اکثروالدین کو شکایت ہوتی ہے کہ ان کے بچے نے بولنے کا آغاز بہت دیرسے کیا، کئی بچوں میں بولنے کی عمر3 سال سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ ماہرین نے تازہ تحقیق میں بچوں کے دیرسے بولنے کا سبب ڈھونڈ نکالا ہے۔
عام طورپردیکھا جاتا ہے کہ والدین بچوں کی ضد سے تنگ آکر وقتی طور پر بچوں کو موبائل فون دے دیتے ہیں مگر اس عمل سے چھوٹے بچوں میں دیر سے بولنےاور چڑچڑا پن جیسے مسائل دیکھے گئے۔
محققین نے خبردار کیا ہے کہ کمسن بچے چھوٹی عمرسے ہی اسمارٹ فون ٹیبلٹ اور اسی قسم کی اسکرین ڈیوائسز استعمال کریں تو وہ دیرسے بول چال کے قابل ہوتے ہیں۔ایک جائزے میں پتہ چلا ہے کہ اگر آپ کا بچہ صرف30منٹ اسکرین کے سامنے گزارے تو اسکی بول چال کی عادت پختہ نہیں ہوتی اور اسے بولنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
کینیڈا کے شہر اونٹاریو میں اس سلسلے میں تحقیق کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ آجکل دیکھا گیا ہے کہ کمسن بچوں کے ہاتھ میں بھی اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ ہوتے ہیں جن پر وہ خاموش بیٹھے ہوئے وقت گزارتے ہیں لیکن جب کچھ بولنے کی باری آتی ہے تو انہیں اپنا مطلب سمجھنانےمیں مشک
یہ رپورٹ سان فرانسسکو میں بچوں کے ڈاکٹروں کے اجلاس میں پیش کی گئی۔ اجلاس میں کہاگیا کہ سروے کیلئے 6ماہ سے2سال تک کی عمر کے 900 بچوں کا جائزہ لیاگیا۔ تحقیق میں پتا چلاہےکہ جو بچے ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز کا استعمال کرنے میں زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں اظہارخیال دیر ہونے کا امکان ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جو ڈیوائسز کا زیادہ استعمال نہیں کرتے۔ایسے والدین جن کے 20فیصد بچے روزانہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ تھامے ہوئے 28منٹ گزارتے ہیں۔
یہ جائزہ حا ل ہی میں ا مریکہ میں کئے جانے والے سروے سے مطابقت رکھتاہے جس میں بتایاگیا تھا کہ 18مہینے سے کم عمر کے بچوں کو کسی قسم کی اسکرین ڈیوائس نہیں دینی چاہئے۔
کینیڈا میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اسکرین کے ہر 30 منٹ کے وقت کے لئے، بولنے میں تاخیر کا خطرہ 49 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
امراض اطفال کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق کے مطابق اسکرین ٹائم کا دیگرمواصلاتی مہارتوں جیسے اشارے، باڈی لینگویج یا سماجی عوامل پر کوئی اثر نہیں ملا۔ لیکن بولنے پر اس کے اثرات نمایاں ہوئے ہیں۔
اس تحقیق میں امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس نے 18 ماہ سے کم عمر بچوں کے لیے ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسزموبائل فون ٹیبلٹس یا کمپیوٹرز سے بچوں کو دور رکھنے کی والدین سے درخواست کی ہے اور اس کے بجائے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنےچھوٹے بچوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کریں۔
تحقیق کے مطابق چھوٹے بچے اسکرین پر کارٹونز کی دنیا میں اس قدر کھو جاتے ہیں کہ وہ حقیقی دنیا کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے قابل نہیں رہتے. وہ اسکرین پر جو کچھ دیکھتے ہیں اس کی نقل بھی کرسکتے ہیں، لیکن وہ حقیقی دنیا اور کارٹؤن کی دنیا کے فرق کو بہت دیر سے سمجھتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بات بھی واضح ہوئی ہے کہ جو والدین اپنے بچوں کو تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ہینڈ ہیلڈ ڈیوائسز سے روشناس کروا رہے ہیں تو وہ اسکرین ٹائم ان بچوں کی نشوونما میں مدد نہیں کرتا ہے۔۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…