پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے ملک کی پہلی خاتون لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کی زندگی پر بنائی جانے والی ٹیلی فلم “ایک ہے نگار ” میں معروف اداکارہ ماہرہ خان کو بطور مرکزی کردار کاسٹ کرنے پر اعتراض آٹھا دیئے ہیں، صارفین کا ماننا ہے کہ اداکارہ اریبہ حبیب اور اداکارہ صنم بلوچ اس کردار کے لئے زیادہ موضوع تھیں۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل پاکستان کی پہلی خاتون لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کی زندگی پر بننے والی ٹیلی فلم ’’ایک ہے نگار‘‘ کا ٹیزر جاری کیا گیا تھا، فلم میں معروف پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے تھری اسٹارز جنرل نگار جوہر کا مرکزی کردار ادا کرتی دیکھی گئیں تھیں۔ یہ فلم پاک فوج کی پہلی تھری اسٹار جنرل کے عہدے پر ترقی پاکر ملک کی پہلی لیفٹیننٹ جنرل خاتون نگار جوہر کی زندگی پر مبنی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ پاکستان کی پہلی خاتون سرجن جنرل بھی تعنیات ہوئیں ہیں۔ اداکار بلال اشرف، خوشحال خان، سہیل خان، سارہ اور ایمان شاہد بھی اس فلم کا حصہ ہیں۔
ٹیلی فلم ’’ایک ہے نگار‘‘ اے آر وائی نیوز پر شئیر کی جائے گی۔ جبکہ اداکارہ ماہرہ خان کی جانب سے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اس فلم کا ٹیزر جاری کیا گیا تھا۔ جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ ماہرہ خان پاک فوج کی میڈیکل کور کی خواتین کی خاکی ساڑھی پہنے ہوئے ہیں۔ اداکارہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اس کردار کو ادا کرنے پر بہت فخر محسوس کررہی ہیں، وہ ایسی انسان کا کردار نبھا رہی ہیں، ملک کی کامیابی کے لئے سخت محنت کی ہے۔
اس موقع پر اداکارہ ماہرہ خان نے لکھا کہ انہیں ایک ایسی خاتون کا کردار ادا کرنے کی بےحد خوشی محسوس ہورہی ہے، جنہیں وہ بے حد پسند کرتی ہیں ۔ نگار جوہر کی زندگی کی کہانی کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا، کیا زندگی ہے، کیا کہانی ہے۔ نگار جوہر کی زندگی کے متعلق جاننا ایسا ہے، جیسے ہمارے درمیان موجود عظیم ترین چیزوں میں سے ایک کو جاننا۔
واضح رہے گزشتہ برس یعنی سال 2020 میں نگار جوہر کو میجر جنرل سے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔ جس کے بعد وہ پاک فوج میں اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون قرار پائی تھیں۔ جوہر نگار کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا کے ڈسٹرکٹ سوابی کے علاقے پنج پیر سے ہے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر فلم میں مرکزی کردار کی کاسٹ سے متعلق تنقید سامنے آئی ہے، جس میں کچھ صارفین کا ماننا ہے کہ اداکارہ اریبہ حبیب اور اداکارہ صنم بلوچ، ماہرہ خان سے بہتر انتخاب ہوسکتی تھیں۔ یہاں یہ بات غور کرنے والی ہے، کہ تنقید کرنے والوں کی جانب سے جو دو نام دیئے گئے ہیں، اس کی وجہ محض یہی ہے کہ ان کی شکل حقیقی کردار اے ملتی ہیں، انہوں ڈائیلاگز کی ادائیگی اور دیگر ضروری جذ پر اتنا دھیان نہیں دیا ہے۔
اگرچے اداکارہ خان کی شبہات حقیقی کردار سے نہیں ملتی لیکن ماہرہ خان کا شمار ملک کی سینیئر ترین اداکاراؤں میں ہوتا ہے، انہوں نے ماضی میں بھی کئی بڑے کردار نہایت خوبصورتی سے ادا کئے ہیں، اب ان کے نام کا انتخاب کرلیا گیا ہے، ہمیں چاہئے کہ اب انہیں سپورٹ کریں تاکہ ناصرف وہ زیادہ سے زیادہ محنت کریں بلکہ ان کا انتخاب کرنے والے پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز بھی اپنے کام کو بہترین انداز میں انجام دیں اور ہمیں قوم کی ہیرو لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کی زندگی پر ایک اچھی فلم دیکھنے کو ملے۔
یاد رہے قیام پاکستان سے لیکر آج تک مملکت خداداد کی ترقی اور خوشحالی میں ملک کی خواتین کا کرداد ہمیشہ سے باکمال اور مثالی رہا ہے۔ ایسی ہی خواتین میں ایک نام شازیہ اسحاق کا بھی ہے، جنہوں نے حال ہی میں سی ایس ایس کے امتحانات میں نمایاں کامیابی حاصل کرکے مالاکنڈ سے پہلی خاتون اے ایس پی ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…