پاکستانی خواتین باصلاحیت ہیں اور زندگی کے ہر شعبے میں ترقی کر رہی ہیں، مشکلات کے باوجود ہر فیلڈ میں آگے آرہی ہیں اور یہ بات ثابت کررہی ہیں کہ کئی دشواریوں اور مسائل کے باوجود وہ معاشرے میں اپنا مقام بناسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ مردم شماری میں سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مطابق یہاں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ ہے، اس کے باوجود ایسا کوئی شعبہ نہیں جہاں خواتین مردوں سے پیچھے ہوں۔ وہ شعبے جن کا انتخاب صرف مرد کرتے تھےاور عورتوں کو ان سے دور رکھا جاتا تھا، آج ان میں بھی خواتین بھر پور انداز میں اپنے جوہر دکھا رہی ہیں ،سیاست کا میدان ہو یا کوئی اور پیشہ،خواتین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ کچھ بھی کرسکتی ہیں۔
ایسے ہی ایک نوجوان خاتون کی مثال ہمارے پاس ہے جو نازک اندام ہونے کے باوجود بھاری بھر کم ہیوی بائیکز بڑے ماہرانہ طریقے سے چلاتی ہیں اور دوسروں کو اس کی ٹرینیگ بھی فراہم کرتی ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی مرینہ سید “راؤڈی رائڈرز” اکیڈمی کی سربراہ ہیں جہاں خصوصی طور پر لڑکیوں کو بائیک چلانے کی تربیت دی جاتی ہے۔
پاکستانی معاشرے میں جہاں مردوں کے مقابلے خواتین کو اچھا ڈرائیور تصور نہیں کیا جاتا ایسے میں مرینہ سید کا اس چیلینج کو قبول کرنا کہ خواتین بھی بہترین ڈرائیور ثابت ہوسکتی ہیں ،اور پر اعتماد انداز سے عام بائیک کے بجائے ہیوی بائیک چلانا بلاشبہ قابل ستائش ہے۔
مرینہ سید کو لڑکیوں کے لئے اکیڈمی بنانے کا یہ خیال کیسے آیا، اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے تین دیگر دوستوں کے ساتھ “راؤڈی رائڈرز” اکیڈمی کی شروعات اس لئے کی تھی کہ لڑکیوں کو بائیک چلانا سیکھاؤں کیونکہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں لڑکیوں کو موٹرسائیکل چلانے کی باقاعدہ پیشہ وارانہ ٹرینگ دینے کے لئے کوئی اکیڈمی یا ادارہ موجود نہیں ، میں نے خود بھی باقاعدہ کسی انسٹی ٹیوٹ سے موٹرسائیکل چلنا نہیں سیکھا۔ اس لئے یہ اکیڈمی بنانے کا آئیڈیا میرے ذہن میں آیا اور پھر میں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اس کی شروعات کی ،لیکن بعد میں دوستوں نے میرا ساتھ چھوڑ دیا پھر اس کے بعد میرے بھائی نے میری مدد کی ۔ اب میں اکیڈمی میں روزانہ لڑکیوں کو بائیک چلانا سیکھتی ہوں جبکہ ملازمت پیشہ خواتین کو ویک اینڈ پر ٹرینگ دیتی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا بنیادی مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے اور انہیں یہ پیغام دینا ہے کہ خواتین موٹر سائیکل چلاسکتی ہیں۔
حال ہی میں مرینہ سید نے خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے راؤڈی رائڈرز کے تحت کراچی میں خواتین کی موٹر سائیکل ریلی کا انعقاد بھی کیا تاکہ خواتین میں ڈرائیونگ کے لئے شعور پیدا ہوسکے اور اگر وہ بائیک چلانے کا شوق رکھتی ہیں تو وہ اس کی ٹرینگ حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھیں۔ راؤڈی رائڈرز کے زیر انتظام اس ریلی میں حصہ لینے والی خواتین بائیک رائڈرز نے یہ ثابت کردیا کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں اور معاشرے میں ہر کام کرسکتی ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…