آج کے تعلیم یافتہ دور میں بھی “ تیسری جنس” کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عام لوگوں کی نسبت ان کے لئے کسی بھی شعبے میں خود کو منوانا درحقیقت ناممکن کو ممکن بنانے کے مترادف ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ معاشرتی رویوں سے یہ لوگ تھک ہار کے بیٹھے نہیں بلکہ اپنی کوشیشوں سے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوارہے ہیں۔
مایا زمان بھی ایسے ہی خواجہ سراء ہیں جنہوں نے معاشرے کے منفی رویوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور ہمت ہارے بغیر اپنی پہچان بنانے کے لئے ہر مشکل سے نبردآزما ہوئیں۔ انہوں نے اپنے فیشن ڈیزائنگ کے شوق کو مدؔنظر رکھتے ہوئے اس شعبے کو پروفیش بنانے کے لئے سخت محنت کی اور بالآخر انہوں نے خواتین کے لئےریڈی میڈ ملبوسات کے برانڈ کا آغاز کیا۔
پاکستانی معاشرے میں کسی خواجہ سراء کا فیشن ڈیزائنر بنانا کوئی آسان کام تو ہوگا نہیں ، اس مشکل سفر میں مایا زمان کو کیا کیا مشکلات پیش آئیں اس بارے میں وہ بتاتی ہیں کہ فیشن ڈیزائنگ کی دنیا میں اپنا نام بنانے کے لئے انہیں سخت محنت کرنی پڑی۔
ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کئی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہاں ایک ٹرانس جینڈر کا پڑھنا اور کام کرنا واقعتاًقابل ستائش ہے ۔مایا زمان کے مطابق ہمارے معاشرے میں ٹرانس جینڈر ہونا شرمناک بات تصور کی جاتی ہے بلکہ اسے لعنت سمجھا جاتا ہے ۔
معاشرے کے تلخ رویوں کو پسں پشت ڈال کر انہوں نے اس سفر کا آغاز کیسے کیا؟ اس بارے میں انہوں نے بتایا کہ سترہ سال کی عمر میں وہ کراچی سے اسلام آباد شفٹ ہوگئیں۔ انہیں فیشن ڈیزائنگ کا شوق تھا چنانچہ انہوں نے اس شعبے کو بطور پروفیشن اختیار کرنے کے لئے پہلے بی بی اے کیا پھر فیشن ڈیزائنگ میں ڈپلومہ کیا۔ ڈگری اور ڈپلومہ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنی ایک پارٹنر کے ساتھ مل کر خواتین کے لئے ریڈی میڈ کپڑوں کے برانڈ کا باقاعدہ آغاز کیا۔
ان کے برانڈ کی اہم بات یہ ہے کہ ان کی ٹیم میں کپڑوں کی سلائی سے لے کر گرافکس ڈیئزائنگ کے علاوہ ان اسٹائلش اور دیدہ زیب کپڑوں کی فوٹوگرافی تک کے تمام تر امور خواجہ سراء ہی انجام دیتے ہیں۔
پاکستانی فیشن انڈسٹری میں بطور فیشن ڈیزائنر اپنا برانڈ متعارف کروانے والی خواجہ سراء مایا زمان کی یہ خواہش ہے کہ وہ برانڈ ایمبسیڈر بنیں۔ خواجہ سراء مایا زمان کے علاوہ آرادھیا خان نے بھی اپنی قابلیت سے اپنی ذات کو منوایا ہے۔ حال ہی میں امریکی سفارت خانے نے کراچی سے تعلق رکھنے والی نوجوان خواجہ سرا اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن آرادھیا خان کو انٹرنیشنل وزیٹرز لیڈر شپ پروگرام یعنی آئی وی ایل فیلوشپ کے لیے منتخب کیا ہے۔
انٹرنیشنل وزیٹرز لیڈر شپ پروگرام یعنی آئی وی ایل فیلوشپ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا ایک خاص اور پروفیشنل ایکسچینج پروگرام ہے، جس کے لیے دنیا بھر سے اپنے شعبوں میں نمایاں کام کرنے والوں کوچنا جاتا ہے۔ اس پروگرام کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے لیے خود سے کوئی اپلائی نہیں کرسکتا بلکہ دنیا بھر میں موجود امریکی سفارت خانے خود کسی شعبے میں غیرمعمولی کام کرنے والے افراد کا چناؤ کرتے ہیں۔ ایسے پروگرام میں پاکستان سے آرادھیا خان کا چناؤ قابل فخر بات ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…