ہمارے معاشرے میں عام طور پر بڑھاپے کو کچھ نہ کر سکنے کی عمر قرار دیا جاتا ہے بلکہ اکثر لوگ تو خود کو اس عمر میں ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں اور اس قسم کی سوچیں انہیں کچھ نہ کرنے کے نفسیاتی عارضے میں مبتلا کر دیتی ہیں۔ عالمی سطح پر ہونے والی ایک تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے اگر بڑی عمر کے لوگوں کو نئے تجربات حاصل کرنے پر مائل کیا جائے، زندگی کے معمولات میں دلچسپی لینے کو سراہا جائے تو ان کی زندگی بھی معیاری گزر سکتی ہے اور اگر یہ لوگ سماجی سرگرمیوں میں مثبت حصّہ لیں تو وہ کارآمد انسان کی حیثیت سے معاشرے کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
اس حوالے سے 83 سالہ عبد الرحمان نے اس بات پر عمل درآمد کیا ، قانون پڑھا اور ایل ایل بی پاس کرکے سب کو حیران کر دیا۔ بزرگ شہری کا اس عمر میں ڈگری لینا یقیناً قابل ستائش ہے۔
تیراسی برس کی عمر میں چکا وچوبند نظر آنے والے عبدالرحمان کا تعلق لاہور سے ہے، انہوں نے وکالت کے لائسنس کی درخواست دے دی ہے اور اس طرح وہ ملکی تاریخ کے سب سے بزرگ وکیل بن گئے ہیں۔ وکالت کی ڈگری لینے پر ان کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں مرد عورتوں پر بہت ظلم ڈھاتے ہیں اس وجہ سے انہوں نے اس عمر میں صرف ایسی بچیوں کو انصاف دلانے کے لیے عدالتوں میں کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلاشبہ اگر معیاری تعلیم کو بروئے کار لایا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انسان کی ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں تعلیم انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ چنانچہ کوئی انسان فطری طور پر جتنا ذہین ہوگا اور اس کی قابلیتوں کو تعلیم و تربیت کے ذریعے جتنا سنوارنے کا موقع ملے گا اس کی ذہنی صلاحیتیں بہت دیر تک کام کرتی رہیں گی اور 83 عبدالرحمان اس بات کی زندہ مثال ہیں جنہوں نے اپنی اہلیہ کے انتقال کے بعد تعلیم سے رشتہ جوڑا تھا اور آج اپنی محنت اور قابلیت سے وکیل بن گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: محمد بوٹا نے 42 برس بعد ڈاکٹر بننے کا خواب پورا کرلیا
عبدالرحمان دس بچوں کے والد اور کئی بچوں کے دادا اور نانا ہیں کہ اور ان کے پاس ہونے پر ان کے بچوں کے ساتھ پوتے نواسے بھی بے حد خوش ہیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں 85 سالہ ہیبت اللہ حلیمی نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ یونیورسٹی آف بلوچستان کے اٹھارویں کانووکیشن میں صورت حال اُس وقت دلچسپ شکل اختیار کر گئی کہ جب گورنر بلوچستان سے یونیورسٹی کے سب سے معمر طالبعلم اپنی پی ایچ ڈی کی ڈگری وصول کرنے کیلئے اسٹیج پر آئے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان نے انہیں مبارکباد دی اور اس عمر میں پی ایچ ڈی کرنے پر ان کی حوصلہ افزائی بھی کی۔
عبدالرحمان ، ہیبت اللہ حلیمی اور ان جیسے باہمت بزرگ شہری ہمارے معاشرے میں ان تمام لوگوں کے لئے بہترین مثال ہیں جو بڑھاپے کی عمر میں پہنچ کر منفی سوچوں سے مردہ دلی اور مایوسی کا شکار ہوکر خود کو ناکارہ سمجھنے لگتے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کو اپنے ہاتھوں سے زنگ لگا دیتے ہیں۔
Story Courtesy: Dawn
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…