شہری کو برہنہ تشدد کرکے ویڈیو بنانے والے پولیس اہلکار گرفتاری

خیر پختونخواہ کے دارلخلافہ پشاور میں عامر نامی نوجوان کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنانے والے تین پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس اہلکاروں کی جانب سے شہری کی تھانے میں برہنہ تشدد کرکے ویڈیو بنائی گئی تھی۔ جو بعدازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا تھا جب عامر نامی ایم شہری کی سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوئی تھا جس میں وہ پولیس کے اعلی افسران جن میں ایس ایس پی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتا ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

اس ویڈیو کو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد خیبرپختونخوا پولیس حرکت میں آتی ہے اور عامر نامی نوجوان کو گرفتار کرلیتی ہے۔ البتہ اس واقعے کے فوری بعد ایک اور ویڈیو عامر کی منظر عام پر آتی ہے جس میں وہ تمام پولیس افسران سے معافی مانگتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ تمام پولیس افسران اس کے اس کے والد کے جیسے ہے اور روتے ہوئے اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے کہ وہ اس طرح کی غلطی دوبارہ نہیں کرے گا۔ عامر نے مزید کہا کہ انسان آسانی سے نہیں سمجھتا ہے۔

اس ویڈیو کو دیکھنے کے لئے لنک پر کلک کریں

بعدازاں اس تمام واقعے کے بعد ایک ویڈیو منظر عام پر آتی ہے جس میں دیکھایا جاتا ہے کہ عامر نامی شہری کے ساتھ تھانے میں کیا سلوک بھرتہ جاتا ہے۔ ویڈیو میں یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ عامر کو ناصرف پولیس اہلکاروں کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ساتھ ہی عامر کو تھانے میں برہنہ کرکے, پورے تھانے میں گھمایا بھی جاتا ہے۔ جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی ہے۔

تاہم اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ایک بار پشاور پولیس حرکت میں آتی ہے لیکن اس بار عامر کے لئے نہیں بلکہ اپنے ہی پولیس اہلکاروں کے خلاف۔ ایس ایس پی آپریشن اعجاز خان آفریدی اس واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے اے ایس آئی اور دو کانسٹبلس کو معطل کرنے کا حکم دے دیتے ہیں۔ جبکہ بعدازاں ان اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار بھی کرلیا جاتا ہے۔

واضح رہے عوام کی جانب سے سوشل میڈیا پر جسٹس فار عامر کے نام سے ٹریند بھی بنایا جاتا ہے۔ اور اس بات کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے کہ اس طرح کی کالی بھیڑوں کو پولیس سے برطرف کیا جائے جو پورے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے لئے بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔

یاد رہے موجودہ حکومت وفاقی حکومت خیبر پختونخواہ پولیس کو ملک کی مثالی پولیس ہونے کا دعویٰ کرتی ہے البتہ اس طرح کے واقعات ناصرف محکمہ پولیس بلکہ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے لئے بھی بدنامی کا باعث ہیں اور اگر اس پر سخت کارروائی نہ ہوئی تو آگے چل کر دوبارہ بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

3 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

4 weeks ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

2 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

3 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

3 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

3 months ago