سعودی عرب نے اسرائیل کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی

سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں اپنی فضائی حدود کو دونوں ملکوں کے درمیان پروازوں کے لیے کھول دیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 72 سال سے اسرائیل پر فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کر رکھی تھی اور سعودی حکومت نے فضائی حدود کھولنے کا یہ فیصلہ متحدہ عرب امارات کی درخواست پر کیا ہے۔

اس حوالے سے یہ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ابوظہبی اور اسرائیل کے مابین تعلقات معمول پر لانے کے لئے ایک تاریخی معاہدے کے بعد سعودی حکومت کے اس فیصلے پر دونوں ممالک سعودی عرب کی فضائی حدود بغیر کسی پابندی کے استعمال کرسکیں گے۔

Image Source: Twitter

نیز سعودی حکومت کی اس فضائی حدود کی پابندی کو ختم کرنے سے مشرق وسطی کی ریاستوں کے درمیان پروازوں کا دورانیہ کئی گھنٹوں تک کم ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ سعودی حکومت کے فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتین یاہو نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ہم نے متحدہ عرب امارات کے لیے براہ راست پروازوں کا آغاز کر دیا ہے جس کے لیے سعودی فضائی حدود استعمال کی جائے گی۔ چنانچہ سعودی فضائی حدود کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی اور امریکی عہدے داران خلیجی ممالک سے امن معاہدے کی ابتداء کے لیے بذریعہ اسرائیلی طیارے کے ابوظہبی بھی گئے ۔

دوسری جانب ان عہدیداروں نے امن معاہدے کے تحت فلسطینیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ فلسطین بھی امن مذاکرات کی طرف قدم بڑھائے کیونکہ امریکہ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات سفارتی تعلقات معمول پر لانے کی کوششیش کر رہے ہیں۔

اس موقع پر وائٹ ہاؤس کے سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے کہا کہ امریکہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین امن معاہدے میں ثالثی کا کردار ادا کرے گا تاکہ اسرائیل اپنی عسکری برتری کو برقرار رکھتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے تعلقات استوار کرسکے۔ سینئر مشیر جیرڈ کشنر نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو ماضی سے باہر آجانا چاہئیے۔

اردن ، مصر کے بعد متحدہ عرب امارات تیسرا خلیجی ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے فیصلے کو جہاں بین الاقوامی سطح پر بیشتر ممالک خوش آئند قرار دے رہے ہیں وہیں فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان نے اس معاہدے کو “غداری “ قرار دیا ہے، فلسطینیوں کے مطابق ایسا کوئی بھی اقدام ان کی آزاد ریاست کی امیدیں ختم کر دے گا اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی کیونکہ متحدہ عرب امارات کے بعد سعودی عرب اور دیگر ممالک بھی یقینی طور پر اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات ہموار کریں گے جس کا خمیازہ بھگتیں گے، فلسطین کے مسلمان جن کیلئے زمین اب مزید تنگ ہوجائے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان امن معاہدہ کرانے میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیل مغربی کنارے میں واقع فلسطین کے ان علاقوں پر دعویٰ سے دستبردار ہوگا جنہیں وہ ضم کرنا چاہتا تھا۔ رپورٹس کے مطابق امن معاہدہ اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور امریکہ کے مابین طویل گفت و شنید کے بعد ممکن ہوسکا۔

خیال رہے کہ اس بدلتے ہوئے بین الاقوامی سیاسی منظر نامے کے باوجود پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرنے کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago