ہندوستانی لڑکی “گیتا” 5 سال بعد اہلخانہ سے جا ملی

قوت سماعت اور گویائی سے محروم لڑکی گیتا ، جو بچپن میں غلطی سے سرحد پار کرکے پاکستان پہنچ گئی تھی بالآخر اپنے گھر والوں سے جا ملی۔ گیتا کو سنہ 2015 میں 12 سال بعد بھارت واپس بھیج دیا گیا تھا ۔ اس دوران گیتا پاکستان میں ایدھی سنٹر کے ساتھ رابطے میں بھی رہی ، اور اب بالآخر ہندوستان واپسی کے پانچ سال سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد اپنے گھر والوں سے جا ملی۔

دس یا گیارہ سال کی عمر میں گیتا غلطی سے سرحد عبور کرکے پاکستان پہنچ گئی تھی۔ اسے گمشدہ بچی کے طور پر ایدھی سنٹر لایا گیا تھا۔ تب سے بلقیس ایدھی اس کی دیکھ بھال کر رہی تھیں۔ پہلے تو بلقیس ایدھی نے اس کا نام فاطمہ رکھا تھا لیکن پھر اس کے پاؤں چھونے وغیرہ کے انداز کو دیکھ کر انہوں نے محسوس کیا کہ وہ ہندو ہے۔

Image Source: Twitter

پھر وہ اسے پوجا کے لئے ایم اے جناح روڈ پر واقع شری سوامیار نارین مندر بھی لے جایا کرتی تھیں۔ لیکن پھر لوگوں کی جانب سے غیر معمولی توجہ ملنے کے بعد بلقیس ایدھی نے اس سے کہا کہ وہ ہندی دیوتا کے کچھ پوسٹر اور مجسمے خریدیں تاکہ وہ گھر میں مندر بنا کر رازداری میں پوجا کرسکے۔

Image Source: Twitter

پھر 2015 میں گیتا کی کہانی میڈیا میں مشہور ہوگئی تھی ،چنانچہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے ذریعہ گیتا کو گھر واپس بھیجنے کے انتظامات کیے گئے تھے۔ تاہم ، ہندوستان واپس پہنچنے کے بعد بھی ، اس کے اہل خانہ کی تلاش جاری رہی۔ ابتدائی دو سالوں میں گیتا ان سے نہیں مل سکی۔

Image Source: Twitter

یہاں تک کہ بھارت میں حکومت اور این جی اوز نے اس تلاش کے دوران کئی لوگوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کروایا لیکن ٹیسٹ میچ نہیں ہوئے۔ خود گیتا کو بھی ان کے بارے میں یقین نہیں تھا۔ اور پھر آخر گیتا نے اپنی ماں کو پہچان لیا۔ جب بلقیس ایدھی سے رابطہ ہوا ، گیتا نے خوشی کے آنسوؤں کے ساتھ اپنی ماں کی تلاش کے بارے میں انہیں بتایا۔ اس کی والدہ بھارتی ریاست مہاراشٹر کے نائگاؤں گاؤں میں رہتی ہیں۔ ان کے ذریعے گیتا کو پتہ چلا ہے کہ اس کا اصل نام رادھا واگمارے ہے۔ جبکہ اس کے اصل والد سدھاکر کا کچھ سال قبل انتقال ہوگیا تھا۔ اسی دوران اس کی والدہ نے دوبارہ شادی کرلی تھی۔

Image Source: Twitter

بلقیس ایدھی نے کہا کہ وہ صرف اس بات پر خوش ہیں کہ گیتا جو ان کی بیٹی کی طرح تھی آخر کار اپنے حقیقی خاندان کے ساتھ دوبارہ مل گئی۔انہوں نے مزید کہا ’’اپنے گھر والوں سے اتنے عرصے تک کھو جانا اور خاص طور پر گیتا جیسے کسی کے لئے انتہائی مشکل ہے۔ شاید وہ اب کسی دوسرے ملک میں رہ رہی ہو۔ لیکن وہ اب بھی ہماری بیٹی ہے۔ وہ اب بھی ہمارے درمیان جسمانی فاصلے کے باوجود اپنی ساری خوشیاں اور غم میرے ساتھ بانٹتی ہے۔ اور جو بھی فیصلہ وہ خود کے لیے لے گی میں اس کے ساتھ رہوں گی ‘‘۔

Ahwaz Siddiqui

Recent Posts

ملیریا ایک جان لیوا بیماری

دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔…

3 days ago

ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش

بھارت کے نیشنل براڈکاسٹر دور درشن کے بنگالی زبان کے چینل کی نیوز اینکر نشریات…

5 days ago

ہانیہ عامر ذہنی دباؤ کا شکار

پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ہانیہ عامر نے انکشاف کیا ہے کہ وہ…

7 days ago

خلیل الرحمن قمر نے عدنان صدیقی سے مکھی اور عورت کے بارے میں بات کی

معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان نے عدنان صدیقی کو فون کیا اور اس حوالے سے…

1 week ago

آرام کرنے کا مشورہ ، یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش متوقع؟

پاکستان کے معروف اداکار جوڑی یاسر حسین اور اقرا عزیز کے ہاں دوسرہ بچہ ہونے…

2 weeks ago

ایک دن میں کتنی بار چہرہ دھونا چاہیے؟

چہرہ ہمارے جسم کے دیگر حصوں سے زیادہ حساس ہوتا ہے اس چہرے کا خیال…

2 weeks ago