پاکستان کے طول وعرض میں ان دنوں قیامت خیز گرمی جاری ہے، ایک جانب سورج آگ برسا رہا ہے تو دوسری جانب بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔
گرمی سے بچنے کیلیے عوام کی بڑی تعداد ایئرکنڈیشنڈ کا استعمال کرتی ہے لیکن اے سی ہر ایک کی دسترس میں نہیں، اس کے لیے جیب بھاری ہونے کے ساتھ بجلی کا ہونا بھی شرط ہے۔ اگر آپ کے پاس اے سی نہیں ہے تو پریشان نہ ہوں کیونکہ بغیر اے سی کو بھی گھروں کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔
ہمارے جسم کو بہت زیادہ دیر تک گرم موسم میں رکھنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ درجہ حرارت بڑھنے سے دماغ اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند سادہ ٹپس کو اپنا کر آپ کسی حد تک گرمی کی شدت کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔
گرمیوں میں ہلکے رنگ کی بیڈ شیٹس کا استعمال کریں تاکہ گرمی نہ لگے
اپنے بستر کو چادروں اور تکیوں کے غلاف سے ٹھنڈا کریں، انہیں پلاسٹک بیگز میں رکھ کر فریزر میں کچھ گھنٹوں کے لیے رکھ دیں۔ اس کے بعد سونے سے کچھ دیر پہلے ہی بستر پر رکھ دیں اور پھر اے سی جیسے ماحول میں میٹھی نیند کا مزہ لیں۔اپنے بستر کو چادروں اور تکیوں کے غلاف سے ٹھنڈا کریں، انہیں پلاسٹک بیگز میں رکھ کر فریزر میں کچھ گھنٹوں کے لیے رکھ دیں۔ اس کے بعد سونے سے کچھ دیر پہلے ہی بستر پر رکھ دیں اور پھر اے سی جیسے ماحول میں میٹھی نیند کا مزہ لیں۔
جب موسم گرم ہو تو خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پانی کی مناسب مقدار کا استعمال پہلا اور سب سے اہم قدم ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پانی گرم ہو یا ٹھنڈا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، بس پانی پیتے رہنا چاہیے کیونکہ ہمارے جسم کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ پسینے کے ذریعے خود کو ٹھنڈا رکھ سکے۔
ٹھنڈے پانی سے نہانے سے جسم کا بنیادی درجہ حرارت کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ٹھنڈے پانی کے ساتھ نہاتے ہوئے پیپرمنٹ صابن کو استعمال کریں کیونکہ اس صابن میں موجود مینتھول ایسے دماغی حصوں کو متحرک کرتا ہے جو جسم کو ٹھنڈک کا احساس دلاتے ہیں۔
کچن یا ٹوائلٹ میں ایگزارسٹ فین کا استعمال کرنے سے گرم ہوا کو گھر سے خارج کرنے میں مدد ملتی ہے۔
اس کے علاوہ اگر کمرے میں موجود کھٹرکی باہر کی طرف لگی ہو تو بھی ایگزاسٹ لگا سکتے ہیں جس سے باہر کی ہوا اندر آئے ۔مگر یہ صرف رات میں کرنا ہے
انسانی جسم کتنی گرمی برداشت کر سکتا ہے؟
ایل ای ڈی بلب عام بلب کے مقابلے میں کم درجہ حرارت چھوڑتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ ایل ای ڈی بلب کے استعمال سے توانائی کی بچت تو ہوتی ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ گھر کے اندر درجہ حرارت کسی حد تک کم رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
• صرف گھر کو ہی نہیں بلکہ اپنے جسم کو بھی ٹھنڈا رکھنے سے گرمی کا احساس کم ہوتا ہے۔ جب بھی گھر میں ہوں تو کوشش کریں کہ شربت یا ٹھنڈے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔
پودینے کی چائے کو تیار کریں اور پھر فریج میں رکھ دیں، ایک بار جب وہ صحیح معنوں میں ٹھنڈی ہوجائے ، اس کو نوش کریں اور اگر دل کرے تو کسی اسپرے بوتل میں ڈال کر اپنے اوپر چھڑکاﺅ کریں۔ یہ پانی سے زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ چائے میں پودینے کے باعث شامل ہوجانے والا مینتھول آپ کی جلد کو ٹھنڈک اور جھنجھناہٹ کا احساس پیدا کرتا ہے۔
گھر میں موجود پردے یا بلائینڈز کو دن میں بند رکھیں۔ کھلی کھڑکیوں سے گرم ہوائیں گھر میں داخل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے گھر گرم ہوجاتا ہے۔ آپ سورج غروب ہونے کے بعد کھڑکیاں کھول سکتے ہیں تاکہ ٹھنڈی ہوائیں اندر آسکیں۔
وقتی طور پر آپ لان یا کاٹن کے پردوں کا استعمال کرسکتے ہیں کہ پردوں کو گیلا کرکے یا پانی کا سپرے کرکے لگائیں تاکہ کچھ ٹھنڈ مل سکے
کوشش کریں کہ برقی آلات کا استعمال کم سے کم کریں، اور اگر ضرورت زیادہ ہے تو استعمال کے فوری بعد بند کردیں کیونکہ ان آلات سے گرمی کا اخراج ہوتا ہے اور گرم موسم میں زیادہ پریشانی ہوتی ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…