پانی کا ضیاع

“علی پانی گر رہا ہے موٹر بند کر دو” سائرہ بانو اندرونی کمرے سے اپنے نکھٹو بھائی کو آواز دے کر کہہ رہی تھی۔

“آپی میں گیم کھیل رہا ہوں دس منٹ تک بند کرتا ہوں”وہ موبائل فون پر انگلیاں پھیرتے ہوئے کہہ رہا تھا۔

“بے وقوف انسان دس منٹ میں پوری گلی دھل جائے گی اگر میں باتھ روم میں نہ ہوتی تو خود ہی بند کر دیتی تمہاری منتیں کبھی نہ کرتی جاؤ جا کر بند کر کے آئو”سائرہ بانو پھر سے چیخنے لگ چکی تھی۔

“اچھا کرتا ہوں”علی نے اکتاہٹ سے کہا تھا۔

کھٹ کھٹ کھٹ دروازہ بج رہا تھا

“کون” سائرہ بانو باتھ روم سے باہر آ چکی تھی

“وہ موٹر بند کر لیں پانی سڑک پر جا رہا ہے”باہر سے ایک مردانہ آواز آئی تھی۔

سائرہ جلدی سے موٹر کی طرف لپکی تھی۔پرانے زمانے کی موٹر اب چل چل کر تھک چکی تھی سائرہ نے اسکی مشکل آسان کرتے ہوئے اسکا پلگ سوئچ میں سے اتار دیا۔

“اب تو اس علی کو سبق سکھانا ہی پڑے گا ایسا سبق جو تا حیات یاد رہے” سائرہ بانو نے پکا ارادہ کرلیا تھا۔

مزید پڑھیں: نماز کی ادائیگی

“آمی میں نہانے جا رہا ہوں”دو دن بعد علی تولیا لے کر باتھ روم جا رہا تھا۔سائرہ پاس ہی بیڈ پر بیٹھی اپنے سکول کا کام کر رہی تھی،اسے اپنا منصوبہ آج بھی یاد تھا اور اب منصوبے پر کام کرنے کا وقت آ گیا تھا۔سائرہ خاموشی سے اٹھی اور کمرے  سے باہر نکل گئی،تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ علی نے آواز لگائی

“سائرہ آپی پانی نہیں آ رہا “

لمحے بھر کی خاموشی کے بعد اس نے اپنے پورے زور سے آوازیں دینا شروع کر دیں

“سائرہ آپی،سائرہ آپی”

“کیا ہوا ہے” سائرہ آرام آرام سے کمرے میں داخل ہوئی۔

“پانی نہیں آ رہا” اندر سے علی نے بتایا

“اوہ ہو مجھے تو بتانا یاد ہی نہیں رہا ” سائرہ نے دکھ بھرے انداز میں کہا۔

“کیا بتانا یاد نہیں رہا” علی کی آواز میں پریشانی تھی۔

“وہ ابو نے صبح موٹر نہیں آن کی تھی جلدی میں وہ موٹر چلانا ہی بھول گئے اور اوپر سے امی نے کپڑے دھوئے ہیں تو جو تھوڑا بہت پانی تھا وہ بھی ختم ہو گیا۔”

“مگر میں نے تو سر پر شیمپو لگایا ہوا ہے اور منہ پر بھی صابن ہے” علی اب اور پریشان ہو چکا تھا۔

“یہ تو بڑا مسئلہ ہو گیا ہے،اس کا تو کوئی حل نہیں ہے،ایک طریقہ ہے اگر تم کہو تو بتا دوں”سائرہ اب سورت حال کے مزے لے رہی تھی

“ہاں ہاں بتادیں”

“تم شام تک یہیں انتظار کرو چھے بجے پانی آتا ہے پھر میں موٹر چلا دوں گی تو تم نہا لینا”

“چھے بجے تک میں یہاں کیسے بیٹھوں گا، کوئی اور حل سوچیں “

“کوئی اور حل ۔۔۔۔۔۔ہاں یاد آیا دو دن پہلے پانی بند کرنے کا کہا تھا تمہیں یاد ہے

“جی یاد ہے”علی کی آواز میں شرمندگی تھی۔

“اور یہ بھی یاد ہوگا کہ تم نے بند نہیں کی تھی اور پانی اتنی دیر گرتا رہا تھا “

“یاد ہے مجھے”

“تو تم مجھ سے معافی مانگو کہ آئندہ پانی ضائع نہیں ہونے دو گے اور جو کوئی ضائع کر بھی رہا ہوگا تو تم اسے منع کرو گے،اس صورت میں ہی تمہیں مزید نہانے کے لیے پانی دیا جا سکتا ہے ورنہ یہیں بیٹھو اور ہاں اگر تم یہ سوچ رہے کو کہ شور ڈال کر امی کو بلا لو گے تو تمہیں پہلے ہی بتا دوں کہ وہ سفیہ آنٹی کے گھر گئی ہیں آگے تمہاری مرضی۔”

“اچھا سوری آپی آئندہ میں خیال رکھوں گا پلیز معاف کر دیں پلیز” ۔علی باتھ روم میں سے کہہ رہا تھا۔

“اچھا معاف کیا اب تھوڑی دیر انتظار کرو پانی آ جائے گا”سائرہ بانو حکم دے کر پانی کا وال کھولنے جا رہی تھی۔

پیارے بچو پانی اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اسے ضائع مت کریں اور اگر کوئی آپ کے سامنے اسے ضائع کر بھی رہا ہو تو اسے منع کریں۔آج کا سبق

“پانی کی قدر کریں”

urdu-admin

Share
Published by
urdu-admin
Tags: featured

Recent Posts

پلاسٹک کی بوتلیں صحت کے لئے خطرناک

ماحولیاتی آلودگی پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے سنگین مسئلہ بن چکی ہے، آج…

18 hours ago

بہتان

آسلام علیکم دوستو امید ہیں آپ خیریت سے ہوں گے میرا نام اسمہ ہے اسمہ…

2 days ago

ربیکا خان اور حسین ترین کی منگنی سے پہلے کی ان گنت تقریبات پر تنقید

سوشل میڈیا دنیا کی ان دونوں معروف شخصیات کی پرتعیش منگنی کی تقریب  سے تاحال…

2 days ago

پاکستان میں حاملہ خواتین پر شدید گرمی کے اثرات

سائنس دانوں نے کہا ہے کہ شدید گرمی دوران حمل ماں کے پیٹ میں موجود…

4 days ago

گھریلو کام

"آبرار او ابرا آواز آ رہی ہے "شکیلہ بیگم زور دار آواز میں اپنے بیٹے…

4 days ago

خود سر ڈرامہ کی” ردا” کی شادی

پاکستانی اداکار شبیر جان اور فریدہ شبیر کی بیٹی یشمیرا جان کے نکاح کی تصاویر…

6 days ago