یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس کی دوسری لہر خاص طور پر خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں پاکستان کے لئے کافی مہلک ثابت ہو رہی ہے۔ یہ مہلک وباء اب ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کررہی ہے۔ اگر محض بدھ کے روز کی بات کرلے جائے تو خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے تقریباً 14 کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ جس سے اس صوبے میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 1577 تک جاپہنچی ہے۔
اس وباء سے متاثر ہوکر ہلاک ہونے والے بدقسمت افراد کی فہرست میں ایک نام خیبر میڈیکل کالج (کے جی ایم سی) کے پہلے سال کی طالبہ ڈاکٹر ثناء ریاض بھی شامل ہیں۔ جنہیں چند روز قبل طبعیت کی خرابی پر پشاور کے نارتھ ویسٹ جنرل اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں نوجوان ڈاکٹر ثناء ریاض کورونا وائرس کے خصوصی آئی سی یو وارڈ میں زیر علاج رہیں، البتہ اس دوران طبیعت میں بہتری نہ آنے پر وہ انتقال کرگئیں۔
نوجوان ڈاکٹر ثناء ریاض کے انتقال کی افسوسناک خبر پر ڈین خیبر میڈیکل کالج (کے جی ایم سی) پروفیسر زاہد امان نے افسوس اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس خبر سے کافی صدمہ پہنچا ہے، نوجوان ثناء ریاض کالج کی ایک شاندار طالب علم تھیں۔
ڈین خیبر میڈیکل کالج (کے جی ایم سی) پروفیسر زاہد امان نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ڈاکٹر ثناء ریاض کی انتقال کی اطلاع نے مجھ سمیت میڈیکل کالج کے تمام اساتذہ، طلباء اور دیگر عملے کو رنجیدہ کردیا ہے۔
جوں ہی یہ افسوس ناک خبر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر جاری ہوئی، پاکستان بھر کے صارفین نے حوالے سے شدید غم و رنج اظہار کیا، اس سلسلے میں صارفین سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے افسردہ خیالات کا بھی اظہار کررہے ہیں۔
واضح رہے ڈاکٹر ثناء ریاض خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے متاثرہ ہوکر ہلاک ہونے والی دوسری میڈیکل طالبہ ہیں۔ اس سے قبل خیبر میڈیکل کالج (کے ایم سی) کے تیسرے سال کے طالب علم عدنان حلیم بھی کورونا وباء سے متاثر ہوکر انتقال کرچکے ہیں۔ ان کا تعلق سوات کے علاقے فتح پور سے تھا۔
خیبر میڈیکل کالج (کے ایم سی) کے طالب علم عدنان حلیم کے حوالے سے بات کی جائے تو 21 سالہ طالب علم کو اس ہی روز اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جس روز ان کا متعلقہ اسپتال میں کورونا تشخیصی ٹیسٹ کیا گیا تھا، رپورٹ مثبت آنے پر مریض کو فوری طور پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔ البتہ وہ صحتیاب نہ ہوسکے اور اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
یاد رہے اس ہی طرز کا ایک معاملہ رواں برس مئی کے مہینے میں کوئٹہ میں پیش آیا تھا جہاں دو آن ڈیوٹی ڈاکٹر فاطمہ ثناء اور ڈاکٹر سلمان طاہر کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے البتہ چند روز زیر علاج رہنے کے بعد دونوں ڈاکٹر اپنی پیشہ وارانہ خدمات سرانجام دیتے ہوئے انتقال کرگئے۔
یہاں بحیثیت پاکستانی ہمیں اپنے ملک کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے کہ وہ کس طرح پچھلے کئی ماہ سے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں سرگرم عمل ہیں اور اپنی جان بازیاں لگا کر ملک اور قوم کی خدمت کررہے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…