بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد بلڈنگ سے پھینکنے کی کوشش ناکام

معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ کراچی میں کلفٹن کے علاقے شاہ رسول کالونی میں پیش آیا ، جس میں چار ملزمان نے پہلے 12 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے بلڈنگ سے پھینکنے لگے ، بچی کے بھائی اور والدہ نے بروقت پہنچ کر اس کی جان بچائی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے موقع وارادت سے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ باقی تین ملزمان تاحال فرار ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ، 12 سالہ بچی کے ساتھ عصمت دری کا یہ واقعہ گذشتہ ماہ 25 ستمبر کو پیش آیا تھا۔ چار افراد پر مشتمل گروپ 12 سالہ بچی کو کلفٹن کے علاقے شاہ رسول کالونی میں ایک عمارت کے اندر زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کیلئے لے گئے ۔لیکن ملزمان کی بچی سے زیادتی کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی جب ایک راہگیر نے مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی کے بھائی اور والدہ کو اطلاع دی کہ کچھ لوگ بچی کو زبردستی عمارت کے اندر لے گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق ، راہ گیر کی اطلاع پر بھائی اور والدہ فوری طور پر مذکورہ بلڈنگ تک پہنچے تو ملزمان بچی کو بلڈنگ سے پھینکنے کی کوشش کر رہے تھے۔ لہٰذا لڑکی کے بھائی نے فوری طور پر 15 پر پولیس کو واقعے کی اطلاع دی ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم ایک پکڑا گیا جسے مزید تفتیش کے لئے کلفٹن پولیس کے حوالے کردیا۔ متاثرہ بچی نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا کہ جب اس نے ملزمان سے مزاحمت کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے اسے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں۔ پولیس نے پی پی سی کی دفعہ 376 اور 506 کے تحت لڑکی کی والدہ کی مدعیت پر مشتبہ افراد کے خلاف ایف آئی آردرج کرلی۔

تاہم ،دو ہفتوں گزرجانے کے باوجود پولیس تاحال اس واقعے میں ملوث باقی تین ملزمان کو پکڑنے میں ناکام رہی ہے۔ اس بارے میں متاثرہ بچی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہونے والی پیشرفت سے مطمئن نہیں کیونکہ تین ملزمان ابھی تک پولیس کی گرفت سے آزاد ہیں۔ متاثرہ بچی کی والدہ نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کریں اور متعلقہ پولیس کو دیگر ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ یہ اس علاقے میں پیش آنے والا زیادتی کا دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل کلفٹن کے ایک مقامی مال کے سامنے 22 سالہ لڑکی نیم بے ہوشی کی حالت میں پولیس کو ملی تھی جسےاجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے ملزمان نےمال کے پاس پھینک دیا تھا۔ بات یہی ختم نہیں ہوجاتی ،6 سالہ ننھی مروہ کانام ابھی بھی ہماری یاداشتوں سے نہیں نکلا، جس کو ملزمان نے پہلے اغواء کیا پھر جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد سفاکی سے قتل کرکے لاش اس کے گھر کے قریب کچرا کنڈی میں پھینک دی۔

دیکھا جائے تو بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں ملک کا کوئی کونا محفوظ نہیں ، کہیں حوس کے پجاری زیادتی کے بعد بچوں کو کوڑے کچرے میں پھینک دیتے ہیں ,تو کہیں حوس کے پجاری بچی کے ساتھ زیادتی کے بعد اس کی لاش پانی کی ٹنکی میں پھینک دیتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کرنے کے لئے حکومت کو مربوط اور جامع اقدامات کر نے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ پاکستان میں بچوں کے ساتھ زیادتی روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے جس کا کوئی پرسان حال نہیں افسوس صد افسوس کے حکومت اس طرح کے گھناؤنےجرائم کے خلاف کارروائی میں ناکام نظر آتی ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago