مارشل آرٹس محض تفریح نہیں ہے اس کے ذریعے ایک شخص خود کو نفسیاتی اور جسمانی طور پر مضبوط بنا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئٹہ میں درجنوں ہزارہ خواتین مارشل آرٹ سیکھ رہی ہیں اور دن بہ دن اس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ دراصل ہزارہ برادری کی خواتین مارشل آرٹس کی تربیت حاصل کر کے درپیش مشکلات سے نمٹنے کے لئے خود کو محفوظ اور پراعتماد محسوس کرنے کے ساتھ اپنی حفاظت خود کرنا سیکھ رہی ہیں۔
پاکستان میں ہزارہ برادری جنوب مغربی علاقے میں رہائش پزیر ہیں، ہزارہ قبیلے کی خواتین میں اس بڑھتے رجحان پر غیرملکی خبررساں ادارے (اے ایف پی) سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کی 20 سالہ نرگس بتول نے بتایا ہے کہ وہ مارشل آرٹ سیکھنے کے بعد رش والی جگہوں پر خود کو پراعتماد محسوس کرتی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین مارشل آرٹ سیکھ کر خود کو محفوظ سمجھنے کی کوشش کررہی ہیں، یہاں سب کو معلوم ہے کہ میں مارشل آرٹس ،جوڈو کراٹے سیکھنے کلب جاتی ہوں اور یہ سب خود اعتمادی پیدا کرنے کے لئے ہے، جب میں کلب سے باہر نکلتی ہوں تو کسی میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ مجھ سے کچھ کہہ سکے۔
اس حوالے سے کنگ فو ایسوسی ایشن کے سربراہ اسحاق علی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے دارلخلافہ کوئٹہ میں اس وقت تقریباً 4000 افراد 25 سے زائد کراٹے کلبس میں مارشل آرٹ سیکھ رہے ہیں، مارشل آرٹ کے دو اداروں نے بتایا کہ مارشل آرٹ سیکھنے والوں میں نوجوان ہزارہ خواتین بھی شامل ہیں۔
بدقسمتی سے ہزارہ برادری کے ہر ایک گھر کو دہشت گردی اور انتہا پسندی کا سامنا ہے ۔ان حملوں کی وجہ سے بہت سے مقامی افراد جن میں بچے، مرد وخواتین سبھی شامل ہیں نفسیاتی طور پر متاثر ہوئے ہیں اس لئے ان کی حوصلہ اور ہمت افزائی کی ضرورت ہے چنانچہ مارشل آرٹ کے ذریعے ان کو خود اعتمادی کے ساتھ ذہنی سکون بھی فراہم کیا جارہا ہے۔درحقیقت مارشل آرٹ ان افراد کی ذہنی صحت کی ازسرِ نوتعمیر کرتاہے اور انہیں حوصلہ دینے کا باعث بن رہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے 18 سالہ طالبہ سیدہ قبا کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہےلیکن کراٹے کے ساتھ ہم خود کو محفوظ محسوس کرنا شروع کر سکتے ہیں ،سیدہ قبا نےکا بھائی 2013 میں ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو کگیا تھا ۔
آج بھی ہمارے معاشرے میں مارشل آرٹس سمیت دیگر کھیلوں میں خواتین کا حصہ لینا ایک غیر معمولی بات سمجھی جاتی ہے ۔ اس حوالے سے مارشل آرٹس کے ٹیچر فدا حسین کاظمی کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین ورزش نہیں کرسکتی لیکن اب اپنے اور اہل خانہ کے دفاع کے خاطر انہیں مارشل آرٹس سیکھنے کی اجازت دی جارہی ہے۔
لاہور میں ایک چینی ماسٹر سے کھیل کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد فدا حسین کاظمی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے گزشتہ کئی سالوں میں سیکڑوں خواتین کی تربیت کی ہے۔وہ ہفتے میں چھ دن 500 روپے میں دو گھنٹے مارشل آرٹس سیکھاتے ہیں جب کہ ایسی خواتین جن کے کوئی رشتے دارعسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہوگئے ہوں ان کو مفت تربیت فراہم کی جاتی ہے۔ ہزارہ خواتین کا مارشل آرٹس کی طرف بڑھتا ہوا رجحان اور شمولیت کا سہرا قومی چیمپئن نرگس ہزارہ اور کلثوم ہزارہ کو بھی جاتا ہے جنہوں نے بین الاقوامی مقابلوں میں تمغے جیتے ہیں۔
یاد رہے کہ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی پاکستان کی خواتین کراٹے اسٹار کلثوم ہزارہ کو حال ہی میں “آئیکون آف دی نیشن”ایوارڈ ملا ہے۔اس لڑکی کے نے اپنی 10 ویں سالگرہ سے قبل اپنے والدین دونوں کو کھودیا تھا لیکن اس لڑکی نے کبھی ہمت نہیں ہاری۔ اسکارف کے ہالے میں ہمہ وقت خود کو ڈھانپے ہوئے، مارشل آرٹ چمپیئن کلثوم ہزارہ نے 31 سال کی عمر میں 38 گولڈ میڈل حاصل کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے ۔کھیل کے میدان میں کامیابیاں سمیٹنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ بھی جاری رکھا اور جامعہ کراچی سے ’’ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن‘‘ میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کی۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…