ماڈل نادیہ حسین فیشن انڈسٹری کے موجودہ حالات سے ناخوش کیوں؟

حال ہی میں مشہور ومعروف ماڈل نادیہ حسین اور فیشن ڈیزائنر دیپک پروانی نے ایک انٹرویو میں شرکت کی، جہاں انہوں فیشن انڈسٹری کے اچھے دنوں کی یادیں تازہ کرتے ہوئے، انڈسٹری کے موجودہ حالات پر سخت مایوسی کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق اداکار احسن خان کے پروگرام ٹائم آؤٹ ود احسن خان میں ماڈل نادیہ حسین نے فیشن کی دنیا میں اپنے انٹری کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنا پہلا شوٹ دیپک پروانی کے ساتھ کیا تھا۔ دریں اثنا، دیپک پروانی بتایا کہ کیسے 2000 کی دہائی ایک مختلف وقت تھا۔

Image Source: Instagram

ڈیزائنر دیپک پروانی نے اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا کہ کس طرح زیادہ مغربی سلیوٹس سے ہٹنا ایک تنزلی ہے۔ “اس وقت، ہمارے پاس یہ سوشل میڈیا جیسی بکواس نہیں تھے، جہاں لوگ ہر چیز پر تبصرہ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔”

معروف ڈیزائنر دیپک پروانی نے مزید کہا کہ آج 30 سال بعد، مجھے اس سے بھی زیادہ ترقی پسند کپڑے بنانا چاہئے جو میں اس وقت بنا رہا تھا۔ اب، میں ہر چیز کو پوری آستین سے بناتا ہوں کیونکہ صرف یہی چیز بکتی ہے۔ 1994 میں، ہمیں صرف مغربی کٹس فروخت کرنے چاہئے تھے۔ لہذا، مارکیٹ نے ترقی نہیں کی ہے، یہ واپسی آ گیا ہے.”

Image Source: Instagram

اس موقع میزبان احسن خان نے مشورہ دیا کہ ہمیں ثقافتی حساسیت کو پورا کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے، جس پر نادیہ حسین نے جواب دیا،”یہ کچھ اور ہے۔ یہ اخلاقی بریگیڈ ہے۔ برائے مہربانی ہم فیشن اور مذہب کو الگ رکھیں۔

اس سلسلے میں دیپک پروانی نے مزید کہا، ”اگر انہوں نے دنیا نہیں دیکھی تو اس میں ہمارا قصور کیا ہے؟ وہ اپنے گھروں میں کمپیوٹر پر بیٹھے ہیں۔ باہر جاؤ، دنیا دیکھو، اور پھر فیصلہ کرو۔”

انٹرویو کے دوران نادیہ خان نے ماضی اور آج کی ماڈلز کا موزانہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے زیادہ تر ماڈلز کا تعلق پڑھے لکھے گھرانوں سے ہوتا تھا۔

Image Source: Instagram

ماڈل نادیہ حسین نے مذکورہ موضوع پر مزید کھل کر بات کی اور موجودہ مارکیٹ کو قبول کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ پرانا وقت بہتر تھا۔ “سب سے بہتر یہ تھا کہ اس وقت، 70 سے 80 فیصد ماڈلز تعلیم یافتہ گھرانوں سے تعلق رکھتی تھیں۔”

نادیہ حسین نے مزید کہا کہ اس وقت ہر ایک کی ایک جیسی خواہش تھیں وہ اچھا تھا، وہ واقعی بہترین وقت تھا۔ لہذا اس کے بعد ہر قسم کی لڑکیاں اس پیشے کا حصہ بن گئیں۔ یہاں تک کہ کونسل کے ارکین نے بھی اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ وہ ان پڑھ ہیں یا ان کا قد نہیں ہے۔ “

اس دوران نادیہ حسین نے مدلل انداز میں پوچھا کہ “پھر کوئی معیار نہیں تھا، یہ صرف اس بارے میں تھا کہ آیا وہ اجازت حاصل کرسکتی ہیں یا نہیں. آپ کو ایک ساتھ 40 ماڈل کہاں سے ملیں گی؟ البتہ”ہمارے زمانے میں، ہم ایک شو کے لیے 20 لڑکیوں کو اکٹھا کیا کرتے تھے، [نئی ماڈلز] نہ تو تعلیم یافتہ نہیں تھیں اور نہ ہی ان کی کوئی کلاس یا پرسنیلٹی تھی۔

یاف رہے نادیہ حسین کی جانب سے کچھ عرصہ قبل اپنا ایک بیوٹی پروڈکٹ لانچ کیا تھا تاہم جب نبیلہ مقصود کو اس پروڈکٹ کے بارے میں پتہ لگا تو دونوں کے درمیان سخت بیان بازی ہوئی تھی، نبیلہ مقصود کا ماننا تھا کہ یہ پروڈکٹ ان کے پروڈکٹ سے ملتا جلتا ہے۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ڈاکٹر ادیب رضوی کو عالمی طبی اعزاز سے نوازا گیا

کراچی، 12 اپریل:  جنوبی ایشیا کے خطہ میں طب کے میدان میں گراں قدر خدمات خدمات…

4 weeks ago

پاکستان میں نفسیاتی تجزیے کے مستقبل کی تلاش

کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…

1 month ago

شوگر کے مریض رمضان المبارک کے روزے کیسے رکھیں؟

ماہ صیام کے دوران’ روزہ رکھنا ‘ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے لیکن روزے کے…

3 months ago

رمضان میں سوئی گیس کی ٹائمنگ کیا ہوگی؟

سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…

3 months ago

سندھ میں نویں دسویں جماعت کے امتحانات کب ہونگے؟

کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…

3 months ago

فروری میں 28 دن کیوں ہوتے ہیں؟

فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…

3 months ago