانگ چکے ہیں۔ ساتھ ڈاکٹر مندیپ مہرا نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے کئی ہونے والی ریسرچ میں اپنے آپ کو لیڈ ریسرچر کے طور پر اپنا نام ریسرچ پیپر میں لکھ کر بھیج دیا البتہ انہوں نے ڈاکٹر دیسائی کی جانب سے بھیجا گئے کسی بھی ڈیٹا کو کھول کر ہی نہیں دیکھا تھا۔ جبکہ اس پوری صورتحال میں ڈاکٹر امیت پٹیل نے ڈاکٹر سپن دیسائی سے علحیدگی اختیار کرلی ہے جبکہ رشتے کے اعتبار سے ڈاکٹر ڈاکٹر امیت پٹیل ڈاکٹر دیسائی کے بہنوئی بھی لگتے ہیں۔

البتہ سپن دسائی امریکہ کے شہر شکاگو میں اپنی ایک سرجیسفئیر نامی ایک فرم چلارہے ہیں۔ اس فرم کی جانب سے ڈاکٹر دیسائی نے ڈاکٹر مہرا اور ڈاکٹر پٹیل کو ریسرچ کے لئے ڈیٹا یعنی ریسرچ سے متعلق معلومات فراہم کرنی تھی جو انہوں نے ریسرچ ہیڈ کرنے والے ڈاکٹر یعنی ڈکٹر مہرا اور ڈاکٹر پٹیل کو بھیجینی تھیں جس کی بنیاد پر تینوں ڈاکٹروں کو ریسرچ کو منتقی انجام تک پہچانا تھا۔ اگرچہ ڈاکٹر مندیپ مہرا اور ڈاکٹر امیت پٹیل جن میں دونوں کا دوا تھا کہ وہ ریسرچ کو لیڈ کررہے ہیں اور انہوں نے ڈاکٹر سپن دیسائی کے بھیجے گئی معلومات کے مطابق ریسرچ کی ہے بعدازاں یہ بات ثابت ہوئی کہ دونوں نے ڈاکٹر دیسائی کی جانب سے بھیجا گیا ڈیٹا نہیں دیکھا گیا تھا۔

ساتھ ہی ان تمام تر میڈیکل ریسرچرز میں غفلت اور دھوکا دہی کے باوجود یہ بھارتی ڈاکٹرز ان تمام ریسرچوں کو ایک بہت ہی نامی گرامی میڈیکل ریسرچ جرنل میں پبلش کرابے کی کوشش میں لگے رہے جبکہ جبکہ ان ریسرچ میں بغیر کسی تحقیق کے کورونا وائرس کے حوالے سے کچھ ادویات کے استعمال کو منع کردیا گیا تھا۔

ان تمام ڈاکٹروں پر مزید الزام ہے کہ انہوں نے ہی ملیریا کی دوا ہائیڈروکلوروکئین کورونا کے علاج میں تجویز کروائی تھی جس کو بعد میں بھارت سے بڑی تعداد میں امریکہ درآمد کروائی گئی تھی بعدازاں اس کے نتائج اس کے بلکل برعکس آئے اور دوائی کا استعمال کرنے والوں میں مرنے کی تعداد زیادہ ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

7 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago