اخروٹ تقریباً ہر عمر کے فرد کا پسندیدہ خشک میوہ جات ہے جسے ناصرف کھانے کے بلکہ دیگر حلووں پر بطور سجاوٹ اور بیکنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
خشک میووں میں اخروٹ اپنی ایک علیحدہ پہچان اور افادیت رکھتا ہے۔ ، اس کی دو قسمیں ہیں ، نرم چھلکے والا، یعنی کاغذی اخروٹ اور سخت چھلکے والا اخروٹ۔
اخروٹ، غذائی حراروں کے سبب موسم سرما میں جسم میں طاقت اور حرارت کا احساس دلاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ غذا اور دوا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق اخروٹ طبی لحاظ سے بہترین ڈرائی فروٹ ہے جس کے استعمال سے صحت پر بے شمار فوائد حاصل ہوتے ہیں جبکہ اس کی تاثیر گرم ہونے کے سبب اس کا استعمال سردیوں میں زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔
اخروٹ موسم سرما میں استعمال ہونے والے خشک میوہ جات میں اپنی غذائی افادیت کے لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے، سرد برفانی علاقوں کے لوگ موسم کی شدتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کا بکثرت استعمال کرتے ہیں اور میدانی علاقوں کے لوگوں میں بھی یہ رغبت سے استعمال ہوتا ہے۔
اخروٹ انسانی دل، دماغ، ہڈیوں، چہرے کی رنگت، بالوں کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے ساتھ سرطان جیسے جان لیوا مرض سے بچاؤ میں بھی معاونت کرتا ہے۔
خشک میوے میں شمار کیا جانے والا اخروٹ ہمیشہ سے طبی لحاظ سے فائدہ مند قرار دیا جاتا ہے اور اسے موٹاپے سے بچاؤکے لیے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اخروٹ کھانے سے کولیسٹرول نہیں بڑھتا، یہ پیٹ کی چربی کم کرنے میں بھی مددگار ہے
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور وٹامن ای سے بھرپور اخروٹ بالوں میں نمی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ان میں کاپر کی مقدار بھی کافی ہوتی ہے جو جلد اور بالوں کے قدرتی رنگ کو برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ اس منرل کی کمی آپ کے بالوں کو قبل از وقت سفید کرسکتی ہے۔
اخروٹ میں پائے جانے والے اینٹی سوزش اور اینٹی آکسیڈنٹ مرکبات بعض قسم کے کینسر سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔ مختلف مطالعات کے مطابق، اخروٹ کا باقاعدہ استعمال چھاتی، پروسٹیٹ اور کولوریکٹل کینسر کے امکانات کو کم کر سکتا ہے۔
خروٹ گھلنشیل اور ناقابل حل فائبر سے بھرپور ہوتے ہیں، جو کہ صحت مند آنت میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ فائبر آنتوں کی باقاعدہ حرکت کو سپورٹ کرتا ہے، آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، اور معدے کی بیماریوں جیسے قبض اور ڈائیورٹیکولر بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
کسی اور گری کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس سرگرمیاں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔
اخروٹ میں متعدد اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جن میں پولیفینول، وٹامن ای اور میلاٹونن شامل ہیں۔ یہ اہم مرکبات نقصان دہ آزاد ریڈیکلز کو بے اثر کرنے، جسم کے خلیوں اور اعضاء کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچانے اور متعدد دائمی بیماریوں کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
اخروٹ میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سے عمر بڑھنے سے دماغ کو جوان رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے ساتھ ساتھ وٹامن بی 6 اور کاپر جیسے اجزا بھی دماغی افعال کو بہتر بنانے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
پستہ کھانے کے حیرت انگیز فائدے
اخروٹ اپنے غذائیت سے بھرپور ہونے کی وجہ سے مردانہ تولیدی صحت کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ اخروٹ میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، اینٹی آکسیڈنٹس اور دیگر حیاتیاتی مرکبات سپرم کے معیار، حرکت پذیری اور مجموعی طور پر مردانہ تولیدی افعال کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اخروٹ کھانے سے اسپرمز کی صحت بہتر ہوتی ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اخروٹ ایک غذائی پاور ہاؤس ہے، جو ضروری وٹامنز اور معدنیات کی ایک وسیع رینج فراہم کرتا ہے۔ وہ خاص طور پر تانبے، مینگنیج اور وٹامن ای سے بھرپور ہوتے ہیں، یہ سب مختلف جسمانی افعال میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں:
صحت مند خون کی وریدوں، اعصاب اور مدافعتی کام کے لیے تانبا بہت ضروری ہے۔
مینگنیج ہڈیوں کی نشوونما، میٹابولزم اور اینٹی آکسیڈینٹ دفاع میں شامل ہے۔
وٹامن ای (ایک طاقتور اینٹی آکسیڈینٹ) خلیوں کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔
اخروٹ مضبوط اور صحت مند ہڈیوں کو برقرار رکھنے کے لیے بہت سے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں کافی مقدار میں تانبا، مینگنیج اور میگنیشیم ہوتا ہے۔ سب ہڈیوں کی تشکیل اور دیکھ بھال کے لیے ضروری ہیں۔ مزید برآں، اخروٹ میں پائے جانے والے اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کیلشیم کے جذب کو بڑھا سکتے ہیں، جو ہڈیوں کی صحت کو مزید سہارا دیتے ہیں۔
کراچی،14 اپریل 2025: پاکستان میں نفسیاتی تجزیاتی سوچ کو فروغ دینے کی ایک پرعزم کوشش…
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کمپنی نے رمضان المبارک میں گھریلو صارفین کیلیے گیس کی لوڈشیڈنگ…
کراچی سمیت سندھ بھر میں اس سال نویں اور دسویں جماعت کا شیڈول تبدیل کر…
فروری سال کا وہ مہینہ ہے جو محض 28 دنوں پر مشتمل ہوتا ہے اور…
پاکستان کرکٹ ٹیم کیلئے چیمپئنز ٹرافی کے اگلے راؤنڈ تک جانے کا سفر مشکل ہوچکا…