مشہور ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر نے لاہور میں مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون پر مجمع کی جانب سے ہراساں کیے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ’فیمنسٹ‘ کے اس دعوے کو تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کسی عورت کی حرمت اور عزت محفوظ نہیں ہے۔
‘لنڈا بازار‘، ’بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ‘، ’پیارے افضل‘ اور ’میرے پاس تم ہو‘ جیسے سپرہٹ ڈراموں کے خالق خلیل الرحمان اپنے شدید فیمینزم مخالف بیانات کے سبب کافی تنازعات کا شکار رہے ہیں بلکہ وہ ‘فیمنسٹ‘ کے سب سے بڑا ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ متعدد پروگراموں میں یہ کہتے نظر آتے رہے ہیں کہ ’فیمنسٹ‘ دراصل غیر ملکی ایجنڈا اور ہماری اقتدار اور روایات کے خلاف ہے۔
تاہم حال ہی میں مینار پاکستان پر ٹک ٹاکر خاتون کیساتھ بدسلوکی کے واقعے پر ان کا یہ کہنا ہے کہ ’فیمنسٹ‘ درست کہتی ہیں، یہ بات اب سب کے سامنے عیاں ہو چکی ہے کہ ہمارے ملک میں عورت محفوظ ہی نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے ایک نجی ٹیلی وژن کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سے انہوں نے سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ویڈیو دیکھی، وہ بہت دل گرفتہ ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ اس پر بات کریں لیکن ان کے پاس اس بہیمانہ واقعے کی مذمت کرنے کے لئے الفاظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ بد نصیبوں کے کمنٹس بھی سنے جنہوں نے یہ کہا کہ اس عورت کو وہاں جانے کی کیا ضرورت تھی؟ خلیل الرحمن قمر نے انہیں بے شرم کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ تم فیمنسٹ سوچ کو سپورٹ کر رہے ہو جو ہمیں بتاتے ہیں کہ آپ نے ہماری بچیوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ آج مجھے لگا کہ وہ درست کہہ رہی ہیں، مجھے مان لینا چاہیئے کہ ہمارے یہاں عورت کی حرمت اور عزت محفوظ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اکا دکا واقعات نہیں ہو رہے بلکہ اب تو مجمع کی صورت میں بدمست لوگ خواتین پر حملہ آور ہو رہے ہیں ایک ایسا مجمع اور ایک بد مست گروہ اکٹھا ہوسکتا ہے جو ایک لڑکی کو کتوں کی طرح جھنجھوڑ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک نہتی خاتون پر حملہ کرنے والے غنڈے تھے جنہوں نے ملک کو پوری دنیا میں بدنام کر دیا ہے۔ کیا کوئی پاکستانی اس واقعے کا دفاع کر سکتا ہے کہ ایک مسلم ملک میں ایک نہتی خاتون پر سینکڑوں افراد نے حملہ کیوں کیا؟
ڈراما ساز کا کہنا تھا کہ عالمی میڈیا اور لوگ سوال کریں گے کہ یہ کیسا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے، جہاں قرار داد پاکستان پیش کی گئی تھی، وہیں پر ایک نہتی خاتون پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان غنڈوں نے اس نہتی خاتون کو گھیرا ہوا تھا تو وہاں کوئی ایک بھی غیرت مند شخص نہیں تھا جو اپنی جان پر کھیل کر خاتون کی عزت بچاسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈراما نگار نے کہا کہ مذکورہ واقعہ تاخیر سے رپورٹ ہوا جب کہ پولیس اطلاع ملنے کے باوجود ڈھائی گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی اور تب تب درندے نہتی خاتون کو نوچتے رہے۔ انہوں نے مذکورہ واقعے میں ملوث افراد کی ذہنی صحت اور تربیت پر سوال اٹھاتے ہوئے والدین، معاشرے، فلموں، ڈراموں اور سوشل میڈیا کو بھی قصور وار قرار دیا اور کہا کہ ضرور انہوں نے کہیں نہ کہیں سے ایسی چیزیں سیکھیں ہوں گی۔
خیال رہے کہ خلیل الرحمن قمر کو اپنے سخت بیانات اور ردعمل کی وجہ سے ہمیشہ تنقید کا سامنا رہتا ہے۔ تاہم حال ہی میں انہوں نے شوہر سے متعلق اداکارہ صدف کنول کے بیان کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ جب صدف نے دوران انٹرویو یہ بات کی تو میں نے شہروز سبزواری کے والد بہروز سبزواری کو فون کیا اور مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ صدف کو میری طرف سے پیار دینا اور مبارکباد بھی دینا کیوں کہ صدف نے بہت خوبصورت بات کہی ہے۔
علاوہ ازیں ، گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر معروف رائٹر کی ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں وہ سماجی کارکن پر برس پڑے تھے۔ نجی چینل کے اس پروگرام میں اسلام میں مردوں کی چار شادیوں کا موضوع پر ایلیا زہرہ نے کھل کر اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ خلیل الرحمن اس بات کےجواب میں طیش میں آگئے اور اپنا موقف بیان کرتے کرتے خاتون پر چیخنا چلانا شروع ہوگئے۔ اس بدتمیزی پرخاتون نے انہیں تمیز سے پیش آنے کا کہا، اس دوران ٹاک شو کے میزبان دونوں مہمانوں کو چپ کروانے کی کوشش کرتے رہے لیکن رائٹر غصے اپنا مائیک پھینک کر پروگرام سے چلے گئے۔
Story Courtesy: Dawn
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…