دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ‘کچرا کنڈی’ بن گئی


0

دور دور تک برف کے حسین نظاروں سے ڈھکی دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ جو کہ سطح سمندر سے 8 ہزار 884 میٹر بلند اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں ماہا لنگر ( نیپال )میں واقع ہے، اب رفتا رفتا کچرے کے ڈھیر میں بدلتی جارہی ہے کیونکہ اس چوٹی پر آنے والے کوہ پیماؤں نے یہاں پر اس قدر گندگی پھیلادی ہے کہ صورتحال خراب ہوگئی ہے اور یہ بلند ترین چوٹی اب دنیا کی سب سے اونچی کچرا کنڈی کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔

دنیا میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجہ سے جہاں بڑے شہر اور سمندر متاثر ہوئے ہیں، وہیں دنیا کی بلند ترین چوٹیوں میں شمار ہونے والی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی محفوظ نہیں رہ سکی اور اب وہاں بھی برف کے بیچوں بیچ کچرا نظر آنے لگا ہے۔حال ہی میں فلمساز اور کوہ پیما ایلیاسائیکیلے نے اپنی فیس بک پوسٹ میں ماؤنٹ ایورسٹ کیمپ 4 کی تصاویر شیئر کیں ، جس میں ماؤنٹ ایورسٹ کسی کچرا کنڈی کا منظر پیش کرتی نظر آرہی ہے۔

ان تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے پہاڑ پر جگہ جگہ پرانے پھٹے استعمال شدہ خیمے، کوہ پیمائی کا سامان، گیس کے خالی کنستر اور دوسرا کچرا موجود ہے۔ ایلیاسائیکیلے نے اپنی اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ وی وی وی آئی پی  پیکیج ایک لاکھ 57 ہزار ڈالر سے شروع ہورہا ہے لیکن اس میں کچرا اٹھانے کی سہولت نہیں ہے۔

ان کی اس پوسٹ پر کوہ پیما کلاڈیو سرڈینو نے اپنے تبصرے میں لکھا کہ بطور  کوہ پیمامیں حیران ہوں کہ ایسا کیوں؟! کیوں؟!ہر ایک جو کچھ وہاں استعمال کرتا ہے اسے وہ نیچے لانا ہوگا ، میں نے کبھی  ہمالیہ اور قراقرم میں 4 ہزار فٹ کی بلندی پر ایک کاغذی رومال بھی نہیں چھوڑیا۔ یہ طرز عمل کوہ پیماؤں  کی تعلیم اور پہاڑوں کے لئے ان کے احترام پر سوالیہ نشان ہے،اس سب کی اجازت دینا ناقابل فہم اور ناقابل قبول ہے۔

فیس بک صارفین نے تصاویر کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کوہ پیماؤں کے فعل کو جہالت قرار دیدیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ انسان کی اپنی ہی پھیلائی ہوئی آلودگی اور گندگی نے اس خوبصورت کائنات کو کچرے کا ایسا ڈھیر بنادیا ہے، جس سے اب دنیا کے ہر خطہ اور ہر قدرتی شاہکار متاثر ہونے لگا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر سے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سر کرنے کے شوقین افراد ساز و سامان سے لیس ہوکراس چوٹی کو سر کرنے کے لیے آتے ہیں، جن کے سامان میں آکسیجن اور کھانا پکانے کے لیے گیس سلنڈر سے لے کر اوپر چڑھنے کے لیے رسی تک تمام اشیاء موجود ہوتی ہیں، مگر انتہائی افسوسناک امر یہ ہے کہ یہ افراد مہم کامیاب یا ناکام ہونے کے بعد ماؤنٹ ایورسٹ کے بیس کیمپ سے روانہ ہوتے ہوئے اپنا بچا کچا سامان ساتھ لے کر جانے کے بجائے یہیں چھوڑ جاتے ہیں تاکہ واپسی کا سفر نسبتاً آسان ہو سکے، اسی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی خوبصورتی اور انفرادیت کے باعث شہرت رکھنے والا یہ پہاڑی سلسلہ رفتہ رفتہ کچرے کا ڈھیر بنتا جارہا ہے۔

اس سے قبل 2019 میں بھی ماؤنٹ ایورسٹ پر کچرے کی صفائی کے لئے مہم چلائی گئی تھی جس میں ٹنوں کے حساب سے پرانے آلات، کئی کلو گرام کچرااور انسانی فضلہ سمیت کئی کوہ پیماؤں کی نعشیں بھی ملیں تھیں۔دنیا کی اس بلند ترین چوٹی پر کچرے کی صفائی کے لیے ایک بڑی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ پر سے کچرا اٹھانے کا کام 14رکنی ٹیم نے کیا جن کا ہدف 45دن میں10 ہزار کلو گرام کچرا اٹھانا تھا۔ ایک غیر ملکی اخبار میں شائع ہونے والی پورٹ کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ سے جمع کیے جانے والے کچرے میں کین، بوتلیں، کھانے کے ڈبے اور سیاحوں یا کوہ پیماؤں کا استعمال شدہ سامان جو کہ خراب ہوچکا ہوتا ہے وہ شامل تھا۔ نیپال کے سرکاری حکام کے مطابق ایورسٹ صفائی مہم کے دوران کچرے کے علاوہ چار کوہ پیماؤں کی نعشیں بھی ملی تھیں۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *