سائنس دانوں نے کہا ہے کہ شدید گرمی دوران حمل ماں کے پیٹ میں موجود بچے کی صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔
ماں اور بچے کی صحت سے متعلق ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر حاملہ خواتین زیادہ عرصے تک شدید گرمی میں رہیں تو خود ان کی صحت کے ساتھ ساتھ بچے کی صحت پر بھی انتہائی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں شدید گرمی کی لہریں اب معمول بن چکی ہیں۔ مسلسل بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت سے دیہی علاقوں میں اسقاط حمل اور قبل از وقت پیدائش کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہروں کے باعث اسقاط حمل اور قبل از وقت پیدائش کے واقعات میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے وارننگ جاری کی ہے کہ بڑھتے درجۂ حرارت سے حاملہ خواتین کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
گرمی کے موسم مٰیں ائیر کنڈشنر کے بغیر کیسے گزارا؟
ورلڈ کلائمیٹ انڈیکس کی جانب سے جاری کردہ ایک حالیہ درجہ بندی کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے۔ اس انڈیکس کے مطابق ان ممالک میں شدید اور ناموافق موسمی حالات نہ صرف ملکی معیشت میں گراوٹ کا سبب بن رہے ہیں بلکہ ان سے لوگوں کے ذریعۂ معاش، رہن سہن اور صحت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اگر حاملہ خواتین طویل عرصے تک شدید گرم موسم میں رہیں تو وہ ہائی بلڈ پریشر اور شوگر میں مبتلا ہوسکتی ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے رحم مادر میں نشوونما پانے والے بچے کا اعصابی نظام متاثر ہوسکتا ہے، بچے کی قبل از وقت پیدائش بھی ہوسکتی ہے اور اس دوران دیگر پیچیدگیاں بھی لاحق ہوسکتی ہیں۔ حاملہ ماں کا شدید گرمی میں تادیر رہنا ان کے بچے کے ڈی این اے میں تبدیلیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کے مطابق اوسطاً پاکستان میں ہر ایک ہزار میں سے 46 نومولود بچے انتقال کر جاتے ہیں۔ بچوں کی اموات مختلف وجوہات کی بنا پر ہوتی ہے لیکن اس میں شدید درجہ حرارت کا عنصر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
وائس چیئرمین اور اے کے یو کے شعبہ امراض نسواں کے پروفیسر ندیم زبیری کہتے ہیں کہ زچگی، حمل اور موسمیاتی تبدیلی کے تعلق پر توجہ دینے کا یہی وقت موزوں ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ گرمی اور درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ حاملہ خواتین پر زیادہ اثرانداز ہوتا ہے کیونکہ ان کا جسم ہارمونل تبدیلیوں سے گزر رہا ہوتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے افراد میں دیہی علاقوں میں رہنے والی حاملہ خواتین سر فہرست ہیں۔ اگست 2022 میں پاکستان میں تاریخی تباہ کن سیلاب کے بعد تقریباً چھ لاکھ حاملہ خواتین کو فوری طبی امداد کی ضرورت تھی۔ جبکہ 2023 میں سندھ اور بلوچستان میں شدید گرمی کا ریکارڈ کئی بار ٹوٹا، جس سے زچہ و بچہ کی اموات کی شرح بڑھ گئی۔
ہارورڈ چان سکول آف پبلک ہیلتھ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ماں کے جسم کا درجۂ حرارت زیادہ یا ایب نارمل ہونے سے جنین کے سر کا سائز اور نظام اعصاب سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق یہی وجہ ہے کہ گذشتہ ایک عشرے میں دنیا بھر میں بچوں میں آٹزم کے کیسز میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔
یہ خطرات گرم علاقوں کے دیہات میں رہنے والی خواتین کے لئے زیادہ ہیں، جہاں شدید گرم موسم میں گھروں کا ٹھنڈا کرنے کا مناسب انتظام نہیں ہوتا۔
دوران حمل خواتین میں وزن میں اضافے کے ساتھ کئی ہارمونل تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ حمل کی تیسری سہ ماہی میں دوران خون اور دل کی دھڑکن میں عام دنوں کی نسبت تقریبا 50 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔ جسم میں ہونے والی دیگر تبدیلیوں سے حاملہ خواتین کو جسمانی درجۂ حرارت متوازن رکھنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…