لاہور میں چلتی موٹر سائیکل سے پھینکی گئی نومولود بچی دم توڑ گئی


0

لاہور میں سفاکیت کی انتہا ہوگئی ، ایک بے رحم مرد اور عورت نے چلتی موٹرسائیکل سے نوزائیدہ بچی کو پھینک دیا، جو سر پر چوٹ لگنے سے دو دن زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد دم توڑ گئی۔اس دردناک واقعے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ موٹرسائیکل پر ایک مرد اور دو خواتین سوار ہیں، جنہوں نے چلتی بائیک سے نوزائیدہ بچی کو زور سے پھینکا۔

اسپتال ذرائع کےمطابق سر پر لگی چوٹ بچی کی موت کی وجہ بنی۔نوزائیدہ بچی دو دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی ۔واقعے کا پتا چلنے کے بعد پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔سی سی پی او غلام محمود ڈوگر نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس پی ماڈل ٹاؤن سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

اس موقع پر سی سی پی او لاہور نے فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسے شرمناک واقعات معاشرے کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔سفاکانہ فعل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری یقینی بنائی جائے گی۔ ترجمان پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ تھانہ غالب مارکیٹ میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

قبل ازیں، ایسا ہی ایک دلخراش واقعہ شہر کراچی میں پیش آیا تھا اس واقعے میں بھی کسی نے چلتی ہوئی ایمبولینس سے نومولود بچی کی لاش کو پھینکا اور موقع سے فرار ہوگیا، تاہم پولیس نے نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ نومولود کے ساتھ یہ سفاکیت برتنے والا کوئی اور بلکہ اس کی اپنی ماں تھی جس نے اپنا گناہ چھپانے کے لیے نومولود کی لاش کو چلتی ایمبولینس سے پھینکا تھا۔

مزید پڑھیں: ہوم ورک نہ کرنے پر سفاک باپ نے بیٹے کو آگ لگادی

علاوہ ازیں، یہ واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ انسان اب درندوں سے بھی زیادہ ظالم ہو گیا ہے کہ وہ اپنے خود کے بے بس اور لاچار نومولود بچوں کو کوڑے دانوں، کچرا کنڈیوں اور جھاڑیوں میں کبھی مار کر اور کبھی زندہ پھینک دیتا ہے۔یہ بہت ہی تلخ حقیقت ہے جو ہمارے معاشرے میں بہت تیزی سے پنپ رہی ہے، جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ان پھینک دئیے جانے والے نومولود بچوں کے علاوہ ریکارڈ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 2,200 بچے سالانہ اسپتالوں میں لاوارث چھوڑ دئیے جاتے ہیں جن کو یتیم خانوں کے حوالے کیاجاتا ہے۔


Like it? Share with your friends!

0

0 Comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *