دنیا کے مختلف ممالک میں منعقد ہونے والے مقابلہ حُسن میں شرکت کرنی والی حسینائیں خوبصورتی میں تو باکمال ہوتی ہیں مگر اُن کے حسن کو چار چاند لگانے کے لئے میک اپ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم حال ہی میں مس انگلینڈ مقابلے میں ایک ایسی ماڈل نے فائنل تک رسائی حاصل کی ہے جس کا چہرہ میک اپ سے عاری تھا یعنی وہ بغیر میک اپ کے تھی۔ یقیناً یہ پڑھ کر آپ کو حیرت کا جھٹکا لگا ہوگا کہ ایسا کیسے ہوا؟ ایسا واقعی ہوا ہے اور ایک صدی پر محیط تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئی ماڈل میک اپ کیے بغیر فائنل میں پہنچی ہے۔
مس انگلینڈ مقابلے میں فائنل کے لئے کوالیفائی کرنے والی 20 سالہ کالج کی طالبہ میلیسا راؤف نے سیمی فائنل میں بغیر میک اپ شرکت کی اور بیوٹی مقابلوں کی تاریخ میں بغیر میک اپ سیمی فائنل جیتنے والی پہلی بیوٹی کوئین ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
میلیسا راؤف کا تعلق جنوبی لندن سے ہے۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ یہ بات میرے لیے بہت اہمیت رکھتی تھی کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ مختلف عمر کی لڑکیاں صرف اس لیے میک اپ کرتی ہیں کہ وہ ایسا کرنے کیلئے دباؤ محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اپنی جلد کے ساتھ ہی خوش ہے تو اسے اپنا چہرا میک اپ سے ڈھکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہماری کمیاں ہی ہمیں دوسرے تمام لوگوں سے منفرد بناتی ہیں۔
اس موقع پر میلیسا راؤف نے مزید کہا کہ چھوٹی عمر سے ہی میک کرنا شروع کردیا تھا تاہم انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس مقابلے میں شرکت کے وقت اس روایت سے بچنے کی کوشش کریں گی۔انہوں نے کہا کہ انہیں کبھی نہیں لگتا تھا کہ وہ ویسے ہی خوبصورتی کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔ تاہم حال ہی میں انہیں احساس ہوا کہ وہ اپنی جلد کے ساتھ ہی خوبصورت ہیں اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس مقابلے میں بغیر میک اپ کے ہی حصہ لیں گی۔ میلیسا راؤف میک اپ کیے بغیر ہی مس انگلینڈ کے فائنل مقابلے کے لئے کوالیفائی کرچکی ہیں اب وہ اکتوبر میں ہونے والے فائنل میں مس انگلینڈ کے تاج کے لئے مقابلہ کریں گی۔
قبل ازیں، امریکن نژاد پاکستانی رویش زاہد تھامس نے کینیڈا میں منعقد مسز پاکستان 2020 کا عالمی مقابلہ جیتا تھا۔ عالمی مقابلہ برائے مسز پاکستان کے لئے منتخب ہونے والی 26 سالہ رویش زاہد تھامس نے دنیا بھر کی پاکستانی خواتین میں “مسز پاکستان 2020” کا اعزاز اپنی محنت اور لگن سے حاصل کیا۔ اس مقابلے کو جیتینے کے لئے محض خوبصورتی معیار نہیں بلکہ اس مقابلے کے شرکاء کے لئے اپنے ملک اور سوسائٹی کے لئے خدمات ، تعلیمی قابلیت اور ٹیلینٹ اصل اہمیت کا حامل ہے۔ اس مقابلے کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ دنیا میں بسنے والی ایسی پاکستانی خواتین جو شادی شدہ ہیں اور وہ اپنی تعلیم اور ٹیلینٹ کی بنیاد پر خدمات انجام دے رہی ہیں وہ بھی اس بین الاقوامی مقابلے میں شرکت کی اہل ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…