راولپنڈی کے علاقے مہرہ آباد میں مکینک رشید نے 6 ماہ دن رات محنت کے بعد منفرد نوعیت کی فوکسی موٹر سائیکل کار تیار کرلی۔ اس فوکسی موٹر سائیکل کار کے مالک کامران اور مکینک رشید نے بتایا کہ ہمارے ذہن میں آئیڈیا تھا کہ کوئی ایسی منفرد چیز بنائیں جو پہلے کسی کے پاس نہ ہو اور وہ دیکھنے میں خوبصورت بھی ہو۔ اس کے لئےہم نے کمپیوٹر کی مدد سے اس موٹر سائیکل کار کا ڈیزائن تیار کیا۔
ڈیزائن سےاس ۔ شروعات میں ہمیں بریک پیڈل اور کلچ پیڈل کو ایڈجسٹ کرنا تھا۔ اس کی تیاری کے مراحل میں ہمارا زیادہ وقت فوکسی کار کو کاٹنے میں لگا جو بہت ہی مشکل مرحلہ تھا پھر اس کی سیٹ کو بنانے میں وقت لگا۔
اس نئے ماڈل کی موٹرسائیکل کار میں ہارلے ڈیوڈسن بائیک کو نصب کرنے کے بارے میں مکینک نے بتایا کہ اس مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے موٹر سائیکل ہارلے ڈیوڈسن کو بڑی مشکل سے تلاش کیا۔ ان کے مطابق اس موٹر سائیکل کار کی تیاری کا کام کم وبیش چھ ماہ تک چلتا رہا۔
اپنی نوعیت کی اس پہلی فوکسی موٹر سائیکل کار کی خصوصیات پر نظر ڈالیں تو اس میں 13 سو سی سی کا انجن نصب ہے اور اس کے 5 گیئر ہیں اور یہ ایک لیٹر پیٹرول میں آٹھ کلوميٹر کا فاصلہ طے کر سکتی ہے۔ اس میں خصوصی طور پر لائٹنگ کا بندوبست کیا گیا ہے جب کہ اس میں نصب میوزک سسٹم بیرونِ ملک سے منگوایا گیا ہے۔
اس فوکسی موٹر سائیکل کار کی تیاری پر 6 لاکھ روپے سے زائد کا خرچہ ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے فوکسی موٹر سائیکل کار کے مالک کامران کا کہنا ہے کہ یہ میرا شوق ہے اور شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ اب وہ اپنی اس موٹر سائیکل کار کو چلاکر اپنے ہوم ٹاؤن پشاور لے کرجانے کے خواہشمند ہیں۔
یہ موٹر سائیکل کار پورے راولپنڈی میں اپنی نوعیت کی پہلی فوکسی موٹر سائیکل کار ہے جس کی رفتار فی گھنٹہ 180 کلومیٹر ہے۔ اس منفرد کارموٹر سائیکل کو بنانے والے مکینک رشید کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کی ایجادات کرتے رہتے ہیں، کسٹمر انہیں جو بتاتے ہیں جس طرح کی چیز بنوانا چاہتے ہیں وہ اپنی کوشش سے ان کے آئیڈئیے کے مطابق وہ چیز بنا دیتے ہیں۔
بائیک اور گاڑی کا یہ انوکھا ملاپ اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ گزشتہ سال راولپنڈی کے ہی ایک ویلڈر مرزا عبدالمجید میڈ کار بنائی جس کے زیادہ ترحصے اور پرزے لوہے یا سٹین لیس سٹیل کے بنے ہوئے ہیں جب کہ اس کار میں 660 سی سی انجن لگایا گیا اور اس میں پانچ لوگ آسانی سے سفر کرسکتے ہیں۔
ان حیرت انگیز ایجادات کو دیکھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ واقعی پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اگر پاکستانی اپنے صلاحیتوں کو مثبت جگہ پر استعمال کریں تو ہمارا ملک بہت ترقی کرسکتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…