پاکستان کے کئی شہروں میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے بدھ کے روز شہر کراچی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ ہوا ہے۔جبکہ جمعرات کو گرمی 43 ڈگری تک جانے کا امکان ہے اور شہر میں ہیٹ ویو کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔
اصل میں اس گرمی کے موسم کے دوران دنیا کے کثیر خطوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے اور ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی جسم کے لیے اتنی گرمی میں کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت 98.9 ڈگری فارن ہائیٹ ہے، جو آپ کے باہر کے درجہ حرارت کے 37 ڈگری سیلسیس کے برابر ہے جو 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 40 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر انسانی جسم کو خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
یہ نتائج اس لیے تشویشناک ہیں کیونکہ دنیا بھر میں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
انسانی جسم میں ایک خاص میکانزم ‘ہومیوسٹاسس’ ہوتا ہے، جو اس درجہ حرارت میں بھی انسان کو محفوظ رکھتا ہے
انسان 42 ڈگری درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتا ہے لیکن اگر درجہ حرارت اس سے زیادہ ہو تو یہ انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کرنے لگ جائے تو لوگوں کو پریشانی کا نمیکرنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ اگر درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ جائے تو لوگوں کو بے ہوشی، چکر آنا یا گھبراہٹ جیسی شکایات ہو سکتی ہیں، لو بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ زیادہ دیر تک 48 سے 50 ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت میں رہیں تو پٹھے مکمل طور پر ری ایکٹ کر سکتے ہیں جس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ انسانوں کے لیے 50 ڈگری کا درجہ حرارت برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
سال 2010 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا تھا کہ زیادہ نمی والے علاقے میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ انسانی جسم کے برداشت کی آخری حد ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف زیادہ درجہ حرارت ہی انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں بلکہ گرمی کے ساتھ ساتھ زیادہ نمی بھی جسم کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔
ہیٹ ویو کی خبر پڑھتے ہوئے نیوز کاسٹر بے ہوش
جب موسم گرم ہوتا ہے تو ہمارا جسم پسینے کے ذریعے خود کو ٹھنڈا کرتا ہے مگر جب فضا میں نمی کی مقدار زیادہ ہو تو جسم سے پسینہ بخارات بن کر نہیں اڑتا، جس کے باعث حرارت کا دباؤ بنتا ہے اور طبی مسائل جیسے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جبکہ حالیہ نئی تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت اور نمی کا امتزاج صحت مند افراد کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ جب درجہ حرارت اور نمی کے امتزاج سے جسمانی درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے تو اسے آخری حد کہا جاتا ہے اور حد عبور ہونے کے بعد وہ ایسا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے اور مختلف مسائل کا خطرہ رہتا ہے۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…