وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کا ریپ سے فحاشی کو جوڑنے کے معاملے پر کہنا ہے کہ مسئلہ کبھی بھی خواتین کے لباس کا نہیں رہا ہے۔برطانوی اسکرین رائٹر اور ڈاکومنٹری پروڈیوسر جمائما اسمتھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان کے جنسی زیادتی کو فحاشی سے جوڑنے سے متعلق بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان پر مبنی ایک خبر شیئر کی اور اس کے ساتھ قرآن کریم کی ایک آیت کا حوالہ بھی دیا اور لکھا کہ ذمہ داری مردوں پر عائد ہوتی ہے۔
کچھ دن قبل سرکاری ٹی وی چینل پر “براہ راست” ٹیلی تھون کا اہتمام کیا گیا ، جس میں عوام نے وزیر اعظم سے سوالات پوچھے۔ اس دوران ایک کالر نے عمران خان سے پوچھا کہ ان کی حکومت خصوصاً بچوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی تشدد کے بارے میں کیا کر رہی ہے۔ اس پر وزیر اعظم عمران خان نے اپنے جواب میں فحاشی کو پاکستان میں عصمت دری کے واقعات اور جنسی تشدد میں اضافے کی اصل وجہ قرار دیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے صرف قانون بنانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کے لیے پورے معاشرے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے۔ آپ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھاتے جائیں گے تو اس کے اثرات ہوں گے۔
اس متنازع بیان پر جمائما اسمتھ نے اپنی اگلی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ میرا خیال ہے کہ یہ ترجمے کی غلطی ہے یا عمران خان کی بات کو غلط پیش کیا گیا ہے کیونکہ جس عمران کو میں جانتی ہوں وہ کہتا تھاکہ پردہ عورتوں کے نہیں بلکہ مردوں کی آنکھوں پر ڈالنا چاہیئے۔جمائما اسمتھ کی اس ٹوئٹ کے بعد پاکستان صارفین نے بھی اظہار رائے کیا۔
ٹیلی تھون میں وزیر اعظم کی جانب سے متنازع جواب کے بعد سوشل میڈیا پر ملاجلا ردعمل سامنے آیا ، جہاں ایک طرف صارفین نے ان پر شدید تنقید کی وہیں ان کے بیان کی حمایت کرنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ سوشل میڈیا کے علاوہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی وزیر اعظم کے ملک میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر ان خیالات کو آڑے ہاتھوں لیا۔ بات یہی نہیں رکی ، اس متنازع بیان کے متعلق سیاسی و سماجی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی وجہ سے وزیر اعظم کے دفتر سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا اور اس کے بعد عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے بھی ٹوئٹ میں کہ دیا کہ عمران خان کی بات کا غلط حوالہ دیا گیا ہے یا غلط ترجمہ کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں، سوشل میڈیا پر سیاسی و سماجی شخصیات اور عام شہریوں نے وزیر اعظم کے بیان کے خلاف ایک مذمتی خط بھی شیئر کیا جارہا ہے جس میں اب تک 200 سے زائد افراد اور خواتین کے حقوق سے وابستہ تنظیموں کے دستخط موجود ہیں۔ اس خط میں ان کے بیان کی مذمت کے ساتھ ساتھ عمران خان سے معافی مانگنے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان جیسے ملک میں جہاں پر ریپ کے مقدمات رپورٹ نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں کے وزیر اعظم کی طرف سے اس طرح کا بیان ریپ کا شکار ہونے والی خواتین اور ان کے خاندان کے لیے ان کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے۔عمران خان کے بیان سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے ذمہ دار اس جرم کا ارتکاب کرنے والے نہیں بلکہ وہ خود اس کی ذمہ دار ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…