پولیس اہلکار کی ایمانداری کی اعلی مثال قائم کردی

کہتے ہیں انسانیت کا کوئی مذہب، کوئی، نسل اور شناخت نہیں ہوتی ہے، یہ تو بس ایک احساس کا نام ہے، جو ایک انسان کے دل میں دوسرے انسان کے لئے زندہ رہنا ایک اچھے پرسکون اور محبت بھرے معاشرے کے لئے بےحد ضروری ہے۔ کیونکہ اگر انسانیت کا احساس نہیں ہوگا تو پھر اشراف المخلوق اور جانوروں کے معاشرے میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔

پاکستان سمیت تیسری دنیا کے بیشتر ملکوں میں لوگوں کا پولیس پر اعتبار اور بھروسہ وہ نہیں ہے، جو عموماً ترقی یافتہ ملکوں میں عوام کے دلوں میں ہوتا ہے، بڑی تعداد میں عوام کی پولیس سے شکوے شکایت ہوتی ہیں کہ پولیس اہلکار کرپشن اور دیگر جرائم کی ناصرف پشت پناہی کرتے ہیں بلکہ ان کے ہاں رشوت کی لین دین بھی ایک معمول کی سرگرمی ہے۔ لیکن یہاں ایک سوال ہے کہ شاید یہ تاثر حقیقت ہو، لیکن کیا ہر اہلکار ان سرگرمیوں میں ملوث ہے؟ بلاشبہ میں اور آپ یقین کے ساتھ تو حامی نہیں بھر سکتے ہیں، کیونکہ مجھے اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ سب ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ جو گزشتہ چند گھنٹوں سے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہے، اس واقعے نے دیکھنے اور سننے والے تمام لوگوں کو ناصرف حیران کردیا بلکہ اس عام تاثر کو توڑنے میں ایک اہم کردار بھی ادا کیا کہ ہمیں کبھی بھی کسی چیز کے حوالے سے پہلے سے کوئی منفی رجحان نہیں بنانا چاہیے یا اگر بنایا ہے تو اس پر پھر سے نظرثانی کرلینی چاہئے۔

تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے مطابق، ایک شہری کا والٹ یعنی بٹوا کہیں جاتے ہوئے ایک مقام پر گر جاتا ہے، جوکہ تھانہ ملیر کینٹ کی حدود میں اے ایس آئی اویس تنولی کو ملتا ہے، اور وہ بہادر اور ایماندار پولیس افسر اپنی پیشہ ورانہ خدمات کو دیکھتے ہوئے، اس والٹ کو آٹھا کر، والٹ کے مالک سے رابطہ کرتا ہے اور اسے اس کی امانت سہی سلامت کرتا پے۔

والٹ کے مطابق اس کے والٹ میں تقریباً 19 ہزار روپے نقد، کریڈٹ کارڈ اور اے ٹی ایم کارڈ سمیت کئی اہم چیزیں اس میں موجود تھیں۔ اس ایماندار پولیس افسر نے اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام چیزیں اسے واپس کریں، جس پر انہوں نے پولیس افسر کا بےحد شکریہ ادا کیا۔

سوشل میڈیا پر عوام کی جانب سے اس واقعے کو لیکر پولیس اے ایس آئی اویس تنولی کو خوب پذیرائی مل رہی ہے، لوگ انہیں شاباشی دے رہے ہیں بلکہ فخر بھی محسوس کررہے ہیں کہ ہمارے پولیس میں ایسے بھی بہادر اور ایماندار اہلکار اور افسران موجود ہیں۔

ویڈیو کو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

واضح رہے افسوس کے ساتھ ہم عموماً دیکھتے ہیں اور شاید کہیں نہ کہیں اس چیز پر غور کرنے کی بھی ضرورت ہے کیا ہمارا روائیہ پولیس اہلکاروں کے ساتھ اچھا پوتا ہے؟ ہم انہیں عزت دیتے ہیں، یقیناً میرے اور آپ کے کچھ خراب تجربات رہے ہونگے لیکن کسی کا غصہ کسی پر نکلنا درست عمل ہے؟ ایسا نہیں ہے پولیس میں کالی بھیڑیں موجود نہیں ہونگی، ہر ادارے میں ہوتی ہیں، لیکن اس میں ہمارا بھی قصور ہے کہ ہماری اگر کوئی غلطی ہو تو ہم کوشش کرتے ہیں معاملہ لے دے کے ختم ہوجائے، ہم انہیں اس عمل پر مضبوط کرتے ہیں۔ لہذا ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا بھی خیال رکھنا چاہے اگر کہیں آپ کی غلطی ہے تو معاملہ قانون کے مطابق حل کریں ناکہ قانون کے خلاف جاکر۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

6 days ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

2 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

2 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

2 months ago

اگر مگر ؟اب کیسے پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں رہتا ہے؟

پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…

2 months ago