پیٹرول پمپ ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہم ہمیشہ صرف مردوں کو ہی کام کرتے ہوئے دیکھتے آئے ہیں۔ لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اچھے روزگار کے حصول کے لئے اب خواتین بھی مجبوراً پیٹرول پمپس پر کام کر رہی ہیں۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ شہر قائد میں واقع ایک پیٹرول پمپ پر ایک نہیں بلکہ پانچ خواتین ملازمین گاڑیوں میں پیٹرول بھرنے پر مامور ہیں۔
خبر رساں ادارے انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق نجی کمپنی ٹوٹل پارکو کے کراچی میں کلفٹن اور صدر میں واقع پیٹرول پمپس پر کام کرنے والی یہ پانچ خواتین پہلے ہیلتھ ورکر تھیں مگر اب پیٹرول پمپ پر کام کررہی ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون قوت سماعت اور گویائی سے محروم ہیں مگر وہ اور دیگر خواتین بہت باہمت ہیں۔ ان کی ہمت کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی ان خواتین کو مردوں کی نسبت زیادہ تنخواہ دے رہی ہے۔
ٹوٹل پارکو کے کلفٹن میں پیٹرول پمپ پر کام کرنے والی سب سے پہلی ملازم خاتون چاند بی بی نے بتایا کہ وہ پہلے ہیلتھ ورکر تھیں، مگر پھر اپنے ساتھ اپنی کئی دوستوں کو بھی یہاں کام کرنے کے لیے لے آئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دیگر خواتین کو بھی پیٹرول پمپس پر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا جب وہ شروع میں یہاں آئی تو انہیں کچھ بھی معلوم نہیں تھا اور یہاں پر کام کرنے والے مردوں نے ہی نے ان کو سب سکھایا اور بہت عزت بھی دی۔ یہاں آنے والے گاہک بھی ان کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ہمارے ملک کی خواتین اتنی بااختیار ہیں کہ وہ پیٹرول پمپس پر کام کرتی ہیں۔
چاند بی بی کے مطابق ہیلتھ ورکر کی نوکری کے مقابلے میں یہ نوکری بہت اچھی ہے اور انہیں اس سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ہمیں اچھی تنخواہ، آنے جانے کا کرایہ، میڈیکل کی سہولت، سالانہ پانچ فیصد بونس اور اوور ٹائم کام کرنے کے پیسے بھی ملتے ہیں۔
اسی پیٹرول پمپ پر چاند بی بی کی ساتھی اور سابق ہیلتھ ورکر 30 سالہ مہرالنساء کا کہنا تھا کہ شروع میں جب مجھے گاہک دیکھتے تھے تو گھبراہٹ ہوتی تھی مگر اب عادت ہوگئی ہے، تو اتنا عجیب نہیں لگتا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہاں کی سب سے اچھی بات یہاں کا اسٹاف ہے، میں جب چھٹی کرتی ہوں تو گھر پر بھی مجھے یہ اسٹاف یاد آتا ہے۔ ان خواتین کی ہمت کو دیکھتے ہوئے کمپنی آنے والے دنوں میں مزید خواتین کو پیٹرول پمپس پر ملازمت پر رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
بلاشبہ کسی بھی خاتون کے لئے یہ کام کرنا آسان نہیں لیکن مجبوری اور حالات کو بدلنے کا حوصلہ انسان سے مشکل سے مشکل کام بھی کروالیتا ہے۔ اس کی ایک بہترین مثال ‘آئل والی آنٹی’ کے نام سے مشہور جمیلہ خاتون ہیں جو اپنے شوہر اور جوان اکلوتے بیٹے کی موت کے بعد اپنی بیوہ بہو اور پوتے پوتیوں کی کفالت کے لئے سڑک کنارے موٹر سائیکلوں کے انجن سروس کرنے کے ساتھ آئل چینج کرتی ہیں۔
Story Courtesy: Independent Urdu
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…